دیماپور میں کرفیو نافذ - 22 گرفتار - 4000 بنگالی مسلمانوں کی نقل مکانی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-08

دیماپور میں کرفیو نافذ - 22 گرفتار - 4000 بنگالی مسلمانوں کی نقل مکانی

ناگالینڈ کے دیما پور ٹاؤن میں آج کرفیو نافذ کردیا گیا اور عصمت ریزی کے ملزم سید فرید خان کو انتہائی بے رحمی اور وحشیانہ طور پر زدوکوب کے سلسلہ میں22افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ دریں اثناء فرید خان کی ہلاکت کے خلاف آسام کے بیشتر علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ پولیس نے وضاحت کی کہ واقعہ کی موبائل ویڈیو کلپنکس کی مدد سے گرفتاریاں عمل میں آئیں ۔ آسام کے مختلف علاقوں سے احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئیں جن میں کریم گنج بھی شامل ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کے رونما نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لئے انتہائی سخت چوکسی اختیار کی جارہی ہے ۔ عصمت ریزی کے ملزم خان کی نعش ، ناگالینڈ حکام کی جانب سے حوالگی کے بعد ، کو اس کے آبائی وطن کریم گنج کو روانہ کردیا گیا ۔ خان کو24فروری کو دیما پور میں ایک خاتون کی عصمت ریزی کے الزام میں گرفتار کرکے عدالتی تحویل میں دے دیا گیا تھا ۔ اس کے دوسرے ہی دن اسے دیما پور سنٹرل جیل بھیج دیا گیا۔5مارچ کو برہم افراد کے ایک ہجوم نے جیل میں گھس کر اسے گھسیٹ کر باہر نکالا اور برہنہ کرنے کے بعد سنگسار کیا۔ برہم ہجوم نے بعد ازاں اسے ایک موٹر سائیکل سے باندھ کر سڑک پر گھسیٹا ۔ اسی حالت میں اسے7کلو میٹر تک گھسیٹنے کے بعد قلب شہر میں لے جایا گیا جب کہ فرید خان کی روح اس وقت تک پرواز کرچکی تھی ۔ ہجوم نے نعش کو ایک کلاک ٹاور سے ٹانگ دیا ۔ یو این آئی کے بموجب دیما پور کے ڈپٹی کمشنر کیسونیو یہو م نے علاقہ میں کشیدگی کے پیش نظر ٹاون کی حدود میں شام3بجے سے رات کے12بجے تک کرفیو نافذ کردیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ مکمل کرفیوکے دوران عوامی سر گرمیاں پوری طرح معطل رہیں گی اور آمدورفت پر سخت پابندی کو یقینی بنایاجائے گا ۔ عوام پر کرفیو کا احترام کرنا ہوگا تاہم مجسٹریٹ ، پولیس ، نیم فوجی دستوں ، پریس، میڈیا اور ایمرجنسی خدمات پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا ۔ دیما پور میں ہنوز دفعہ144برقرار ہے جس کے تحت5سے زائد افراد کے یکجا ہونے پر پابندی ہے ۔ کرفیو کے بعد ہی نئی نوٹس جاری ہونے تک یہی صورتحال برقرار رہے گی ۔ صورتحال کے مطابق48گھنٹے بعد امتناعی احکامات پر نظر ثانی ہوگی ۔5فروری کے بعد کوئی واقعہ پیش نہ آنے کے باوجود خاموش کشیدگی کا ماحول ہے جس کے پیش نظر دیما پور انتظامیہ سہ پہر3بجے سے کرفیو نافذ کرنے پر مجبور ہوا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ناگا لینڈ، آسام بارڈر پر ماحول کشیدہ تاہم زیر قابو ہے ۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد ورفت کے ساتھ ساتھ راہگیر بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ انتظامیہ نے فوج کے7کالم، ناگا لینڈ پولیس کی 12کمپنیوں اور سی آر پی ایف کی تین کمپنیوں کو تعینات کررکھا ہے اور ہر 12گھنٹوں کے بعد صورتحال کا جائزہ لیاجارہا ہے ۔ اس دوران دیما پور کی مسلم کونسل نے کہا کہ ہراسانی اور حملوں کے خوف سے تقریباً4ہزار بنگالی مسلمان یہاں سے نقل مکانی کرچکے ہیں ۔ دوسری طرف برہم ہجوم کی زدوکوب سے ہلاک ہونے والے فرید خاں کے جسد خاکی کو ، جنوبی آسام کے ضلع کریم گنج میں ان کے آبائی موضع بوسلا میں سپرد لحد کردیا گیا۔

کوہیما سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب ناگا لینڈ کے وزیر داخلہ وائی پٹھان نے ریاستی عوام سے ضبط و تحمل برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے گزشتہ5مارچ کو ہونے والے دیما پور تشدد کو فرقہ ورانہ رنگ دے کر اس کو مزید ہوا دینے سے گریز کرنے کی درخواست کی ہے ۔ آج یہاں جاری ایک بیان میں وائی پٹھان نے تمام لوگوں سے اپیل کی کہ خواہ وہ عام شہری ہوں یا سیاسی پارٹی، دیما پور کے واقعہ کو سیاسی رنگ نہ دیں اور انتظامیہ و قانونی ایجنسیوں کو اپنی ڈیوٹی انجام دینے کا موقع دیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ہی بد قسمتی کی بات ہے کہ ایک بھیڑ نے ایک کالج کی طالبہ کی مبینہ آبروریزی کے واقعہ پر قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور دیماپور کے ضلع جیل میں داخل ہوکر ملزم کو جیل سے باہر نکالا اور دیما پور شہر میں اس کو ننگا کر کے اتنا زدوکوب کیاکہ وہ جانبر نہ ہوسکا ۔ انہوں نے کہاکہ بیرحم بھیڑ نے مبینہ ملزم کی بے جان لاش کو سب سے سامنے اچھالا اور اس کی بے عزتی کی جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے اپنی کارروائی شروع کی تھی اور طالبہ کی آبروریزی کی شکایت ملنے کے بعد ہی25فروری کو اس مبینہ ملزم کو گرفتار کرلیاگیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے عوام ، بالخصوس دیما پورکے شہریوں اور طلبہ برادری کو پولیس اور قانونی ایجنسیوں کی فوری کارروائی کی قدر کرنی چاہئے تھا اور اس طرح کے سنگین جرائم پر لوگوں کو اپنا غصہ مظاہرے اور پر امن احتجاج کے دیگر ذرائع سے ظاہر کرنا چاہئے تھا اور اس کے لئے یہ ہرگز درست نہیں کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے لیں۔

Nagaland lynching: Police arrest 22 people; curfew imposed, 4000 Bengali Muslims leave Nagaland

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں