ڈنمارک کے اسکولوں میں پورنوگرافی کو تعمیری انداز میں دکھانے کی تجویز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-18

ڈنمارک کے اسکولوں میں پورنوگرافی کو تعمیری انداز میں دکھانے کی تجویز

کوپن ہیگن
رائٹر
ایک جرمن ماہر جنسیات نے تجویز پیش کی ہے کہ اسکولس میں بچوں کو محفوظ طریقے سے پورنو گرافی دکھائی جائے تاکہ ان میں چیزوں کو ان کے حقیقی تناظر میں جانچنے کا شعور پیدا کیاجاسکے ۔ البورگ یونیورسٹی ڈنمارک کے ماہر جنسی امور پروفیسر کرسچین گارڈ نے اس تعلق سے بحث شروع کردی جائے تواس سے نو عمر بچوں کو با اصول اور تنقیدی اہداف بنانے میں مدد ملے گی ا ور وہ بھی پورنو گرافی اور حقیقی چیز کا فرق بنانے کے قابل ہوجائیں گے ۔ ڈنمارک کے ماہر جنسیات کی جانب سے ٹی وی پر بچوں کو اسکولس میں پورن دکھانے کی سفارش پر پورے ڈنمارک میں ہلچل مچ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کلاسوں میں سیکس کی تعلیم بورنگ ہوتی ہے ۔ ڈنمارک دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے1967میں پورنو گرافی پر سے پابندی اٹھالی تھی اور اب میڈیا پر پورن نظر آنا عام سی بات ہے۔ انہوں نے گارڈین سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ نو عمر بچوں کو بتایاجائے کہ پورنو گرافی حقیقی سیکس کی طرح کوئی چیز نہیں ہے ، میری تجویز ہے کہ8ویں اور9ویں گریڈ کے بچوں کے ساتھ جن کی عمر15-16سال ہوتی ہے جو کہ ڈنمارک میں بلوغت کی قانونی عمر ہے ، پورنو گرافی پر ایک بہتر حکمت عملی کے طور پر تربیت یافتہ ٹیچر تنقیدی انداز میں بحث کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ نو عمر بچوں کی اکثریت ابتدائی عمر میں ہی پورن دیکھ لیتی ہے ۔ اس لئے نو عمروں کو پورن سے متعارف کرانے کا معاملہ نہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق سیکنڈ ے نیویاکے99فیصد لڑکے اور86فیصد لڑکیاں 16سال کی عمر میں پورن دیکھ لیتے ہیں ۔ پروفیسر گارڈ کی خواہش صرف یہ ہے کہ نو عمر بچوں میں پورن مثبت انداز میں دیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت پیدا کی جائے ۔

Porn belongs in the classroom, says Danish professor

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں