آئی اے این ایس
جموں و کشمیر حکومت نے ہفتہ کے روز علیحدگی پسند مسرت عالم کو حفظ ماتقدم قید سے چار سال بعد آج رہا کردیا۔ عالم کو2010میں کشمیر دہلی میں ہنگاموں کے درمیان گرفتار کرلیا گیا تھا ۔ ان پر وادی کشمیر میں ہنگاموں کے دوران نوجوانوں کو ورغلانے کے الزام تھا جب کہ بے قابو ہجوم اور حٖفاظتی دستوں کے درمیان خونریز جھڑپوں میں112افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے کہا تھا کہ تمام زیر حراست علیحدگی پسند قائدین کو رہا کردیاجائے گا۔ ریاست کے پولیس چیف کے راجندرہ کمار نے بھی کہا تھا کہ زیر حراست علیحدگی پسند قائدین کی رہائی ، وزیر اعلیٰ سے احکامات ملنے کے فوری بعد شروع کردی جائے گی۔2010کے ہنگاموں کے دوران عالم کو نظر بند کردیا گیا تھا۔ انہوں نے حساس مقامات پر اشتعال انگیز تقاریر کی تھی۔ عالم کا تعلق مسلم لیگ سے ہے اور یہ ماناجاتا ہے کہ وہ سخت گیر علیحدگی پ سند رہنما سید علی شاہ گیلانی سے قربت رکھتے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر مفتی محمد سعید کے حکم پر علیحدگی پسند رلیڈر مسرت عالم کی رہائی کو بی جے پی نے اتحاد کے لئے دھوکہ قرار دیا ہے جب کہ حفاظتی ایجنسیاں اس کی رہائی کو کشمیر کے امن و امان کے لئے بڑا خطرہ قرار دے رہی ہے ۔ ریاستی بی جے پی یوتھ ونگ چیف اور پارٹی ایم ایل اے نوشیر واں روندر اعینہ کے مطابق مسرت عالم قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے وہ سیاسی قیدی نہیں ہے بلکہ دہشت گرد ہے ۔ اگر اس طرح کے ملک دشمن ، پاکستان موافق لیڈران رہا ہوتے ہیں تب اتحادی حکومت چلانا بہت مشکل ہے ۔ اعینہ کے مطابق ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرے گی اور اس کے خلاف احتجاج منظم کرے گی ۔ انہوں نے کہا ملک مخالف لیڈران کی رہائی اقل ترین مشترکہ پروگرام کے منافی ہے۔ اس طرح کے فیصلوں کے بعد پی ڈی پی کے ساتھ حکومت میں رہنا مشکل ہے ۔
دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب آر ایس ایس کے ترجمان آرگنائزر میں شائع ایک مضمون میں بی جے پی سے کہا گیا ہے کہ وہ چیف منسٹر جموں و کشمیر مفتی محمد سعید سے سوال کرے کہ آیا وہ ہندوستانی ہیں یا نہیں اور انہیں بتائے کہ وہ ریاست میں پر امن انتخابات کے لئے پاکستان اور عسکریت پسندوں سے اظہار تشکر جیسے ریمارکس کے ذریعہ دوہرے معیارات اختیار نہیں کرسکتے ۔ سابق سی بی آئی ڈائرکٹر جوگیندر سنگھ اس مضمون میں ان3,70لاکھ ہندوؤں اور سکھوں کی حالت زار پر ہندوستان کے رد عمل پر بھی تنقید کی گئی جنہیں وادی کشمیر کو چھوڑنا پڑا ۔ مضمون میں حکومت سے سوال کیا گیا کہ آیا اس کے پاس ان افراد کے بارے میں فیصلہ کرنے کی قوت ارادی ہے ۔ جوگیندر سنگھ نے کہا کہ مفتی سعید نے ریاست میں پر امن انتخابات کا موقع دینے کے لئے پاکستان ، علیحدی پسندوں اور دہشت گردوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی حلف برداری کے چند گھنٹوں کے اندر ایک سیاسی تنازعہ پیدا کردیا تھا ۔ اس دوران آئندہ ہفتہ آر ایس ایس کی تین روزہ آل انڈیا پرتی ندھی سبھا میٹنگ سے پہلے بی جے پی صدر امیت شاہ نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کی اور معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے اہم سیاسی واقعات مثلاً جموں و کشمیر میں پی ڈی پی کے ساتھ بی جے پی کے اتحاد اور چیف منسٹر مفتی محمد سعید کے متنازعہ ریمارکس پر بات چیت کی۔
Mufti Sayeed government releases hardline Hurriyat separatist Masrath Alam from prison
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں