پی ٹی آئی
مرکزی وزیر داخلہ نے آج پاکستان سے کہا کہ دہشت گردی کو در پردہ جنگ کے لئے استعمال کرنے اس کی حکمت عملی پر دوبارہ غور کرے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے رکن ممالک اپنے قومی مفاد میں سوچیں تو علاقہ میں سیکوریٹی کی صورتحال بہتر ہوسکتی ہے ۔ دہشت گردی سے مقابلہ کے موضوع پر منعقدہ سہ روزہ انٹر نیشنل کاؤنٹر ٹریرزم کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ اس کانفرنس میں20ممالک کے نمائندے حصہ لے رہے ہیں ۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ پاکستان کو یہ بات سمجھنا چاہئے کہ کوئی دہشت گرد اچھا یا برا نہیں ہوتا، یہ بد قسمتی ہے کہ اپنے خود کی بہت بڑی قیمت چکانے کے باوجود پاکستان اور اس کے حمایتی اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کوئی دہشت گرد اچھا ہوتا ہے اور کوئی دہشت گرد برا ہوتا ہے ۔ انہوں نے اس بات کا نوٹ لیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں ہوئی بیشتر دہشت گرد کارروائیوں کے ذرائع سرحد پار ہوتے ہیں ۔ انہوں نے پاکستان سے کہا کہ وہ دہشت گردی کو در پردہ جنگ کے آلہ کے طور پر استعمال کرنے کی حکمت عملی پر سنجیدگی سے مکرر غور کرے کیونکہ اس سے خود اس کا قومی مفاد وابستہ ہے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اچھے اور برے دہشت گردوں میں فرق پیدا کرنے کا خیال بد قسمتی سے ناکام ہوچکا ہے ۔ اگر آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج اگر چند دہشت گرد تنظیموں کو مدد دینا بند کردیں تب مجھے یہ کہنے میں ذرا بھی جھجک محسوس نہیں ہوگی کہ اس سے جنوبی ایشیاء میں صیانتی کی صورتحال میں قابل لحاط بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کئی دہوں سے دہشت گردی سے متاثر رہا ہے ۔ دہشت گرد تنظیمیں جیسے جیش محمد اور لشکر طیبہ کو سرحد پار سے اعانت حاصل ہے جو سر زمین ہند پر کئی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہیں ۔ کئی ایک ایسے واقعات ہوئے ہیں جو دنیا کے مختلف حصوں میں در پردہ جنگ کا باعث بنے ہیں ۔ موجودہ دنیا میں دہشت گردی کی بدلتی ہوئی صورت گری پر بات کرتے ہوئے سنگھ نے ٹکنالوجی اور سائبر اسپیس کے ذریعہ دہشت گردی کے لئے بڑھتے ہوئے مواقع اور امکانات پر تشویش کا اظہار کیا ۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آج کی ڈیجیٹل دنیا میں دہشت گردوں کے دھمکانے میں اضافہ ہوا ہے ۔ اے لون وولف ، یا ایک ڈی آئی وائی( ڈو اٹ یوور سیلف) کے نام سے دہشت گرد گھر بیٹھے آن لائن طریقہ سے حملہ کرنے کے طریقہ سیکھے رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیا گیا ہے تاکہ دنیا میں سائبر جرائم اور دہشت گردوں کے ممکنہ راستوں کا پتہ لگایاجاسکے ۔ اس سلسلہ میں ایک کمیٹی کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے کیونکہ دہشت گرد عصری ٹکنالوجی استعمال کرتے ہوئے اپنے عقیدہ اور کارکردگی کو پھیلارہے ہیں ۔ یو این آئی کے بموجب مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے جنوبی ایشیاء ممالک کے امن کے لئے پاکستان کی طرف سے اسپانسر ڈ دہشت گردی کو خطرہ قرار دیا ہے ۔ سنگھ نے کہا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی دہشت گردی کو پھیلانے کا کام کررہی ہے ۔ اگرچہ دہشت گردی سے پاکستان کو بھی نقصان ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمان نوجوانوں کو بھی دہشت گردی سے منسلک کرنے کے لئے لالچ دیاجارہا ہے ۔ لیکن ہندوستانی مسلمان محب وطن ہیں اور کسی کے بہکاوے میں آنے والے نہیں۔ سہ روزہ اس کانفرنس کے کئی اجلاسوں میں غیر قانونی نقل مکانی، سرحدی صیانت ، سائبر اسپیس ، سوشیل میڈیا اور دہشت گردی ، ہتھیاروں ، منشیات اور جعلی کرنسی کی تجارت جیسے مسائل پر بھی غور ہوگا ۔ اس کانفرنس کا انعقاد سردار پٹیل یونیورسٹی آف پولیس سیکوریٹی ایند کریمنل جسٹس جئے پور کے تعاون سے انڈیا فاؤنڈیشن کررہی ہے ۔ سری لنکا کی فوجی کے سابق سربراہ جنرل سرت فونسیکے کے بشمول وزیر دفاع منوہر پاریکر ، مشیر قومی صیانت اجیت ڈوول، سابق معتمد داخلہ جی کے پلائی ، سابق فوجی سربراہ جنرل وی پی ملک ، بی ایس ایف کے سابق سربراہ پرکاش سنگھ اور دیگر دانشور حصہ لے رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ایڈ میرل، جیمرس لوے ، امریکہ کے کوہن گروپ کے سینئر کونسلر اس میں شرکت کررہے ہیں ۔
Indian Muslims `patriots`, extremism alien to their nature: Rajnath Singh
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں