نلگنڈہ میں 5 مسلم زیردریافت قیدی انکاؤنٹر میں ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-08

نلگنڈہ میں 5 مسلم زیردریافت قیدی انکاؤنٹر میں ہلاک

حیدرآباد
پی ٹی آئی/ اعتماد نیوز
پولیس نے اضلاع نلگنڈہ اور ورنگل کے درمیان قومی شاہراہ پر آج صبح5 بجے زیر دریافت قیدیوں بشمول مقامی عسکری گروپ تحریک غلبہ اسلام کے وقار الدین احمد عرف وقار کومبینہ انکاؤنٹر میںہلاک کردیا ۔ پانچ قیدیوں کو ورنگل سینٹرل جیل سے حیدرآباد کے ساتویں میترو پولیٹین مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنے کے لئے پولیس کی دو گاڑیوں میں لایا جارہا تھا ۔ پولیس نے الزام لگایا کہ آلیر منڈل کے موضع پمبرتی کے قریب یہ واقعہ صبح30:10 بجے کے قریب اس وقت پیش آیا جب وقار الدین اور اس کے ساتھیوں نے اسلحہ چھیننے اور انہیں لے جانے والے ملازمین پولیس پر حملہ کرنے کی کوشش کی ۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس ورنگل وی نوین چندر نے کہا کہ یہ تمام پانچ افراد انتہا پسند سر گرمیوں اور جرائم کے سلسلہ وار معاملات میں ملوث تھے۔ انہیں حیدرآباد کی عدالت میں پیش کرنے کےلئے لایاجارہا تھا ۔ انہوں نے پولیس سے رفع حاجت کے لئے ویان رکوانے کی گزارش کی تھی۔ انسپکٹر جنرل نے جائے واقعہ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے کہا۔ وقار الدین نے ملازمین پولیس میں سے ایک کا ہتھیار چھینتے ہوئے سپاہیوں کو حیرت زدہ کردیا۔ اس کے ساتھی بھی اس کے ساتھ شامل ہوگئے اور سیکوریٹی عملہ پر حاوی ہونے لگے ۔ ایک ناگزیر صورتحال میں پولیس کو ان پر گولیان چلانی پڑیں۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً17 ملازمین پولیس ان پانچوں کو اپنی تحویل میں لے جارہے تھے جو عدالتی تحویل میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہنگامہ میں ایک ریزروسب انسپکٹر زخمی ہوگیا ۔ وقار کے علاوہ دیگر مہلوکین کی شناخت ، محمد حنیف، سید امجد علی، اظہار خاں اور محمد ذاکر کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ وقار یہاں پولیس پر حملہ کے بعد جسمیں دو سیکوریٹی جوان ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے تھے دسمبر 2008 کے بعد سے چکمہ دے رہ اتھا ۔ تاہم اسے14 جولائی 2010 کو شہر حیدرآباد کے مختلف حصوں سے اس کے پانچ ساتھیوں کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا ۔ پولیس کے مطابق وقار جو 2007 میں احمد آباد مین ایک پولیس کانسٹبل کے قتل کے لئے بھی ذمہ دار تھا کچھ عرصہ شہر میں پناہ لی تھی ۔ وہ مکہ مسجد دھماکہ کی برسی سے قبل حیدرآباد آیا تھا اور پولیس فائرنگ کا انتقام لینے کے لئے سیکوریٹی عملہ پر حملہ کیا تھا۔ 18 مئی 2007 کو نماز جمعہ کے دوران تاریخی مکمہ مسجد میں سل فون سے مربوط پائپ بم دھماکہ میں9 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ دھماکہ کے بعد پولیس فائرنگ میں5 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ پولیس کے مطابق دسمبر 2008 سے وقار اور اس کے ساتھیوں نے مبینہ طور پر دو پولیس ملازمین کا قتل کرتے ہوئے اور پرانے شہر کے علاقہ میں دیگر دو کو زخمی کرتے ہوئے مکہ مسجد دھماکہ کی دو متواتر برسیوں پر ڈیوٹی پر تعینات پولیس کو نشانہ بنایا تھا ۔ پولیس نے قبل ازیں دعویٰ کیا تھا کہ وقار نے 3 دسمبر 2008 کو آئی ایس سدن میں کاؤنٹر انٹلیجنس سل کے عملہ پر فائرنگ کی تھی ۔ جس میں ایک ہیڈ کانسٹبل زخمی ہوگیا تھا ۔ نیز وہ فلک نما میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں بھی مبینہ طور پر ملوث ہے جس میں ہوم گارڈ کی موت ہوگئی تھی اور ایک پولیس کانسٹبل زخمی ہوا تھا ۔ یہ واقعہ مکہ مسجد دھماکہ کی دوسری برسی کے موقع پر18 مئی 2009 میں پیش آیا تھا ۔ پولیس کے مطابق وقار نے ایک دیسی ساختہ بندووق اور 20 کارتوس ایک بدنام زمانہ اسلحہ کے بین ریاستی ڈیلر کمار ساہو سے حاصل کئے تھے جس کا اس نے2003 میں سنتوش نگر کے ایک ای سیوا سنٹر میں60۔1 لاکھ روپے لوٹنے میں بھی استعمال کیا تھا۔ وقار قدیم ملک پیٹ کا ساکن تھا اور وہ درسگاہ جہاد و شہادت سے وابستہ رہا تھا ۔ پولیس نے انکاؤنٹر میں ہلاک پانچوں نوجوانوں کی نعشوں کو ورنگل کے ایم جی ایم ہاسپٹل کے مردہ خانہ میں محفوظ کروا دیا۔ وہاں سخت سیکوریٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔ نعشوں کا پوسٹ مارٹم کل صبح کیاجائے گا ۔ رات دیر گئے وقار کے والد ورنگل پہنچے ۔ انہوں نے وہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انکاؤنٹر کو فرضی قرار دیا اور اور کی سی بی آئی تحقیقات کامطالبہ کیا۔

5 Suspected Terrorists Killed in Encounter in Telangana

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں