معروف ماہر تعلیم اور دانشور سید حامد کی یاد میں ہمدرد پبلک اسکول دہلی میں سمینار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-17

معروف ماہر تعلیم اور دانشور سید حامد کی یاد میں ہمدرد پبلک اسکول دہلی میں سمینار

نئی دہلی
پریس ریلیز
معروف ماہر تعلیم و دانشور سید حامد میں کام کرنے کا جو جذبہ اور وزن تھا ہم اس کے وارث ہیں، ہمیں اپنے ذہنوں سے مایوسی نکال کر پورے عزم اور حوصلے کے ساتھ کامکرنے کی ضرورت ہے، مذکورہ خیالات کا اطہار قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین و صدر یوپی رابطہ کمیٹی نسیم احمد نے کیا۔ وہ یوپی رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام سید حامد مرحوم کی یاد میں ہمدرد پبلک اسکول میں منعقد سمینار سے مخاطب تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سید حامد کے تعلق سے یہ کہاجاتا ہے کہ وہ کسی کی نہیں سنتے تھے ، یہ رائے درست نہیں ہے بلکہ وہ سب کی سنتے تھے لیکن فیصلہ کرنے میں کسی عجلت کا مظاہرہ نہیں کرتے تھے، بلکہ دلائل کے ساتھ جو درست سمجھتے اس پر پختہ فیصلہ لیتے تھے ۔ اخیر میں انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا ماضی بہت تابناک رہا ہے اور مستقبل بھی روشن و تابناک ہوگا ، مایوسی کی کوئی بات نہیں ہے ضرورت ہے صرف نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ جدو جہد کرنے کی ۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر سید فارووق، سربراہ ہمالین ڈرگس نے کہا کہ سید حامد حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کی ادائیگی میں پوری مہارت رکھتے تھے ۔ جامعہ ہمدرد کے سابق وائس چانسلر سراج حسین نے سید حامدکے ساتھ وابستہ یادوں کو بیان کرتے ہوئے ان کی قومی ہمدردی اور ملی اخلاص کے ساتھ ساتھ ان کی تقریر و تحریر کی خوبصورتی و دل کشی کو بیان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سید حامد کا یہ ماننا تھا کہ مذہبی اختلافات کو منظر عام پر نہ لایاجائے ۔ یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری برائے قانونی امور اور مسلم یونیورسٹی میں استاد پروفیسر شکیل صمدانی نے کہا کہ انہوں نے دوران طالب علمی سید حامد کی کارکردگی کا خود مشاہدہ کیا ۔انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو صحیح سمت میں گامزن کرنے کے لئے شدید مشکلات و مصائب کا سامنا کیا لیکن وہ اپنے موقف سے ذرا نہیں ہٹے۔ پروفیسر صمدانی نے کہا کہ ہمیں سید حامد کے کارناموں کو نئی نسل تک پہنچانے کی ضرورت ہے اور اگر یہ کام اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان میں بھی ہو تو اس سے قوم کو زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے ۔خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمدجمیل نے شرکاء کا استقبال کیا اور کہا کہ مرحوم نے جو خدمات انجام دیں ان کا تقاضا ہے کہ مرحوم سے متعلق ایک عظیم الشان سمینار کیاجائے اور ان کی تحریروں کو منظر عام پر لایاجائے۔ رابطہ کمیٹی کے کورآرڈینیٹر امان اللہ خان نے سید حامد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کمیٹی کے وجود میں آنے اور سید حامد کی صدارت اور ان کی قیادت میں نکالے گئے کاروانوں کی افادیت و اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے سید حامد کے ساتھ گزرے ہوئے کاروان کے دوران قیمتی لمحات، دلچسپ واقعات اور ان کی مدبرانہ بصیرت آموز دور اندیش فیصلوں کی تفصیلات پیش کیں ۔ کمیٹی کے نائب صدر اسرار رحیم خاں، ڈاکٹر مسعود احمد ، شکیل احمد(مؤ) ، اسلام منصوری( قنوج) ، عدیل صدیقی( لکھنو) ، شاہد وسیم، (کانپور،ڈاکٹر محمد محسن، فرخ آباد۔ عبدالرشید اگوان( نئی دلی) پروفیسر نصیر احمد خاں و محمد فصیح صدیقی ،(کانپور)، معروف سماجی خدمت گار عبدالمجید (جھانسی)ا ورنوید حامد نے بھی سید حامد کو خراج عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کا آغاز محمد وصی خان کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

Seminar on Syed Hamid in Hamdard Public School Delhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں