یو این آئی
امریکہ کے صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ اگر ایران سے نیو کلیر پروگرام کے تنازعہ پر کوئی قابل تصدیق معاہدہ طے نہیں پاتا ہے تو امریکہ اس کے ساتھ جاری مذاکرات سے دستبردار ہوجائے گا۔ سی بی ایس نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوپاتا ہے تو امریکہ مذاکرات سے دستبردار ہوجائے گا کیونکہ اگر ایران اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتا کہ وہ نیو کلیر ہتھیار حاصل نہیں کررہا ہے تو پھر ہمارے پاس اتنا وقت ہونا چاہئے کہ ہم ان (ایران) کے خلاف اقدام کرسکیں ...................اگر ہم ایسا کوئی سمجھوتہ نہیں کرپاتے تو پھر ہم ایسا معاہدہ ہی نہیں کریں گے ۔ یہ انٹرویو کل نشر کیا گیا تھا۔ صدر اوباما نے کہا کہ ہر چند کہ سنجیدہ مذاکرات سے کشیدگی کو کم کرنے میں کامیابی ملی ہے لیکن خلیج بدستور برقرار ہے اس لئے وہ یہ کہنا چاہیں گے کہ آئندہ ایک ماہ یا اس سے کچھ زیادہ عرصہ کے دوران یہ طے کیاجائے گا کہ ایران ایک غیر معمولی معقول سمجھوتہ کو تسلیم کرنے کوتیار ہے ۔ امریکی صدر نے کہا کہ اگر اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ ایران در حقیقت نیو کلیر ہتھیار تیار نہیں کررہا ہے تو پھر ایک معاہدہ طے پاجائے گا۔ اس کے لئے بہر حال ایران کو تصدیق کی شرط کو تسلیم کرنا ہوگا ۔ سردست وہ اس تجویز کو تسلیم کرنے سے اتفاق نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے نیو کلیر پروگرام پر مذاکرات کو سب سے زیادہ فوقیت دی گئی ہے گزشتہ ایک سال سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور اس دوران ایک اچھی خبر یہ ہے کہ ایران نے عبوری نیو کلیر سمجھوتے کی پاسداری کی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم مذاکرات میں ایک ایسے نقطے تک پہنچ گئے ہیں جہاں یہ معاملہ تکنیکی مسائل کا نہیں رہا ہے بلکہ یہ سیاسی عزم کا معاملہ بن گیا ہے ۔
Obama: U.S. will 'walk away' if verifiable Iran nuclear deal not reached
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں