30/مارچ تاشقند یو این آئی
ازبکستان کے موجودہ صدر اسلام کریموف ایک بار پھر صدارتی انتخابات میں فتح کے قریب ہیں ۔ اسلام کریموف ازبکستان کے سوویت یونین سے پچیس برس پہلے علیحدگی کے وقت سے اقتدار پر قابض ہیں ۔ صدر کریموف کو ایسے مخالف امید واروں سے مقابلہ تھا جن کی جماعتیں بھی ان کی حمایت کررہی ہیں ۔ کسی آزاد امید وار کو صدر کریموف کے خلاف الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہے ۔ ازبکستان میں حزب مخالف کے رہنمایا تو جیل میں ہیں یا پھر ملک سے فرار ہوچکے ہیں ۔ واضح رہے کہ 77سالہ کریموف 1989ء سے اقتدار میں ہیں۔ازبکستان کے آئین کے مطابق کوئی امید وار دو بار سے زیادہ صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا لیکن اسلام کریموف نے انتخابات سے پہلے آئین میں ترمیم کردئے ہیں ۔ تاشقند میں ایک18سالہ نوجوان ووٹر نے خبر رساں ادارے کو بتایا میں نے صدر اسلام کریموف کے حق میں ووٹ ڈالا ہے۔ وہ نوجوانوں کے بارے میں جو کچھ کررہے ہیں میں اس سے بہت مطمئن ہوں ۔ ایک ٹیکسی ڈرائیور نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا میں چاہتا تھا کہ ہمارے محترم صدر اسلام کریموف اقتدارکسی قدر کم عمر شخص کو منتقل کرکے ریٹائرہوجاتے اور ریٹائر منٹ کی زندگی سے لطف اندوز ہوتے ۔ لیکن ایسا نہیں ہورہا ہے ۔ مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے۔ میں نہیں جانتا کہ میں کس کو ووٹ دوں۔ یورپی تنطیم آرگنائزیشن فارسیکوریٹی اور کوآپریشن ان یورپ( او ایس سی ای) نے اپنے مبصر ازبکستان بھیجے ہیں۔ تنظیم نے کہا کہ گزشتہ صدارتی انتخابات میں ازبک ووٹروں کو کوئی حقیقی متبادل فراہم نہیں کیاگیا تھا ۔ باوجود اس کے کہ اسلام کریموف کی فتح تقریباً یقینی ہے لیکن عدم استحکام کے کچھ آثار ظاہر ہورہے ہیں ۔ رواں سال کے شروع کے عرصہ میں صدر کریموف کے ایک لمبے عرصہ تک عوام کی نظروں سے غائب رہنے کی وجہ سے ان کی صحت کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں ۔Uzbekistan president Islam Karimov set for win in predictable poll
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں