اعتماد نیوز
تلنگانہ کی حکومت سرکاری اراضیات کو باقاعدہ بنانے کے عمل کی تکمیل کے بعد لینڈ گرابنگ کرنے والوں کے خلاف قانون سازی کرے گی ۔ ریاست کے ڈپٹی چیف منسٹر ووزیر مال محمد محمود علی نے کہا کہ حکومت نے اب تک کسی بھی درخواست گزارنے کے حق میں اراضی کو باقاعدہ نہیں بنایا ہے بلکہ درخواستوں کی جانچ کا کام کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اراضیات کو باقاعدہ بنانے کے مسئلہ پر کل جماعتی اجلاس طلب کیاجائے گا ۔ انہوں نے اسمبلی میں مجلس اتحاد المسلمین کے شدید احتجاج کے بعد بتایا کہ جی او نمبر58اور59کے تحٹ وقف اور انڈومنٹ کی اراضیات کو باقاعدہ نہیں بنایاجائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ جی او نمبر 58کے تحت3,36,869درخواستیں اور 59کے تحت29,281درخواستیں وصول ہوئی ہیں۔ درخواست گزاروں کو90دن کا وقت دیا گیا ہے ۔ تا حال ایک بھی درخواست کی یکسوئی نہیں کی گئی ۔ درخواستوں کی یکسوئی سے قبل حکومت ایک کل جماعتی اجلاس طلب کرے گی ۔ جی او نمبر59کے تحت داخل کی گئی درخواستوں سے133کروڑ روپے حکومت کو حاصل ہوئے ہیں ۔ وقفہ سوالات میں مقبوضہ سرکاری اراضیات کو باقاعدہ بنانے کے عمل سے متعلق کانگریس ، بی جے پی کے ارکان نے سوال اٹھایا تھا۔ قبل ازیں وزیر موصوف کے جواب سے عدم مطمئن مجلس کے ارکان نے احتجاج کیا اور ایوان کے وسط میں پہنچ گئے جس کے بعد اسپیکر نے مجلس کے رکن جعفر حسین معراج کو اس مسئلہ پر بات کرنے کا موقع دیا ۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ جی او نمبر58اور59کے تحت کتنی درخواستیں موصول ہوئی ہیں ؟ کتنی درخواستوں کی یکسوئی کی گئی اور کتنی زیر التوا ہیں ؟ کیا مقبوضہ اوقافی جائیدادوں کو بھی ان جی اوز کے تحت باقاعدہ بنایاجارہا ہے ؟ کیا محکمہ مال کے عہدیدار وقف بورڈ سے این او سی طلب کررہے ہیں ؟ مجلس کے رکن نے شکایت کی کہ عہدیدار غریب افراد سے اراضیات کی موجودہ قیمت طلب کررہے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہر کے ارکان اسمبلی کا اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کے لئے اجلاس طلب کیاجائے جس کے بعد ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے عنقریب اجلاس طلب کرنے کا تیقن دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ارکان نے زائد رقم کی وصولی کی جو شکایت کی ہے وہ اس کا جائزہ لیں گے ۔ مجلس کے رکن کی جانب سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جی او نمبر58کے تحت اگر125گز سے زائد اراضی کو باقاعدہ بنانے کے لئے درخواست دی جارہی ہے تو عہدیدار پوری اراضی کے رقبہ کے حساب سے رقم وصول کررہے ہیں یا پھر125گز مفت باقاعدہ بنانے کا حکومت نے جو وعدہ کیا ہے اس پر عمل آوری ہورہی ہے تو ڈپٹی چیف منسٹر نے بتایا کہ اگر150گز اراضی ہے تو صرف25گز کی ہی قیمت وصول کی جارہی ہے ۔125گز کو مفت باقاعدہ بنایاجائے گا ۔ قبل ازیں کانگریس کے ارکان ٹی جیون ریڈی، اجئے کمار نے بھی مقبوضہ سرکاری اراضیات کا باقاعدہ بنانے کی اس اسکیم کے غلط استعمال پر تشویش کاا ظہار کیا ۔ جیون ریڈی نے بتایا جی او نمبر59کے تحت بنجارہ ہلز اور جوبلی ہلز میں رہنے والے رئیل اسٹیٹ تاجرین کو بڑھاوا ملے گا تو وہیں جو غریب افراد کے لئے جی او نمبر58کے قواعد وضع کئے گئے ہیں اس میں اگر اراضی 125گزسے زائد رقم ہوتی تو رقم زیادہ لی جارہی ہے ان پر یہ بوجھ ہے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں