یو این آئی
جموں و کشمیر کی اسمبلی میں جمعرات کو اس وقت شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کے مناظر دیکھنے کو ملے جب نیشنل کانفرنس کے رکن آغاز سید روح اللہ نے اپنی تقریر میں گجرات فسادات اور بابری مسجد کے انہدام کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ۔ گورنر کے خطاب پر ہورہی بحث میں حصہ لیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے رکن نے بی جے پی کو اپنا اتحادی بنانے پر پی ڈی پی کو تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ کسی بھی صورت میں ریاست کے مفاد میں نہیں تھا ۔ روح اللہ نے کہا کہ ہم نے فرقہ پرست ایجنڈے رکھنے والی بی جے پی جماعت کو دور رکھنے کے لئے پی ڈی پی کو غیر مشروط حمایت دینے کی پیشکش کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست خاص طور پر وادی کشمیر کے عوام پی ڈی پی کو بی جے پی کے ساتھ جانے پر کبھی معاف نہیں کرے گی ۔ جوں ہی این سی ممبر اسمبلی نے گجرات فسادات اور بابری مسجد کے انہدام کے لئے وزیر اعظم مودی اور بی جے پی لیڈر شپ کو ذمہ دار ٹھہرایا تو بی جے پی کے تمام ارکان اسمبلی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور اعتراض کرنے لگے ۔ بی جے پی ایم ایل اے کویندر رینا نے کہا کہر کن کو اپنے الفاظ واپس لینے چاہئے ۔ ہمیں ایسے ریمارکس کسی بھی قیمت پر قابل قبول نہیں ۔ بی جے پی کے وزیر مملکت پون گپتا بھی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور روح اللہ کے ریمارکس کی مذمت کرنے لگے ۔ اس دوران کانگریس ایم ایل اے جی ایم سروری نے اسمبلی کے اسپیکر سے اپیل کی کہ ایک وزیر اسپیکر سے اجازت طلب کئے بغیر احتجاج نہیں کرسکتا ہے ۔ تاہم بی جے پی ارکان نے روح اللہ کے ریمارکس کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھا ۔ بعد میں اسمبلی کمپلیکس کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بی جے پی ممبر اسمبلی رینا نے کہا کہ کسی کو ملک کے وزیر اعظم کے خلاف ایسے توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسپیکر سے ان کی چیمبر میں ملے اور ان سے گزارش کی کہ ووزیر اعظم سے متعلق این سی ممبرا سمبلی کا بیان حذف کیاجائے اور انہوں نے ہماری گزارش قبول کی۔ دریں اثناء نیشنل کانفرنس ممبران اسمبلی نے دوبارہ ملازمت کررہے ملازمین کی ملازمتیں ختم کرنے کے حکومتی احکامات کے خلاف اسمبلی سے واک آؤٹ کیا ۔ یہ مسئلہ اسمبلی میں این سی ممبر اسمبلی نگر وٹہ دیویندر سنگھ رانا نے وقفہ سوالات کے دوران اٹھایا ۔ رانا نے کہا کہ حکومت نے ملازمین کے ساتھ انصاف سے کام نہیں ملا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکم نامے کو فوری طور پر واپس لے لیاجائے ۔ رانا کو پارٹی کے دیگر ممبران کی بھی حمایت حاصل ہوئی جس کے بعد انہوں نے احتجاجاً اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔ قابل ذکر ہے کہ17مارچ کو مفتی محمد سعید کی قیادت والی پی ڈی پی ، بی جے پی مخلوط حکومت نے متعدد سرکاری محکموں میں ریٹائرمنٹ کے بعد تعینات کئے گئے ملازمین کی ملازمتوں کو فی الفور منسوخ کرنے کے احکامات صادر کئے ۔ سرکاری ترجمان کے مطابق یہ قدم ریاست کو اقربا پروری سے بچانے اور انتظامیہ میں نئی روح پھونکنے کے لئے اٹھایا گیا ۔ ملازمتوں کی منسوخی سے متعلق حکم نامہ متعدد سرکاری محکموں ، پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگر، کارپوریشن اور خود مختار اداروں میں کسی بھی اسکیم کے تحت بغیر بھرتی عمل کے کئے گئے انتظامات ، حتی کہ کنٹریکچول بنیادوں پر کیوں نہ ہو، پر بھی نافذ العمل ہوگا۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں