آئی اے این ایس
تلنگانہ کے ضلع کھمم کے7منڈلوں کے آندھرا پردیش میں انضمام کا مسئلہ آج اسمبلی میں چھایا رہا اور حکمراں اور اپوزیشن پارٹیوں نے اس کے لئے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا ۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی نے ضلع کے7منڈلوں کا اے پی میں انضمام روکنے میں ٹی آر ایس کی ناکامی پر اسے کھدیڑنے کی کوشش کی تاہم حکمراں پارٹی کے ارکان نے بھی یہ کہتے ہوئے اپوزیشن پر پلٹ کر وار کیا کہ یہ فیصلہ سابقہ یوپی اے حکومت نے کیا تھا جس کی سربراہ خود کانگریس تھی ۔ وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ نے ضلع کے سات منڈلوں کے آندھرا پردیش میں انضمام کے لئے سابق مرکزی وزیر جئے رام رمیش کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ فیصلہ تو سابقہ مرکزی حکومت نے کیا تھا لیکن موجودہ مرکزی حکومت نے اسے عملی جامہ پہنایا ۔ انہوں نے کانگریس پر مزید تنقید کی کہ اس نے اس وقت بھی بل کی مخالفت نہیں کی جب اسے راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا تھا ۔ اس مسئلہ پر گرما گرم مباحث کے دوران کانگریس پارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ یہ مسئلہ دراصل وقفہ سوالات کے دوران اس وقت اٹھا جب کانگریس رکن اسمبلی اجئے کمار نے یہ جاننا چاہا کہ حکومت لو اور سائیلیرو ہائیڈرو الیکٹرک پراجکٹ سے تلنگانہ کا برقی حصہ حاصل کرنے کے لئے کیا اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نہ صرف ضلع کھمم کے سات منڈلوں سے محروم ہوگئی ہے بلکہ اس نے پراجکٹ بھی آندھرا پردیش کی جھولی میں ڈال دیا ہے ۔ اجئے کمار نے یہ بھی جاننا چاہا کہ سات منڈلوں کے اے پی میں انضمام کے خلاف ریاستی اسمبلی میں قرار داد کی منظوری کے باوجود چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے ایک کل جماعتی وفد نئی دہلی لے جانے میں کیونکر ناکام رہے ۔ اس موقع پر وزیر آبپاشی ہریش راؤ اٹھ کھڑے ہوئے اور کانگریس ارکان پر تنقید کرنے لگے تو اصل اپوزیشن نے اعتراض کیا کہ اس معاملہ میں جے رام رمیش کو کیوں گھسیٹا جارہا ہے ۔ کانگریس رکن اسمبلی چنا ریڈی نے انضمام کے لئے مرکزی وزیر ایم وینکیانائیڈو کو ذمہ دار قرار دیا جس پر بی جے پی ارکان چراغ پا ہوگئے ۔ چنا ریڈی نے الزام عائد کیا کہ مرکزی وزیر ایم وینکیانائیڈو نے ضلع کھمم کے سات منڈلوں اور سائیلیرو ہائیڈرو الیکٹرک پراجکٹ کی آندھرا پردیش کو منتقلی سے متعلق بل جب پارلیمنٹ میں پیش کیا تو ٹی آر ایس ارکان نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا ۔ اس طرح ہمیں450میگا واٹ بجلی سے ہاتھ دھونا پڑا ۔ اگر یہ پراجکٹ ہمیں مل جاتا تو برقی کی شرحیں45پیسے فی یونٹ تک کم ہوجاتیں ۔
قبل ازیں ہریش راؤ نے اس سوال کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع کھمم میں سائیلیر وہائیڈوالیکٹرک پراجکٹ کی ملکیت پر دونوں ریاستوں کے درمیان تنازعہ پایاجاتا ہے ۔ اس کی یکسوئی کے لئے گوداوری ریور مینجمنٹ بورڈ نے مرکز سے مداخلت کی خواہش کی ۔ ریاستی حکومت بھی مرکز سے رجوع کررہی ہے جب کہ مرکزی برقی اتھاریٹی کے صدر نشین کی قیادت میں ایک اعلی سطحی کمیٹی بھی معاملہ کی دیکھ بھال کررہی ہے ۔ہریش راؤ نے مزید بتایا کہ سائیلیرو سے720میگا واٹ برقی تیار کی جارہی ہے ۔ تاہم تلنگانہ کو ایک یونٹ برقی بھی حاصل نہیں ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ایوان میں یہ بیان دے چکے ہیں کہ ہمیں آندھرا پردیش سے برقی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تلنگانہ خود اواخر سال تک برقی شعبہ میں خود کفیل ہوجائے گا ۔ تلنگانہ اور آندھراپردیش میں زیر تعمیر نئے برقی پراجکٹس کی بنیاد پر چیف منسٹر نے یہ بات کہی ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کانگریس پارٹی کی ناکامیوں کی بدولت آج تلنگانہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ریاست کی تقسیم کے بل کا مسودہ سینئر کانگریس وزیر (جئے رام رمیش) نے تیار کیاتھا۔ اس وقت کانگریس ارکان نے اعتراض کیوں نہیں کیا اور اس وقت بھی وہ خاموش رہے جب این ڈی اے حکومت نے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا ۔ راجیہ سبھامیں کانگریس کی عددی طاقت زیادہ ہے اس کے باوجود بل کی مخالفت کے لئے اس کا استعمال نہیں کی اگیا ۔ ہریش راؤ کے ریمارکس پر کانگریس ارکان اٹھ کھڑے ہوگئے اور اپنے الفاظ واپس لینے کا مطالبہل کیا۔ انہوں نے استدلال کیا کہ جئے رام رمیش بھی عوامی منتخبہ نمائندہ ہیں۔ ہریش راؤ نے وضاحت کی کہ وہ کسی کی توہین کرنا نہیں چاہتے۔ کانگریس ارکان نے اس موقع پر احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ اسی دوران ریاستی اسمبلی میں لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا جس پر گرما گرمی کے بعد کانگریس ارکان نے پھر ایک بار ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ کانگریس رکن ملو بھٹی کی قیادت میں یہ واک آؤٹ کیا گیا۔ کانگریس ارکان نے جاننا چاہا کہ ریاست بالخصوص حیدرآباد میں لڑکیوں اور خواتین کے تحفظ کے لئے کیا اقدامات کیے جارہے ہین ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر فینانس ای راجندر نے اپنی بجٹ تقریر میں خواتین کے تحفظ پر بلند باگ دعوے کیے لیکن عمل آوری ندارد ۔ کانگریس رکن ملو بھٹی نے کہا کہ خود ایوان میں ڈی کے ارونا کے ساتھ جو طرز عمل اختیار کیا گیا وہ سب پر عیاں ہے ۔ ایک رکن اسمبلی کے ساتھ ایسا برتاؤ ہورہا ہے تو عام خواتین کا کیا حال ہوگا ۔ ملو بھٹی کی تقریر میں ٹی آر ایس ارکان بار بار رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے جس پر کانگریس ارکان نے اجلاس سے دوبارہ واک آؤٹ کردیا۔
Merger of Khammam Mandals With AP Rocks Telangana Assembly
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں