پی ٹی آئی
متنازعہ اراضی بل پر بات چیت کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے آج الزام عائد کیا کہ کوتاہ بین مودی حکومت کی جانب سے یہ اتفا ق رائے پیدا کرنے کی روایت کا مذاق اڑائے جانے کے مترادف ہے جو صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے ایڑی چوڑی کا زور لگا رہی ہے اور مطالبہ کیا کہ یو پی اے کے قانون کو مکمل طور پر واپس لیاجانا چاہئے ۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی نے وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈ کری کے نام سخٹ الفاظ پر مشتمل اپنے ایک مکتوب میں کہا کہ یکطرفہ طور پر مخالف کسان قانون نافذ کرنے کے بعد پچھلے قانون پر بحث کی تجویز اتفاق رائے پیدا کرنے کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے اراضی بل کی مخالفت کرنے والوں کو قوم دشمن کے طور پر پیش کرنے پر حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے اس سے کہا کہ وہ تنگ ذہنی کی سیاست سے بالا تر ہوجائے ۔ سونیا گاندھی نے کسانوں کو ملک کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس ایسے کسی قانون کی تائید نہیں کرسکتی جس سے کسانوں کے مفادات کو ٹھیس پہنچتی ہو اور مودی حکومت سے کہا کہ وہ یوپی اے حکومت کے اراضی بل کو مکمل طور پر واپس لائے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ یہ امر باعث تاسف ہے کہ مصیبت زدہ کسانوں اور ضرورت مندزرعی مزدوروں کے کاز کو اٹھانے والوں کو کوتاہ بین مودی حکومت ملک دشمن قرار دیتی ہے اور وہ چند منتخب صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان بنیادی فرق کسانوں کی مصیبت اور بغیر کوئی تحفظ فراہم کئے اراضی حاصل کرلینے سے ان کی روزگار چھین جانے کے مسئلہ کو سمجھنے کا ہے ۔ موافق کسان ہونے کا مطلب مخالف ترقی ہونا نہیں۔ گڈ کری نے گزشتہ ہفتہ سونیا گاندھی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں اور سماجی کارکن انا ہزارے کو ایک مکتوب روانہ کیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ وہ اس مسئلہ پر کھلے مباحث میں شامل ہوں ۔انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ یہ بل کسانوں کے مفاد میں ہے ۔ اراضی بل پر سخت مخالفت کا سامنا کررہی حکومت اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے رجوع ہوئی تھی ۔ مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ وجہاز رانی نتن گڈ کری نے ان سے کہا تھا کہ حکومت اس بل کے تمام پہلوؤں پر مباحث کے لئے تیار ہے جو راجیہ سبھا میں منظوری کا منتظر ہے ۔
دریں اثناء نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب حکومت نے تجسس کو ختم کرتے ہوئے آج راجیہ سبھا کے رواں سیشن کو ملتوی کردینے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ متنازعہ حصول اراضی آرڈیننس کو دوبارہ جاری کرسکے۔ حکومت نے یہ اقدام ایسے وقت کیا ہے جب کہ اپوزیشن نے اس کے خلاف تازہ مورچہ سنبھال لیا تھا ۔ کابینی کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا ایک اجلاس وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں آج منعقد ہوا جس میں ایوان بالا کے سیشن کو فوری اثر کے ساتھ ملتوی کرنے کی سفارش کا فیصلہ کیا گیا ۔ دستور کے مطابق آرڈیننس کی اجرائی کے لئے دونوں ایوانوں میں سے کم از کم ایک ایوان کا ملتوی کیاجانا ضروری ہے ۔ پارلیمنٹ کو فی الحال ایک ماہ کی تعطیلات ہیں ۔ بجٹ سیشن کا آغاز 23فروری سے ہوا تھا ۔ حصول اراضی آرڈیننس گزشتہ سال دسمبر میں جاری کیا گیا جس کی مدت5اپریل کو ختم ہوگی ۔ اگر پارلیمنٹ کی جانب سے اسے قانونی شکل نہیں دی جاتی ہے تو یہ اختتامی مدت پر از خود کالعدم قرار دیاجائے گا ۔ آرڈیننس کو لوک سبھا میں منظوری مل گئی ہے لیکن راجیہ سبھا میں اسے سخت مخالفت کا سامنا ہے۔ جہاں حکومت کے پاس درکار عدد نہیں ہے ۔ آرڈیننس سے تبدیل شدہ بل9ترامیم کے ساتھ لوک سبھا میں منظور کیا گیا اور حکومت نے اس میں مزید ترامیم کے لئے رضا مندی کا اشارہ دیا تھا لیکن متحدہ اپوزیشن نے حکومت کو راجیہ سبھا میں یہ معاملہ اٹھانے کا موقع نہیں دیا ۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا ناءٰدو نے صحافیوں کو بتایا کہ کابینی کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے آج ایک اجلاس میں راجیہ سبھا کو فوری اثر کے ساتھ ملتوی کردینے کی سفارش کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ پوچھنے پر کہ حکومت آرڈیننس دوبارہ کب لائے گی وزیر موصوف نے کہا کہ جب بھی فیصلہ لیاگیا آپ اس سے واقف ہوجائیں گے ۔ پریس کانفرنس میں نائیڈو کے ہمراہ وزیر خارجی امور سشما سوراج اور مملکتی پارلیمانی امور مختار عباس نقوی بھی موجود تھے ۔
Sonia Gandhi slams 'myopic' Modi government on land bill
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں