پی ٹی آئی
مغربی بنگال کے ضلع نادیہ میں ایک ضعیف راہبہ کی مبینہ اجتماعی عصمت ریزی اور کانونٹ اسکول میں لوٹ مار کے سلسلہ میں پولیس نے جملہ10افراد کو حراست میں لے لیا ہے ۔ ضلع سپرنٹنڈنٹ پولیس ارنب گھوش نے آج بتایا کہ اس جرم میں7تا8افراد ملوث ہیں ۔ اب یہ تعین کیاجارہا ہے کہ حراست میں لیے جانے والے افراد کے چہرے کانونٹ اسکول کے سی سی ٹی وی فوٹیج میں قید افراد کے چہروں کے مماثل ہیں ۔ ان کے ماضی کے بارے میں بھی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان افراد کا پتہ چلانے وسیع پیمانہ پر دھاوے کیے جارہے ہیں جو اس جرم کے پس پردہ ہیں ۔ انہوں نے کہا اس جرم کے بارے میں پولیس کی تحقیقات کا افشاء نہیں کیاجاسکتا ، کیونکہ ایسا کرنے سے تحقیقات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ واضح رہے کہ کانونٹ کے سی سی ٹی وی فوٹیج میں چار افراد کی تصاویر ہیں جو مبینہ طور پر اس جرم میں ملوث ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس نے ملزمین کی گرفتاری کا سبب بننے والی معتبر معلومات فراہم کرنے والے کسی بھی شخص کے لئے ایک لاکھ روپے انعام کا اعلان کیاتھا۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس جی ایم پی ریڈی نے آج جنہوں نے کانونٹ کا دورہ کیا ، کہا کہ ہفتہ کی صبح کے اوائل میں اس جرم کا ارتکاب کیا گیا اور تحقیقات جاری ہیں۔ چیف منسٹر ممتا بنرجی جنہوں نے خاطیوں کے خلاف تیزی سے اور سخت کارروائی کرنے کا وعدہ کیا تھا، کانونٹ کا دورہ کرنے والی ہیں ۔ ضلع مجسٹریٹ پی وی سلیم نے متاثرہ راہبہ کی عیادت کی ۔ وہ یہاں رانا گھاٹ ہاسپٹل میں زیر علاج ہین اور ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے ۔ مرشد آباد رینج کے ڈی آئی جی کے گونائی نے بھی اسکول کا دورہ کیا جہاں سی آئی ایس سی ای امتحانات پر امن انعقاد عمل میں آرہا ہے ۔
پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب رانا گھاٹ کے مقا م پر ایک بزرگ نن کی اجتماعی عصمت ریزی کے دو دن بعد اس سلسلہ میں کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا ایسے میں کئی مقامات پر احتجاج شروع ہوگیا اور بعض مظاہرین نے اس وقت چیف منسٹر ممتا بنرجی کے قافلہ کو تقریباً ایک گھنٹے تک روک دیا جب وہ متاثرہ خاتون سے ملاقات کے لئے گئی تھیں ۔ پولیس نے بتایا کہ آج مزید دو افراد کو حراست میں لیا گیا ۔ ممتا بنرجی نے جن کے قافلہ کو احتجاجیوں نے قومی شاہراہ 34پر روک دیا اور خاطیوں کی فوری گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا ، کہا کہ یہ احتجاج پولیس کو حقیقی خاطیوں کے خلاف کاروائی سے روکنے کے لئے سی پی آئی ایم اور بی جے پی کی سازش ہے ۔ کولکتہ کے آرچ بشپ تھامس ڈیسوزا نے اس واقعہ کی جاریہ تحقیقات پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔ بشپ جنہوں نے متاثرہ خاتون سے یکجہتی کے اظہار کے لئے نکالی گئی ایک ریالی میں حصہ لیا کہا کہ8افراد کو حراست میں لینا ایک اچھی شروعات ہے لیکن ہم خوش نہیں ہے کیونکہ اس سلسلہ میں کوئی ٹھوس پیشرفت نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ وہ کام کررہے ہیں لیکن48گھنٹے گزر چکے ہیں اور اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔ ممتا بنرجی کو جوہا سپٹل میں متاثرہ خاتون سے ملاقات کے لئے رانا گھاٹ پہونچنے اور ان کے ساتھ موجود چرچ اور اسکول کے عہدیداروں کو طلبہ اور مقامی افراد کے احتجاج کا سامناکرنا پڑا جنہوں نے ان کے قافلہ کو روک دیا اور سڑک پربیٹھ گئے ۔ احتجاجیوں نے قومی شاہراہ34سے ان کے قافلہ کو گزرنے کا موقع دینے سے انکار کردیا جس پر برہم ممتا بنرجی کار سے باہر نکلی اور کہا کہ اس بد بختانہ واقعہ کو سیاسی رنگ دیاجارہا ہے ۔ یہ حقیقی خاطیوں کو گرفتار کرنے سے انتظامیہ کو روکنے کے لئے سی پی آئی ایم اور بی جے پی کی سازش ہین ۔ انہوں نے کہا کہ ریالی اور احتجاج کے نام پر بعض سیاسی افراد شامل ہوگئے ہیں ۔
West Bengal cops have detained 10 people in connection with Nun rape case
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں