پی ٹی آئی/ آئی اے این ایس
پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی و بندرگاہی شہر میں متحدہ قومی موومنٹ کے ہیڈ کوارٹرس پر صبح کی اولین ساعتوں میں سیکوریٹی عملہ کے دھاوے کے بعد شہر میں حالات کشیدہ ہیں۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران ایک پارٹی ورکر پولیس فائرنگ میں ہلاک ہوگیا ۔ حالات کشیدہ ہیں ، شہر کے عزیز آباد علاقہ میں قائم ہیڈ کوارٹرس ایک کیوا ایم سربراہ الطاف حسین کی رہائش گاہ بھی ہے ۔ جو1990کے دوران ملک سے فرارہوگئے تھے اور اب لندن میں سکونت پذیر ہیں ۔ انہوں نے برطانوی شہریت بھی حاصل کرلی ہے۔ رینجرس کے کرنل طاہر نے میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ دھاوا تقریباً صبح کے5بجے کیا گیا جو2گھنٹوں تک جاری رہا۔ تقریباً15افراد کو زیر حراست لئے جانے کے علاوہ ممنوعہ ہتھیار بھی ضبط کئے گئے ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ ناٹو کنٹینرس سے مسروقہ ہتھیار بھی برآمد ہوئے جو کراچی بندرگاہ سے افغانستان کو روانہ کئے جانے کے لئے مقصود تھے ۔ دھاوا‘ انٹلی جنس اطلاعات موصول ہونے پر کیا گیا جن میں وضاحت کی گئی تھی کہ جرائم میں ملوث افراد روپوش ہیں ۔ کرنل طاہر نے یہ بھی بتایا کہ دھاوا، ہتھیاروں کی ضبطی اور گرفتاری کے خلاف کسی نے مزاحمت نہیں کی۔ آئی اے این ایس نے تاہم بتایا کہ پارٹی کارکنوں نے بعد ازاں احتجاجی مظاہرے کئے اور ایک روزہ پرامن سوگ منانے کا اعلان کیا ۔ ڈان آن لائن نے بتایا کہ پارٹی کی رابطہ کمیٹی اور کوارڈینینس سیل ارکان کے علاوہ متعدد پارٹی ارکان بھی گرفتار کئے گئے۔ کراچی در حقیقت ایم کیو ایم کا گڑھ ہے ۔ پارٹی ہیڈ کوارٹرس پر دھاوا کی خبر عام ہوتے ہی سینکڑوں کارکن آنا فاناً جمع ہوگئے اور انہوں نے احتجاجی مظاہرہ شروع کردیا ۔ تشدد کے خلاف و اندیشون کے تحت شہر کے بعض علاقوں میں بند کا ماحول رہا۔ کہیں کہیں دکانوں کے علاوہ بازار بھی بند کردئیے گئے ۔ اطلاعات کے مطابق رینجرس عملہ نے ایم کیو ایم ہیڈ کوارٹرس کے ارد گرد کی رکاوٹوں کو مسمار کرکے پورے علاقہ کا محاصرہ کرلیا ۔ اس کے بعد ہی پارٹی دفاتر میں تلاشی کاروائیاں شروع ہوئیں ۔ پارٹی دفاتر کے علاوہ ملحق اور گردونواح کی عمارتوں پر بھی دھاوے ہوئے اور یہاں بھی قائدین اور کارکنوں کی گرفتاری عمل میں آئی ۔ ایم کیو ایم کے ممتاز قائد نے فیصل سبزواری نے وقت ضائع کئے بغیر پریس کانفرنس طلب کرتے ہوئے دھاوے کی مذمت کی ۔ فیصل سبزواری نے وزیر اعظم نواز شریف سے اس معاملہ میں مداخلت کے نام پر بے قصور ایم کیو ایم کارکنوں کو ہلاک کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ متحدہ قومی موومنٹ امن پسند پارٹی اور اسے صرف اس بنا پر نشانہ بنایاجارہا ہے کہ پارٹی مظلوم اردوداں طبقہ کے لئے جدو جہد کررہی ہے جو1947میں تقسیم ہند کے وقت اس کے بعد ہندوستان سے ہجرت کر کے آئے اور پاکستان کو ہی اپنا وطن بنالیا ۔ انہوں نے تلاشی کارروائی کے خلاف ایک دورہ پر امن احتجاج کا اعلان کیا ۔ ایم کیو ایم کے ایک سینئر قائد حیدر عباس رضوی نے تاہم ضبط ہتھیاروں کے لائسنس یافتہ ہونے کا دعویٰ کیا ۔ رینجرس کی تلاشی کارروائیوں کے دوران ہیڈ کوارٹرس کے روبرو جمع کارکنوں نے عمارت میں داخل ہونا چاہا تاہم انہیں روک دیا گیا۔
Rangers raid on MQM headquarters '90', several arrested
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں