پی ٹی آئی
ممبئی حملہ کے سازشی لشکر طیبہ کے دہشت گرد ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی سے متعلق پاکستان کی ایک عدالت کے حکم کے خلاف’’انتہائی برہمی‘‘ کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان نے آج ہائی کمشنر پاکستان برائے ہند عبدالباسط کو یہاں((ساؤتھ بلاک میں) طلب کیا اور رہائی کے خلاف شدید احتجاج کیا اور کہا کہ اس امر کو یقینی بنانا اسلام آباد کی ذمہ داری ہے کہ لکھوی، جیل سے باہر نہ آنے پائے ۔ کار گزار معتمد خارہج انیل ودھوانے عبدالباسط کو طلب کیا اور عدالت کے حکم پر ہندوستان کی ناراضگی کا اظہار سخت الفاظ میں کیا ۔ (معتمد خارجہ ایس جئے شنکر کے غیاب میں دھوا ، ان کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ جئے شنکر، وزیر اعظم کے ساتھ بیرونی دورہ میں شریک ہیں) سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی عدالت کے حکم کے معاملہ کو ہندوستانی ہائی کمیشن کے ذریعہ پاکستان میں ، اعلیٰ سطحوں پر بھی اٹھایا گیا ۔‘‘ لکھوی کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے مملکتی وزیر داخلہ کرن رجیجو نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ اسلام آباد نے لکھوی کے خلاف ثبوت نہیں پیش کیا حالانکہ لکھوی کے خلاف کافی ثبوت موجود ہے ۔ رجیجو نے کہا کہ’’پاکستان نے عدالت کے سامنے ثبوت نہیں پیش کیا۔ کیس سے پاکستانی ایجنسیاں نمٹ رہی ہیں ۔ ہمارا خیال ہے کہ پاکستان کو دہشت گردوں سے اس انداز سے نمٹنا چاہئے جس کی ساری عالمی برداری کو توقع ہے ۔‘‘ اچھے اور برے دہشت گرد نہیں ہوتے ۔ اس حقیقت کوعالمی سطح پر قبول کیاگیا ہے ۔‘‘ لکھوی کی حراست کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے باطل قرار دئیے جانے کے چند ہی گھنٹوں میں ہندوستان نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ لکھوی2008میں ممبئی میں دہشت پسندانہ حملہ کا سازشی ہے ۔ اسلام آباد کی عدالت نے اس کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ نومبر2008میں ممبئی حملہ میں166افراد ہلاک ہوئے تھے۔ لکھوی اور دیگر 6افراد عبدالواجد ، مظہر اقبال ، احمد امین صادق، شاہد جمیل یاض ، جمیل احمد اور یونس انجم پر ان حملوں کا منصوبہ تیار کرنے اور اس پر عمل کرنے کا الزام ہے ۔ حملہ کے مرتکبین کو سزا دینے میں تاخیر پر ہندوستان اپنی تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے ۔ حال ہی میں اسلام میں معتمد خارجہ پاکستان عزیز احمد چودھری سے معتمد خارجہ ہند ایس جئے شنکر کی ملاقات کے دوران بھی جے شنکر نے یہ مسئلہ اٹھایا تھا ۔ اسلام آبا دہائی کورٹ کے جج جسٹس نور الحق نے لکھوی کی حراست کو کالعدم قرار دیا۔
ڈان ڈاٹ کام نے یہ اطلاع دی۔ ودھوا سے ملاقات کے بعد عبدالباسط نے کہا کہ ممکن ہے کہ لکھوی کو ضمانت پر رہا کیا گیا ہو لیکن مقدمہ جاری ہے۔ ہم سب اس مقدمہ کی تکمیل کے لئے کام کررہے ہیں ۔ عدالتی کارروائی کو اپنا کام کرنے دیجئے۔ یو این آئی کے بموجب لکھوی کی رہائی کے مسئلہ پر آج پارلیمنٹ مین شوروغل کے مناظر دیکھے گئے ۔ قبل ازیں مملکتی وزیر داخلہ کرن رجیجو نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ پر تنقید کی اور کہا کہ دہشت گردوں کے کردار کو ظاہر کرنے کی اصطلاحوں میں ان عناصر کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں کیاجانا چاہئے ۔ رجیجو نے یہ بھی الزام لگایا کہ پاکستانی حکام نے لکھوی کے خلاف عدالت میں ’’ ثبوت جرم‘‘ مناسب انداز میں نہیں پیش کیا ۔ راجیہ سبھا میں برہم کانگریسی ارکان نے لکھوی کی رہائی پر پوائنٹ آف آرڈر اٹھانے کی کوشش کی ۔ صفر وقفہ کے دوران پر مود تیواری نے کہا کہ یہ معافلہ فوری نوعیت کا حامل ہے اور ایوان کو مذکورہ رہائی کی مذمت کرنی چاہئے ۔ سابق مرکزی وزیر راجیو شکلا اور دیگر کانگریسی ارکان نے بھی اپنی نشستوں سے اٹھ کر مطالبہ کی تائید کی اور فوری بحث کی مانگ کی ۔ جب نائب صدر نشین پی جے کورین نے اصرار کیا کہ ارکان ، بحت کے لئے پہلے نوٹس دیں تو شکلا نے جواب دیا’’ لکھوی کو تو ضمانت آج صبح10بجے ملی تو ہم نوٹس کیسے دے سکتے ہیں ۔‘‘صدر نشین ایوان نے مسئلہ کی اہمیت کو مانتے ہوئے کہا کہ مناسب کارروائی پر عمل کرتے ہوئے بحث آئندہ روز کی جاسکتی ہے ۔
India Lodges Strong Protest After Islamabad HC Orders Lakhvi's Release
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں