پی ٹی آئی
آج یہاں سرکاری طور پرا علان کیا گیا کہ مسلمانوں کو ریاست میں حکومتی ملازمتوں میں5فیصد تحفظات نہیں ملیں گے ۔ پچھلی کانگریس، این سی پی حکومت نے اسمبلی انتخابات سے قبل پچھلے سال مسلمانوں کے لئے5فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیاتھا ۔ مہاراشٹرا حکومت کے اعلامیہ کے مطابق اس سلسلہ میں پاس کیا گیا آرڈیننس پچھلے سال 23دسمبر کو کالعدم ہوگیا۔ اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے متعلقہ حکومت نے پچھلے سال24جولائی کو پاس ہوئے ریزرویشن کو ختم کردیا ہے ۔ پچھلے سال جون ماہ میں مہاراشٹرا کی اس وقت کی کانگریس، این سی پی حکومت نے15اکتوبر کے اسمبلی انتخابات سے پہلے مراٹھواڑہ کے لئے16فیصد اور مسلمانوں کے لئے5فیصد تحفظات کا اعلان کیا تھا ۔ یہ کوٹہ دو مختلف درجات تعلیمی اور سماجی پسماندہ طبقات برائے مراٹھا اور اسپیشل بیک ورڈ کلاس( خصوصی پسماندہ طبقات)برائے مسلمان کے تحت دئیے گئے تھے۔14نومبر2014کو بامبے ہائی کورٹ نے اس وقت کی حکومت کے اس فیصلہ پر روک لگا دی تھی ۔ عدالت نے مسلمانوں کے لئے سرکاری ملازمتوں میں5فیصد تحفظات پر روک لگا دی تھی لیکن تعلیمی اداروں میں ان تحفظات کو جاری رکھا تھا۔ مہاراشٹرا حکومت نے ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن عدالت عالیہ نے اس معاملہ میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا تھا لیکن حکومت مہاراشٹرا کو اس معاملہ پر دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کی ہدایات جاری کی تھی۔ امسال5نوری کو بامبے ہائی کورٹ نے حکومت کو اپنے فیصلہ کو حق بجانب ٹھہرانے کے لئے3ہفتوں کا وقت دیا تھا ۔ اس سے قبل ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے پہلے ہی فیصلہ دے دیا ہے کہ ریزرویشن 50فیصد سے متجاز نہ ہو۔ درحقیقت سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں پہلے ہی52فیصد ریزرویشن دیاجاچکا ہے ۔ لیکن اس کے باوجود اسمبلی انتخابات کے چکر میں اس وقت کی کانگریس این سی پی حکومت نے مراٹھوں اور مسلمانوں کو ریزرویشن دیکر یہ تناسب73فیصد تک بڑھا دیا تھا۔
Fadnavis govt scraps reservation for Muslims in Maharashtra
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں