عرب شہریوں کے خلاف نسل پرستانہ تبصرہ پر نتن یاہو کی معذرت خواہی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-25

عرب شہریوں کے خلاف نسل پرستانہ تبصرہ پر نتن یاہو کی معذرت خواہی

یروشلم
پی ٹی آئی
وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے اسرائیل کے عرب شہریوں کے خلاف اپنے نسل پرستانہ ریمارکس پر معذرت خواہی کی ہے، جسے یہودی ریاست کے کمیونٹی رہنماؤں نے پر پیچ کہہ کر مسترد کردیا ۔ نتن یاہو نے یہ تبصرہ گزشتہ ہفتہ پارلیمانی انتخابات کے دوران کیا تھا ۔ انہوں نے کمیونٹی کے نمائندوں کو بتایا کہ’’میں جانتا ہوں کہ کچھ دن پہلے جو کچھ میں نے کہا اس سے اسرائیل کے شہریوں ، عرب اسرائیلی شہریوں کو ٹھیس پہنچی ہے ، جس کا میرا ارادہ نہیں تھا لہذا میں معذرت خواہ ہوں ۔ نتن یاہو کے انتخابات کے روز تبصرہ پر دنیا بھر میں تنقید ہوئی تھی اور اسے حکومت کی ایک میعاد حاصل کرنے کے لئے تقسیم کی سیاست قرار دیا گیا تھا ۔ واضح رہے کہ رائے دہی کے دن اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے فیس بک صفحہ پر ایک پیغام پوسٹ کیا تھا جسمیں انہوں نے کہا تھا کہ دائیں بازو کی حکومت خطرے میں ہے ۔ عرب رائے دہندے بڑے پیمانے پر رائے دہی میں حصہ لے رہے ہیں۔ بائیں بازو کی این جی اوز انہیں بسوں میں لارہی ہیں ۔ اسرائیلی لیڈر نے کل شام کہا کہ بطور وزیر اعظم و اقلیتی کمیونٹیز کا احترام کرتے ہیں ۔ یہ بیان گزشتہ ہفتہ ان کے تبصرے کے بالکل برعکس ہے ۔ نتن یاہو نے زور دیا کہ بیرونی عناصر کو اسرائیلی جمہوریت میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ۔ رائے دہی کے دن اپنے متنازعہ تبصرے میں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ زیادہ سے زیادہ اسرائیلی عربوں کی رائے دہی کو یقینی بنانے کے لئے بیرونی حکومتوں کی جانب سے فنڈنگ نے کام دکھایا جس کا مطلب ہے کہ دائیں بازو کے رائے دہندوں کو اپنی رائے دہی کو یقینی بنانا ہوگا۔ نتن یاہو نے کمیونٹی رہنماؤں کے مجمع سے کہا کہ وہ خود کو بلا لحاظ مذہب، نسل اور جنس، ہر شہری کے وزیر اعظم کے طور پر دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہر اسرائیلی شہری کو سب کے لئے محفوظ اور خوشحال اسرائیلی ریاست کی تعمیر میں پارٹنر کی حیثیت سے دیکھتا ہوں ۔ متحدہ عرب محاذ کے سربراہ ایمن عدی نے نتن یاہو کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا تھا اور اصرار کیا کہ اسرائیل میں فنڈس کے الاکیشن کو زیادہ مساویانہ بنانے کے لئے قوانین کی منظوری کی شکل میں معذرت خواہی ہونی چاہئے ۔اسرائیل کے قریبی حلیف امریکہ نے اسرائیل کے دوبارہ منتخب لیڈر کی قیادت پر سوال اٹھائے تھے ۔ گزشتہ ہفتہ صدر بارک اوباما نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے تئیں ان کے ملک کی پالیسی کا از سر نو جائزہ لینے کا منصوبہ رکھتے ہیں ۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ڈپٹی ترجمان میری ہارف نے صحافیوں کو بتایا کہ’’ وہ آج کچھ کہتے ہیں اور کل کچھ اور لہذا یہ کہنا ناممکن ہے کہ وہ سنجیدہ ہیں۔‘‘

Netanyahu regrets racist remarks against Arab citizens

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں