راہول کی جاسوسی معاملہ کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کانگریس کا ارادہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-16

راہول کی جاسوسی معاملہ کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کانگریس کا ارادہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
راہول گاندھی کی رہائش گاہ پر دہلی پولیس کے عہدیداروں کی جانب سے جاسوسی کے مسئلہ پر حکومت کو گھیرنے کی تیاری کرتے ہوئے کانگریس نے آج الزام لگایا کہ دیگر اپوزیشن قائدین کی بھی گجرات کے طرز پر جاسوسی کی جارہی ہے ، اور پارٹی یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو یقیناًیہ جواب دینا ہوگا کہ شہریوں کی نجی زندگی میں مداخلت کا حق اسے کب سے حاصل ہوگیا ۔ پارٹی ترجمان آنند شرما نے اے آئی سی سی ہیڈ کوراٹرس پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہ اکہ مودی اور امیت شاہ دونوں دہلی میں پہلے جو کچھ ایک ریاست میں ہوتا تھا اب وہ ہر جگہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سینئر اپوزیشن قائدین کے فونس ریکارڈ کئے جارہے ہیں اور ان پر نظر رکھی جارہی ہے ۔ یہ پوچھنے پر کہ کیا اس الزام کا ان کے پاس کوئی ثبوت ہے ، شرما نے کہا کہ سیاسی قائدین ، ججوں اور دیگر کے فون ٹیاپ کرنے کے لئے مکتوبات نہیں بھیجتے۔ یہ تو اسی وقت ثابت کیاجاسکتا ہے جب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ اپوزیشن قائدین کو ان کے فون ٹیاپ کرنے کے لئے ان کے مکتوبات روانہ کریں ۔ شرما نے کہا کہ اپوزیشن قائدین نے گزشتہ سیشن میں بھی فون ریکارڈ کرنے کا مسئلہ اٹھایا تھا ، جسپر وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندوستان کو پولیس مملکت بننے نہیں دیاجائے گا ، کانگریس لیڈر نے کہا کہ راہول گاندھی کی جاسوسی کا معاملہ پارٹی پارلیمنٹ میں اٹھائے گی۔

نئی دہلی سے ایجنسیوں کی علیحدہ اطلاع کے بموجب راجیہ سبھا کی مراعات کمیٹی نے کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کی پولیس کی جانب سے مبینہ جاسوسی کے معاملہ میں دہلی پولیس کمشنر بی ایس بسی کو سمن جاری کیا ہے۔ کانگریس کے مطابق دہلی پولیس کی ایک ٹیم پارٹی دفتر کو آئی تھی اور نائب صدر پارٹی راہول گاندھی کی آنکھوں اور بالوں کے رنگ کے بارے میں وہاں موجود افراد سے سوالات کئے تھے ۔ پولیس کمشنر بی ایس بسی نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تیم اہم شخصیت کی سیکوریٹی کا جائزہ لینے وہاں گئی تھی ۔ دہلی پولیس کمشنر نے کل ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ راہول گاندھی کے بارے میں کانگریس کے دفتر پر پولیس کی پوچھ تاچھ کے پیچھے کوئی چھپے ہوئے مقاصد نہیں تھے۔ پولیس عہدیدار کا مقصد جاسوسی نہیں تھا ۔ اگر ایسا کوئی مقصد ہوتا تو وہ پروفارما وہاں نہ چھوڑتا ۔ بسی نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت سے اس سلسلہ میں کوئی ہدایت نہیں ملی ۔، دہلی پولیس نے مرکز سے کسی سیاسی دباؤ کو کبھی قبول نہیں کیا۔

Congress protests Rahul 'snooping' in Parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں