مسرت عالم کی رہائی پر لوک سبھا میں ہنگامہ - اپوزیشن کا واک آؤٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-10

مسرت عالم کی رہائی پر لوک سبھا میں ہنگامہ - اپوزیشن کا واک آؤٹ

نئی دہلی
یو این آئی
جموں و کشمیر میں سخت گیر حریت کے لیڈر مسرت عالم بٹ کی رہائی پر آج لوک سبھا میں اپوزیشن نے زبردست احتجاج کیا۔ زبردست ہنگامہ کے بیچ اجلاس ملتوی کرنا پڑا ۔ بعد میں وزیر اعظم کے اس تیقن کے باوجود کہ قومی مفادات کی برقراری کے لئے ان کی حکومت تمام ضروری اقدامات کرے گی ، اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ جیسے ہی آج اجلاس شروع ہوا، مسرت عالم کی رہائی کا مسئلہ اٹھایا گیا اور وقفہ سوالات کی کارروائی متاثر ہوگئی ۔ پہلی بار اجلاس15منٹ کے لئے ملتوی کیا گیا اور بعد میں تمام اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کیا۔ علیحدگی پسند لیڈر کو رہا کرنے کے حکومت جموں و کشمیر کے فیصلہ کے خلاف مختلف جماعتوں کے ارکان نے اضطراب کا اظہار کیا اور احتجاج بھی کیا۔ اس مرحلہ پر وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے بیان دیا اور اس بیان کے بیچ وزیر اعظم نریندر مودی نے مداخلت کی ۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے وضاحت کی کہ وہ اقدام سے نہ تو متفق ہیں اور نہ ہی ریاستی حکومت نے ان سے مشاورت کی تھی ۔ حکومت جموں و کشمیر نے فیصلہ کرنے سے پہلے مرکز کو مطلع بھی نہیں کیا۔ راج ناتھ سنگھ نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے مسئلہ پر ریاستی حکومت سے رپورٹ طلب کی تھی جو وصول ہوچکی ہے۔ لیکن مرکز اس سے مطمئن نہیں ہے اس لئے بعض پہلوؤں پر مزید وضاحت طلب کی گئی ہے۔ جیسے ہی یہ وضاحت وصول ہوجائے گی، حکومت اپنے نقاط نظر سے ایوان کو آگاہ کردے گی۔ تاہم اپ وزیشن ارکان اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہوئے اور مزید بحث پر زور دینے لگے ۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے اس کی اجازت نہیں دی تب اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ مباحث کے دوران مداخلت کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ’’مذکورہ مسئلہ پر اس ایوان میں اضطراب کا اظہار کرنے میں‘ میں بھی برابر کا شریک ہوں ۔ یہ ایوان اضطراب کا اظہار کررہا ہے ۔ ایسا کرنا بھی چاہئے لیکن میں ا س ایوان کو یقین دلاناچاہتا ہوں کہ(جموں و کشمیر میں ) نئی حکومت کے قیام کے بعد جو سر گرمیاں دیکھی جارہی ہیں ان کے تعلق سے مرکز سے قبل ا ز وقت مشاورت نہیں کی گئی اور نہ ہی مرکز کے علم میں اس فیصلہ کو لایا گیا ۔ اپوزیشن صفوں کی جانب سے شوروغل جاری رہا۔ تاہم مودی نے یہ بیان جاری رکھا کہ ہم وہاں حکومت میں ہیں ۔ آپ تبصرہ کرسکتے ہیں حتی کہ ہم پر تنقید بھی کرسکتے ہیں ۔ آپ کو یہ مراعات حاصل ہیں ۔ آپ ایسا کریں لیکن براہ کرم یہ بات ذہن نشین رکھئے کہ اس قسم کی تنقید سے کسی غلط پیام کی ترسیل کی اور ہمارے مشترکہ عہد کے بارے میں کوئی غلط پیام ملنے کی نوبت نہ آئے ۔ ہمارا مشترکہ عہد اور مشترکہ عزم، قومی سلامتی، اتحاد اور سالمیت کی کاز کے لئے ہے ۔ دوران بحث اپوزیشن کے بعض ریمارکس پر اعتراض کرتے ہوئے مودی نے بطور طنز کہا ’’ہمیں حب الوطنی پر کسی سے سبق لینے کی ضرورت نہیں ۔
کانگریس نے آج شبہ جتایا کہ علیحدگی پسند لیڈر مسرت عالم کی رہائی پر وزیر اعظم نریندر مودی کا دعویٰ کے انہیں اس معاملہ کا علم نہیں تھا ، پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان خفیہ ساز باز کا ایک حصہ ہے ۔ اے آئی سی سی کمیونیکیشن شعبہ کے انچارج رندیب سورجیولہ نے رپورٹرس کو بتایا کہ وزیر اعظم عوام کو جواب دیں کہ ان کے اس معاملہ سے لا علم ہونے والے بیان کا کیا مطلب ہے کیا وہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں یا یہ کوئی خفیہ معاہدہ ہے یا وہ کلیتاً اس سے ناواقف تھے؟ مودی اور بی جے پی پر سوالات کی بوچھار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر مسرت عالم کی رہائی کے ساتھ وادی میں سنگ باری کے واقعات دوبارہ شروع ہوجاتے ہین تب حکومت کیا قدامات کرے گیّ انہوں نے یہ بھی استفسار کیا کہ کیا علیحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت ہندوستانی دستور کے دائرہ میں ہی کئے جائیں گے ۔یا یہ کھلی بات چیت ہوگی ۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ مودی آرٹیکل370اور ریاست افسپا جاری رکھنے پر اپنے موقف سے پلٹ گئے ہیں۔ پارٹی کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے بھی ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم اور بی جے پی پر نشانہ سادھا۔ سنگھوی نے لکھا کہ پارٹی جو قوم پرستی علیحدگی پسندی اور دہشت گردی پر اپوزیشن میں رہتے ہوئے مستقلاً بات کرتی تھی کیا اب وہ اتحاد کی ضرورت ، نزاکت کی وجہ سے نامرد ہوگئی ہے ۔

uproar in the Lok Sabha on release of Musarrat Alam

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں