متنازعہ انسداد دہشت گردی بل گجرات اسمبلی میں منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-01

متنازعہ انسداد دہشت گردی بل گجرات اسمبلی میں منظور

گجرات اسمبلی نے آج متنازعہ دہشت گردی اور منظم جرائم پر قابو(جی سی ٹی او سی) بل کو اکثریتی ووٹ سے منظوری دے دی جس کے تحت پولیس کو ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کی خفیہ سماعت اور اسے ریکارڈ کرتے ہوئے بطور ثبوت عدالت میں پیش کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے ۔ صدر جمہوریہ نے قبل ازیں تین مرتبہ اس بل کو نظر ثانی کے لئے حکومت کو واپس کردیا تھا ۔ اپوزیشن کانگریس کی سخت مخالفت کے دوران آج اسے اکثریتی ووٹ سے منظوری دے دی گئی ۔ کانگریس نے اس بل کی متنازعہ دفعات پر ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ ریاستی حکومت نے اس بل کا نام تبدیل کرتے ہوئے اسے گجرات کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم( جی یو جے سی او سی) کے نام سے دوبارہ اسمبلی میں پیش کیا ۔ بہر حال اس بل میں متنازعہ دفعات ہنوز شامل ہیں۔ گجرات کنٹرول آف ٹیررازم اینڈ آرگنائزڈ کرائم (جی سی ٹی او سی) بل2015ء کے تحت پولیس کے سامنے دئیے گئے اقبالی بیانات عدالت میں قابل قبول ہوں گے اور اس کے ذریعہ چارج شیٹ داخل کرنے سے قبل تحقیقات کی مدت مقررہ90یوم سے بڑھا کر180یوم کردیا گیا ہے ۔ حکومت2004ء سے انسداد دہشت گردی بل کے لئے صدر جمہوریہ کی منظوری حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی ۔ اس وقت نریندر مودی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز تھے ۔ اب حکومت گجرات نے نام تبدیل کرتے ہوئے اسے دوبارہ متعارف کرایا ہے لیکن متنازعہ دفعات کو اس میں برقرار رکھا گیا ہے ۔ اس بل میں کئی متنازعہ دفعات ہیں جن میں ٹیلی فون کالس کی خفیہ سماعت اور پولیس عہدیدار کے روبرو دئیے گئے اقبالی بیان کی عدالت میں بحیثیت ثبوت قبولیت سے متعلق دفعہ بھی شامل ہے ۔ کانگریس قائدین شنکر سنہہ واگھیلا اور شکتی سنگھ گوئیل نے مطالبہ کیا کہ سابق صدور کی تجاویز کے مطابق ان دفعات کو خارج کیاجائے ۔ سابق صدور نے بھی ان ہی دفعات کی وجہ سے اس بل کو مسترد کردیا تھا ۔ میدھا پاٹکر جیسے سماجی کارکنوں نے اس پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس کے خطرناک مضمرات ہوں گے تاہم حکومت نے یہ کہتے ہوئے ان دفعات کو حق بجانب قرار دیا ہے کہ منظم جرائم کی برائی پر قابو پانے یا سے ختم کرنے کے لئے موجودہ قانونی ڈھانچہ کے تعزیری و دیگر قوانین اور عدالتی نظام ناکافی ثابت ہوا ہے ۔ اسی لئے یہ ضروری سمجھا گیا کہ سخت اور رکاوٹ ثابت ہونے والی دفعات کے تحت ایک خصوصی قانون وضع کیاجائے۔ ٹیلی فون پر بات چیت کی خفیہ سماعت سے متعلق دفعہ کو حق بجانب ٹھہراتے ہوئے اس بل میں کہا گیا کہ جب منظم مجرم مواصلاتی اور زبانی بات چیت کا بڑے پیمانے پر استعمال کرتے ہیں تو ایسی صورت میں یہ اقدامات ضروری ہوجاتے ہیں۔ بل میں کہا گیا کہ ثبوت حاصل کرنے کے لئے ایسی بات چیت کی خفیہ سماعت ناگزیر اور نفاذ قانون کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام نے2004میں مخصوص دفعہ نمبر14(ٹیلی فون پر کی گئی بات چیت کی بطور ثبوت قبولیت) پر اعتراض کرتے ہوئے یہ بل مودی حکومت کو واپس کردیا تھا اور اس شق کو خارج کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ ریاستی وزیر داخلہ رجنی کانت پٹیل نے آج دوبارہ یہ بل ایوان میں پیش کیا جس کے بعد اس پر طویل مباحث ہوئے جس میں اپوزیشن کانگریس نے ٹیلی فون پر بات چیت بعض پولیس عہدیداروں کے روبرو دئے گئے اقبالی بیانات کو ثبوت تسلیم کرنا اور چارج شیٹ کے ادخال کے لئے189دن کی حد مقرر کرنے پر اعتراض کیا اور انہیں خارج کرنے کا مطلابہ کیا۔ پٹیل نے کانگریس کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی دفعات قوم اور عوام کے حق میں ہے ۔ اس کے علاوہ ان کی وجہ سے حکام کو غداروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

Gujarat Assembly passes controversial anti-terror Bill, empowers authorities to intercept phone calls

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں