آئی اے این ایس
ناگا لینڈ کے تجارتی مرکز دیما پور میں صورتحال بدتدریج اعتدال پر آرہی ہے کہ اگرچہ اس ٹاؤن اور اس کے اطراف تحت دفعہ144(ضابطہ فوجداری) امتناعی احکام نافذ ہین ۔ یہاں یہ تزکرہ بے جا نہ ہوگا کہ دیما پور کل اس وقت کشیدگی کی گرفت میں آگیا تھا جب ایک ہجوم نے ٹاؤن سنٹرل جیل میں گھس کر ، عصمت ریزی کے ایک ملز م کو ہلاک کردی اتھا اور اس کی نعش ایک کلاک ٹاور پر لٹکا دی تھی ۔ دریں اثناء ناگا لینڈ حکومت نے جمعرات کو دیما پور میں پیش آئے قتل کے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔ ناگا لینڈ کے وزیر اعلیٰ ٹی آر ڈیلیا نگ جنہوں نے جمعہ کو کابینی میٹنگ کی صدارت کی کے مطابق یہ ایک سخت قابل مذمت حرکت ہے کابینہ نے حالات سے نپٹنے میں ناکامی کے باعث کمشنر اور ایس پی کو فوراً معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا حالات سے نپٹنے کے لئے ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کو احتیاطی اقدامات کرنے چاہئے تھے ۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق غیر مقامی افراد خصوصاً اقلیتوں سے متعلق افراد کی حفاظت کے لئے ریاست کے تمام ڈپٹی کمشنروں اور ایسی پیز کو تازہ احکامات جاری کئے جاچکے ہیں ۔ اسی درمیان زیسیانگ نے اپنے ہم منصب وزیر اعلیٰ آسام ترون گوگوئی سے فون پر بات چیت میں بتایا کہ اس معاملہ کی عدالتی تحقیقات کے حکم دئیے جاچکے ہیں۔ نیز انہوں نے یقین دہانی کروائی کے جن لوگوں نے جرم کیا ہے انہیں جلد ہی اس کی سزا ملے گی ۔ ضلع نظم و نسق کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ دیما پور میں ااور اسکے اطراف سکوریٹی انتظامات سخت کردئیے گئے ہیں ۔ اب صورتھال قابو میں ہے ۔ کل پولیس فائرنگ سے زخمی ایک نوجوان ، آج ہسپتال میں جانبر نہ ہوسکا ۔ پولیس فائرنگ میں زخمی مزید3نوجوانوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے ۔ اسی دوران دیما پور مسلم کونسل نے بتایا ہے کہ صورتحال معمول پر آرہی ہے اور کسی بھی مقام سے کسی ناخوشگور واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ۔ کونسل کے کارگزار صدر اے رحمن نے بتایا کہ ہم نے مختلف محلہ جات میں امن کمیٹیاں تشکیل دہ ہیں اور اس امر کو یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں کہ (ہلاکت) واقعہ کے سبب فرقہ وارانہ تصادموں کی نوبت نہ آنے پائے۔ دریں اثناء چیف منسٹر آسام ترون گوگوئی نے نوجوان کی ہلاکت کی مذمتکی ہے اور اس ہلاکت کو بربریت انگیز بھیانک اور غیر انسانی واقعہ قرار دیا ہے ۔ آج جاری کردہ اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ جس انداز سے نوجوان کو پولیس تحویل سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا اور ہجوم نے سڑکوں پر جس طرح اس کو ہلاک کیا وہ انتہائی مذموم حرکت ہے ۔‘‘گوگوئی نے کہا کہ کوئی بھی شخص، قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا ۔ اس جرم میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ نوجوان کا جرم بھی مساوی طور پر لائق مذمت ہے لیکن اس نوجوان پر قانون کے مطابق مقدمہ چلایاجانا چاہئے تھا۔
نئی دہلی سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب مرکزی حکومت نے آج حکومت ناگا لینڈ سے خواہش کی ہے کہ دیماپور جیل میں عصمت ریزی کے ایک ملزم کی ہلاکت کے واقعہ پر تفصیلی رپورٹ فراہم کی جائے ۔ مرکزی وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے یہ بات بتائی اور کہا کہ دیما پور میں جہاں کرفیو نافذ تھا اور دیگر مقامات پر صورتحال قابو میں ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ کل ایک ہجوم دیما پور کی سنٹرل جیل میں گھس پڑا تھا جہاں اس نے ملزم (مشتبہ غیر قانونی بنگلہ دیشی مائیگرنٹ) کو گھسیٹ کر باہر نکالا اور اس کومار مار کر ہلاک کردیا۔ بتایاجاتا ہے کہ ملزم نے گزشتہ23 فروری کو ایک ناگا لڑکی کی مبینہ طور پر عصمت ریزی کی تھی ۔
Nagaland lynching rape accused: 3 suspended, judicial probe ordered
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں