25/مارچ ممبئی پی ٹی آئی
مہاراشٹرا کے وزیر فینانس سدھیر منگیتور نے آج کہا کہ ذبیحہ گاؤ پر امتناع کی وکالت گاندھی جی نے کی تھی اور کانگریس حکومت ہی تھی جس نے1976میں آندھراپردیش جیسی ریاستوں میں یہ قانون نافذ کیا۔ اسمبلی میں ریاستی بجٹ پر دو دن سے جاری مباحث کا جواب دیتے ہوئے منگتیوار نے کہا کہ کانگریس لیڈر موتی لال ووہرا اور گاندھیائی لیڈر چندر شیکھر کو دھرم ادھیکاری نے ذبیحہ گاؤ پر امتناع کی خواہش کرتے ہوئے ریاستی حکومت کومکتو ب لکھا تھ ۔ اس خیال کو حکومت نے پسند کیا اور اسے قبول کرلیا ۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش ، راجستھان اور آندھر اپردیش میں ذبیحہ گاؤ پر امتناع کے اثرات کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوا کہ دودھ اور اس کی مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے ۔ یہ تنقید کہ امتناع سے روزگار متاثر ہوگا درست نہیں ہے۔ وزیر فینانس نے کہا اپنے پہلے بجٹ میں انہوں نے زراعت ، کسانون، سنعت ، تعلیم ، سیاحت کی ترقی پر توجہ مرکوز کی اور روزگار کے فروغ کو ترجیح دی ۔ وہ تمام ملتویہ آبپاشی پراجکٹس کی تکمیل کی کوشش کرین گے ۔ یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ ریاست میں بالائی سطح غربت کے1.77کروڑ استفادہ کنندگان قانون طمانیت خوراک کے تحت گزشتہ چند ماہ کے دوران رعایتی قیمتوں پر اجناس حاصل نہیں کرپائے ۔ اس کی وجہ ریاست میں انان کی قلت ہے۔ انہوں نے اس کمی کو دور کرنے مرکز سے مزید حصہ ملنے کی توقع ظاہر کی ۔Congress demand banning Cow slaughter, Maha Minister
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں