میں وی آئی پی کلچر پر یقین نہیں رکھتا - وزیراعلیٰ مہارشٹرا فڈنویس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-03

میں وی آئی پی کلچر پر یقین نہیں رکھتا - وزیراعلیٰ مہارشٹرا فڈنویس

چیف منسٹر مہاراشٹرا کے قافلہ کو گزرنے کے لئے پولیس کی جانب سے ٹریفک روک دینے کے ایک دن بعد چیف منسٹر دیویندر فڈ نویس نے آج اس سلسلہ میں عوام کو ہوئی تکلیف پر اظہار افسوس کرتے ہوئے عوام سے معافی چاہی اور کہا کہ وہ وی آئی پی کلچر پر یقین نہیں رکھتے ۔ این ایس سی آئی کلب میں کل منعقدہ ایک تقریب کے دوران پولیس نے یہ کہتے ہوئے کہ چیف منسٹر تقریب گاہ میں موجود ہیں، وہاں کی ٹریفک روک دیا تھا ، یہاں تک کہ کلب کے ارکان کو بھی جو چیف منسٹر کی تقریب میں شرکت کرنی تھی پولیس نے گزرنے سے روک دیا۔ فڈ نویس نے اپنے ٹوئٹ پیام میں کہا کہ میں ان افراد سے مخلصانہ معذرت خواہ ہوں جنہیں پولیس کی جانب سے غیر ضروری طور پر روکے جانے سے تکلیف ہوئی ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ’’ریاست کی عوام نے دیکھا ہے کہ میری گاڑی ہر ٹریفک سگنل پر رکتی ہے ۔ میں این ایس سی یو کلب واقعہ کی تحقیقات کروں گا۔‘‘ چیف منسٹر نے کہا کہ صرف ایمرجنسی کی صورت میں یا بہت زیادہ خطرہ ہو توہی اس طرح کے اقدامات کئے جاسکتے ہیں ۔ انہوں نے ٹوئٹ پیام میں واضح کیا کہ وہ وی آئی پی کلچر میں ایقان نہیں رکھتے ۔ تاہم اپوزیشن کانگریس اور این سی پی نے یہ کہتے ہوئے چیف منسٹر کی جانب سے صرف معافی چاہنا اس صورتحال کا علاج نہیں ہے مستقبل میں اس طرح کی صورتحال سے بچنے کے لئے میکانزم تیار کرنے کا مطالبہ کیا ۔ ریاستی اسمبلی میں قائد اپوزیشن رادھا کرشنا وکھل پاٹل نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ کیوں چیف منسٹر ڈی جی پی کی حمایت کررہے ہیں انہیں ، ان کے عہدہ سے ہٹا دینا چاہئے ۔ ڈی جے پی نے اپنے محکمہ کو اس مسئلہ کی حساسیت پیدا کرنے میں ناکام رہے کیونکہ اس طرح کی صورتحال میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ کل ہوا یہ واقعہ بد بختانہ ہے۔ ایسا صرف چیف منسٹر ہی نہیں کرتے بلکہ وزارت داخلہ آگے بڑھ کر اپنے وجود کا احساس دلاتا ہے، اس نظام پر مکمل طور پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ، پاٹل نے کہا کہ چونکہ فڈ نویس داخلہ کا قلمدان بھی رکھتے ہیں ، انہیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ وی وی آئی پی کی نقل و حرکت سے شدید قسم کی خلل اندازی و شوروغل نہ ہونے پائے ۔

I don't believe in VIP culture, says Maharashtra CM Devendra Fadnavis

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں