آگرہ کی تاریخی عمارتیں محکمہ آثار قدیمہ کی مجرمانہ غفلت کا شکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-18

آگرہ کی تاریخی عمارتیں محکمہ آثار قدیمہ کی مجرمانہ غفلت کا شکار

آگرہ
آئی اے این ایس
یہ واضح ہوتا جارہا ہے کہ صرف پروفیشنل مینجرس ہی تاج محل کے ورثہ کا تحفظ کرسکتے ہیں۔ سابق مرکزی وزیر اشونی کمار( کانگریس) کی زیر قیادت پارلیمانی کمیٹی برائے ماحولیات نے گزشتہ ہفتہ شہر کا دورہ کیا اور مختلف مقامات کا معائنہ کرنے کے بعد ناقص دیکھ بھال پر اظہار تاسف کیا ۔ کمیٹی نے تاج محل کی ناقص دیکھ بھال پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ کمیتی نے اس عمارت کے سفید سنگ مرمر پر سیاہ داغوں کی نشاندہی کی اور انہیں فوری دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا کہ تاج محل کارنگ زرد ہوتا جارہاہے ۔ محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کی جانب سے ناقص دیکھ بھال پر پہلے بھی تنقیدیں کی جاتی رہی ہیں ۔ماہرین اور سیاح شہر کی تاریخی عمارتوں کی دیکھ بھال پر سوال اٹھاتے رہے ہیں ۔ مغلیہ دور کی تاریخ پر عبور رکھنے والے ممتاز مورخ آرناتھ نے بتایا کہ آگرہ کی تاریخی عمارتیں خطرے میں ہیں ۔ وہ لاپرواہی اور محکمہ آثار قدیمہ میں بد عنوانیوں کا شکار بن گئی ہیں اور محکمہ نے قدیم عمارتوں کو بہتر حالت میں رکھنے کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔ برج منڈل ہیریٹیج کنزرویشن سوسائٹی کے صدر سریندر شرما نے بتایا کہ ہم سوائے بلا ٹکٹ داخلہ کی اجازت دینے کے ان عمارتوں کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات کئے بغیر محض رسمی طور پر ورلڈ ہیرٹیج ڈے مناتے آرہے ہیں جس کا کوئی مطلب نہیں ۔ انٹر نیشنل کونل آف مانومنٹس اینڈ سائنس (آئی سی او ایم او ایس) اور یونیسکو کی تقریباً آدھا درجن سفارشات پر عمل آوری نہیں کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا یہ خصوصی دن تہذیبی ورثے کے تنوع کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ا س کے علاوہ ان عمارتوںکے تحفظ کے لئے درکار کوششوں اور ان کی کمزوری پر توجہ مبذول کرانے کا بھی موقع فراہم کرتا ہے۔ آگرہ میں اے ایس آئی نے نہ صرف مقامی عوام کو تاریخی عمارتوں کی تزئین نو اور دیکھ بھال میں شامل کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ کئی عمارتوں سے قبضہ برخواست کرنے کی اس کی کوششیں بھی مجہول رہی ہیں ۔ کئی سینئر اے ایس آئی عہدیداروں پر یہ الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں کہ وہ بد عنوانیوں میں ملوث ہیں ۔ کبھی وہ غیر معیاری تعمیری کام کرواتے ہیں تو کبھی جعلی ٹکٹ فروخت کرتے ہیں تو کبھی ٹکٹوں کی بلیک مارکٹنگ کو فروغ دیتے ہیں ۔ عمارتوں کے تحفظ میں اس کی مہارت پر بھی سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ مقامی موخ راج کشور راجے نے کہا کہ ایسی کئی عمارتیں ہیں جن پر فوری توجہ دینے اور ان کی مرمت کرانے کی ضرورت ہے راجے نے بتایا کہ ہماری تمام تر توجہ تاج محل پر مرکوز رہی ہے اور ہم دیگر تاریخی عمارتوں جیسے بابر کا رام باغ یا چینی کا روزہ پر بہت کم توجہ دیتے رہے ہیں۔ کئی اہم عمارتیں بشمول جامع مسجد اور فتحپور سیکری میں رسول شاہ کی گنبد سے مجرمانہ لاپرواہی برتی گئی ہے ۔ اے ایس آئی کے خلاف ایک اور سنگین الزام یہ ہے کہ وہ تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے ۔

Agra's monuments victims of ASI's callous neglect

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں