یو این آئی
اقلیتوں میں اعتماد کا احساس پیدا کرنے کے مقصد سے مرکز مسلمانوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ امکان ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ، اس پہل کا آغاز کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سینئر ارکان سے ملاقات کریں گے ۔ امکان ہے کہ یہ ملاقات ختم ماہ تک دہلی میں ہوگی ۔ جئے پور میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کا کنونش20تا22مارچ منعقد ہونے والا ہے ۔ ارکان بورڈ سے وزیر اعظم کی ملاقات اس کنونشن سے قبل یا بعد ہوسکتی ہے ۔ باخبر ذرائع کے بموجب مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر ظفر سریش والا نے جو مودی سے قریب سمجھے جاتے ہیں ، اس ملاقات کی تجویز پیش کی ہے ۔ سریش والا نے گزشتہ19فروری کو ناظم ندوۃ العلماء مولانا رابع حسنی ندوی سے ملاات کی تھی ۔ مولانا، مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر بھی ہین ۔ مولانا ندوی نے ملاقات سے اصولی طور پر اتفاق کرلیا۔ بورڈ کے ایک سینئر رکن نے یہ بات بتائی ۔ یہاں یہ بات بتادی جائے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ مسلمانوں کا اعلیں ترین پیانل ہے جو بالعموم سیاست میں ملوث نہیں ہوتا۔ بایں ہمہ مسلمانوں کی رائے دہی کے طریقہ کار پر بڑی حد تک اثر اندا ز ہوتا ہے ندوۃ اعلماء کے ایک عہدیدار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شر ط پر بتایا کہ’’ مودی ایک مثبت(ذہن و فکر کے) لیڈر ہیں جو ہر فرقہ کو ترقی کی راہ پر لے چلنا چاہتے ہیں لیکن دائیں بازو کے بعض ہندو قائدین کے بیانات ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد میں مشکل پید اکررہے ہین ۔ اتر پردیش کے اڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل و سینئر رکن مسلم پرسنل لاء بورڈ ظفر یاب جیلانی نے کہا ہے کہ ہمارے حقیقی احساسات کی جانب قدم اٹھانے میں مرکز کو زیادہ دلچسپی نہیں ۃے جس کا اظہار حالیہ بجٹ سے ہوتا ہے ۔ مرکزی بجٹ میں مسلم اقلیت کے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔ زعفرانی گروپوں کی جنون پسندی کے نتیجہ میں دو فرقوں کے درمیان پھوٹ پیدا ہوئی ہے تاہم بی جے پی ترجمان وجئے بہار پاٹھک نے کہا ہے کہ مواصلات( رابطہ) کے فقدان کے سبب کئی مسائل پید اہورہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ نریندر مودی اپنی حکومت کا موقف واضح کرنا چاہتے ہیں۔
Senior members of the Muslim Personal Law Board to meet Modi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں