پی ٹی آئی
دیما پور میں ہجوم کی جانب سے عصمت ریزی کے ملزم کو زودوکوب کے واقعہ کی گونج آج راجیہ سبھا میں سناء یدی ۔ ارکان نے ہجوم کو جیل میں داخل ہوکر ایک ملزم کو باہر نکالنے برہنہ گھمانے اور زدوکوب کرنے کی اجازت دئیے جانے پر سوال اٹھایا ۔ شرد یادو جنتال یو نے وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے اس بات پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت10ہزار افراد پر مشتمل گروپ جمع ہوا اور یہ حرکت انجام دی ، کیا حکومت ناگا لینڈ سورہی تھی۔انہوں نے عوام کی جانب سے نظم و ضبط اپنے ہاتھ میں لینے اور ملزم کو سزا دینے پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ ادارے ٹوٹ رہے ہیں ۔ جنتادل یو لیڈر نے یہ بھی کہا کہ ایسے مسائل پر حکومت کو از خود بیان دینا چاہئے ۔ عصمت ریزی کے ملزم سید فردین خان نے مبینہ طور پر ایک ناگا خاتون کی عصمت ریزی کی تھی اور اسے25فروری کو گرفتار کیا گیاتھا۔مبینہ عصمت ریزی پر برہم ہجوم گزشتہ جمعرات کو دیما پور سنٹرل جیل میں داخل ہوگیا تھا ، ملزم کو جیل سے باہر نکالا گیا اور زدوکوب کرے سے قبل برہنہ گھمایا گیا ۔ شرد یادو نے شمال مشرق میں خواتین کی حفاظت و سلامتی اور عصمت ریزی کے واقعات پر بھی تشویش ظاہر کی جہاں مردوخواتین کے درمیان تفاوت ملک کے دیگر علاقوں کی بہ نسبت کم پایاجاتا ہے ۔ شمال مشرق سے تعلق رکھنے والے کئی ارکان نے شرد یادو کے خیالات سے اتفاق کیا ۔ کانگریس رکن پنکج بورا نے اس واقعہ کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اس بات پر اظہار تاسف کیا کہ مرکزی حکومت نے اس معاملہ میں کوئی کارروائی نہیں کی حالانکہ جیل کی حفاظت پر سی آر پی ایف تعینات تھی ۔ کانگریس رکن نازنیل فاروق نے بی جے پی اور آر ایس ایس کو اس بات پر نشانہ تنقید بنایا کہ وہ شمال مشرق کے تمام مسلمانوں کو بنگلہ دیشی قرار دیتے ہیں۔ کانگریس کے موتی لال ووہرا نے بھی اس مسئلہ پر اظہار تشویش کیا ۔ این سی پی رکن مجید میمن نے کہا کہ دیماپور کاواقعہ ناقابل قبول ہے ۔ ایسے واقعات انتشار کی عکاسی کرتے ہیں۔ وقفہ صفر کے دوران سی پی آئی ایم رکن پی راجیو نے ٹی وی نیوز چینلوں کے صحافیوں کے حالت زار اور وہاں ویج بورڈ سفارشات کے عدم نفاذکا تذکرہ کیا۔
RS MPs question Nagaland govt's role in Dimapur lynching
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں