ایجنسی
مہاراشٹرا کی بی جے پی قیادت والی حکومت نے اپنا اصل رنگ دکھلانا شروع کردیا ہے اور اس نے اقتدار میں آتے ہی مسلمانوں کے خلاف چند ایک ایسے فیصلے کئے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ حکومت مسلم مخالف حکومت ہے ۔ نیز حکومت کا کام کاج سنبھالنے سے قبل اس نے جو حلفیہ بیان لیا تھا اور تمام عوام کو ساتھ لے کر چلنے کی جو قسم کھائی تھی، وہ اس پر قائم نہیں ہے ۔ یہ الزام آج یہاں مولانا آزاد وچار منچ نامی تنظیم کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی نے ممبئی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا اور کہا کہ ریاستی حکومت نے حال ہی میں ایک کے بعد ایک ایسے تین اہم فیصلے مسلمانوں کے خلاف کیے ہیں جس سے مسلمانوں میں ناراضگی بڑھتی جارہی ہے ۔ ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ سابقہ کانگریس قیادت والی ریاستی حکومت نے مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن آخری ایام میں دیا تھا اور موجودہ حکومت کی یہ ذمہ داری تھی کہ سابقہ حکومت کی جانب سے کمزور اور غریب مسلمانوں کی ترقی کے لئے اٹھائے گئے اس قدم کو منظوری دے ، لیکن بی جے پی قیادت والی حکومت نے بجائے مسلم ریزرویشن کو منظوری دینے کے اسے سر ے ہی منسوخ کردیا اور مسلمانوں کے ہمراہ مراٹھا برادری کو دئیے گئے16فیصد رویزرویشن کو منظوری دے دی ۔ حسین دلوائی نے کہا کہ اگر ریاستی حکومت مسلم ریزرویشن کو ختم کرنے پر سرکاری حکم نامہ کو منسوخ نہیں کرے گی ، تو مولانا آزاد وچار منچ ریاست گیر سطح پر تحریک چلائے گی ۔ ممبئی کے مضافات میں اسماعیل یوسف کالج کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسماعیل یوسف کالج مسلمانوں کو دیاجائے اس مطالبہ کو لے کر سالوں سے مسلمان جدو جہد کررہے ہیں ، لیکن وہ انہیں نہیں ملا ۔ حالات یہ ہیں کہ مہاراشٹرا کی حالیہ حکومت نے اسماعیل یوسف کالج مسلمانوں کو دینے کے بجائے لاء کالج کھولنے کی تجویز پیش کی ، جو مسلمانوں کو قطعی منظور نہیں ، حالانکہ دلتوں کی طرح مسلمان کسی دوسرے کی ملکیت والی زمین نہیں مانگ رہے ہیں ۔ اس کے باوجود موجودہ حکومت اس معاملے میں مسلمانوں کو صرف ٹھینگا دکھلار ہی ہے ۔ صدر جمہوریہ کی جانب سے حال ہی میں مہاراشٹرا حکومت کے گؤ کشی بل کی منظوری کے تعلق سے اظہار خیال کرتے ہوئے حسین دلوائی نے کہا کہ1976ء سے ریاست میں گائے کے ذبیحہ پر پابندی عائد ہے ۔ نیز صرف انہیں بیل کا ذبیحہ کیا جاتا ہے، جو کاشتکاری کے لائق نہیں ہیں۔ اس کے باوجود بھی ریاستی حکومت نے گؤ کشی بل منظور کر کے مسلمانوں کو ان کے قربانی کے دوران ادا کئے جانے والے دینی فریضہ میں روڈ اٹکانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے اس سلسلے میں بی جے پی کی جانب سے لگائے گئے پوسٹر اوربینر کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا، جس میں ایک گائے اور بچھڑے کو دکھلایا گیا ہے اور یہ بتلایا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت نے گائے کے ذبیحہ پر پابندی عائد کرنے والے قانون کو منظوری دی ہے۔ اس طرح سے ایک غلط تشریح کے ذریعے فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ریاست میں کسی بھی مقام پر گائے کا ذبیحہ کئی برسوں سے نہیں کیاجاتا ہے اور مسلمان قربانی کے دوران صرف بیل بچھڑے اور بھینس کی قربانی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا گؤ کشی بل کو صرف مسلمانوں سے جوڑ کر دیکھنا غلط ہوگا کیونکہ اس سے ہمارے برادران وطن بھی متاثر ہوں گے کیونکہ جانوروں کے کاروبار سے ہمارے دیگر بھائی بھی جڑے ہوئے ہیں۔
Maharashtra government policy is anti-Muslim, Maulana Azad vichar manch
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں