دہشت گردی سے نمٹنے علاقائی حکمت عملی وضع کرنے پر زور - افغان صدر اشرف غنی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-30

دہشت گردی سے نمٹنے علاقائی حکمت عملی وضع کرنے پر زور - افغان صدر اشرف غنی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
افغان صدر اشرف غنی نے آج زور دے کر کہا کہ دہشت گردی تمام پڑوسی ممالک کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے اس لعنت سے نمٹنے مربوط علاقائی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا ، تاہم یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت دستوری فریم ورک میں طالبان کے ساتھ بات چیت شروع کرسکتی ہے ۔ دورہ کنندہ قائد نے اپنے ملک کی تعمیر نو میں ہندوستان کی مدد پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ افغانستان جو اس پر مسلط کی گئی جنگ لڑ رہا ہے ، اپنی خوشحالی کے لئے ہندوستانی سرمایہ کاروں کی طرف دیکھ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اب تک وہاں مختلف پراجکٹس کے لئے2۔2بلین ڈالر کی امداد دی ہے ۔ ہندوستان، پانچ کے منجملہ چارتر جیحی سفارتی حلقوں کا حصہ ہے جن میں پڑوسی ملک کی حیثیت سے شامل ہے ۔ یہ دوسرا ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ مسلمان آباد ہیں اور یہ سرکردہ سرمایہ کاروں میں شامل ہے ۔ اشرف غنی نے گزشتہ سال ستمبر میں ا پنے عہدہ کا جائزہ لیا تھا ، جس کے بعد یہ ان کا پہلا دورہ ہے ۔ اسلامی دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کو بنگال کے شیر کی طرح آدم خور قرار دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ گزشتہ سال جو بنیادی تبدیلی آئی ہے وہ یہ ہے کہ بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورکس دوبارہ صف بندی کررہے ہیں۔ ہمارے ہر پڑوسی ملک کو ان نیٹ ورکس اور آئی ایس آئی ایس سے خطرہ لاحق ہے۔انہوںنے راشٹر پتی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ انہوں نے مشرقی ترکمنستان اسلامک موومنٹ سے چین کو لاحق خطرہ اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان سے ازبک عوام کولاحق خطرہ کی مثال دی ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئی ایس آئی ایس ایک نئی تنظیم ہے ۔ دہشت گردی کسی سفر کے لئے پاسپورٹ کی محتاج نہیں ہوتی اور نہ سرحدوں کا احترام کرتی ہے۔ غنی نے کہا کہ ہمیں ایک خطہ کے طور پر اس سے نمٹنا چاہئے۔ ان کے دورہ ہند سے قبل افغان شہر قندوز میں حملوں اور طالبان کے ساتھ بات چیت کے مرحلہ کے بارے میں دریافت کیے جانے پر دورہ کنندہ قائد نے راست جواب نہیں دیا ، بلکہ اشارہ دیا کہ ملک کے دستوری فریم ورک کے تحت افغان پالیسی میں اس کا رول ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان اور دیگر دہشت گرد نٹ ورکس کے درمیان کیا فرق ہے ؟ موخر الذکر اگر غیر مستحکم کرنے کی کوششیں جاری رکھتے ہیں تو ہماری مستقبل کی پالیسی میں ان کوئی جگہ نہیں ۔ لہذا ہمیں ان سے نمٹنا ہوگا۔ انہوں نے کہا ان کی حکومت افغانی دستوری فریم ورک کے تحت طالبان سے بات چیت کی مخالفت نہیں ۔

Ashraf Ghani pitches for regional strategy to tackle terrorism

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں