رائٹر
امریکی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ عراقی فوج نے البغدادی نامی قصبے کو داعش کے قبضہ سے آزاد کرالیا ہے جو امریکہ کے تربیتی اڈے سے صرف8کلو میٹر دور تھا۔ داعش نے البغدادی جو دریائے فرات کے کنارے پر واقع ہے پر گزشتہ ماہ قبضہ کیا تھا ۔ امریکی فوج کی جانب سے جاری بیان میں بتایاگیا ہے کہ ٹھیک اور موثر انداز میں امریکی فضائی حملے کے بعد عراقی فوج نے البغدادی پر قبضہ کرلیا ہے ۔ یادر ہے کہ عراق کے شہر نمرود میں موجود آثار قدیمہ کے کھنڈرات کو تباہ کرنے پر داعش عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان آثار کی تباہی طالبان کے ہاتھوں2001میں افغان صوبے بامیان میں بدھا کے مجسموں کی تباہی جیسی ہے ۔ نمرود نامی شہر 13ویں صدی قبل مسیح میں موصل کے قریب دریائے دجلہ کے کنارے بسایا گیا تھا ۔ اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے عراق میں داعش کے ہاتھوں آثار قدیمہ میں شمار ہونے والے تاریخی شہر نمرودکی تباہی کو جنگی جرم قرار دیا ہے ۔ داعش، عراق اور شام کے متعدد علاقوں پر قابض ہے اور یہ مزاروں اور مجسموں کو جھوٹے تصورات قرار دیتی ہے اور اس کا موقف ہے کہ انہیں تباہ کرنا ہوگا ۔ نمرود کے کھنڈرات عراق کے جنوب مشرق شہر موصل سے30کلو میٹر دور ہیں جو داعش کے قبضے میں ہے ۔ عراقی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ایک بڑی کارروائی کا مقصد لے کر پیش قدمی کررہی ہے اور وہ موصل اور دارالحکومت بغداد کے درمیان واقع شہر تکریت کا کنٹرول واپس لینا چاہتی ہے ۔ دو مارچ کو شروع ہونے والے اس آپریشن میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والے ملیشیا اہلکار وں سمیت تقریباً30,000عراقی فوجی شامل ہیں ۔
ISIS Forced Out al-Baghdadi Town by Iraqi Army, US Airstrikes
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں