گاؤکشی پر امتناع کی قانون سازی کا ماڈل بل - وزارت قانون کی رائے طلب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-09

گاؤکشی پر امتناع کی قانون سازی کا ماڈل بل - وزارت قانون کی رائے طلب

وزیر اعظم کے آفس کی جانب سے وزارت قانون سے رائے طلب کی گئی ہے کہ کیا مرکز بھی گجرات کے بشمول چندریاستوں میں ذبیحہ گاؤ پر امنتاعی قانون کو ایک نمونہ کے طور پر دیگر ریاستوں میں میں مسودہ قانون کی حیثیت سے غور کرنے کے لئے ہدایت جاری کرسکتا ہے ۔ حکومت کی قانونی محکمہ کو موسومہ ایک مکتوب میں وزیر اعظم کے آفس(پی ایم او) میں دستور میں موجود کسی طرح کی گنجائش کا حوالہ دیا جس کے تحت گایوں اور دودھ دینے والے جانوروں کے ذبیحہ پر امتناع جاری کیاجاسکتا ہے ۔ دستور کے فقرہ48میں کہا گیا ہے کہ حکومت زراعت اور افزائش مویشیان کو عصری اور سائنٹفک خطوط پر منظم کرنے کی کوشش کرے گی ، اور خاص طور پر مویشوں کی نسل کا تحفظ اور فروغ دینے کے اقدامات کرے گی اور گایوں اور بچھڑوں اور دیگر دودھ دینے والے یا دودھ نہ دینے والے جانوروں کے ذبیحہ کو ممنوعہ قرار دے سکتی ہے ۔ حال ہی میں روانہ کردہ مکتوب میں وزارت قانون سے کہا گیا کہ وہ چند ریاستوں میں نافذ کردہ قانون کو دیگر ریاستوں کے لئے ایک نمونہ کے طور پر بل پیش کرنے اور قانون مدون کرنے کا جائزہ لے اور اپنی رائے ظاہر کرے ۔ پی ایم او کے مکتوب میں اس بات کا ذکر کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں سال2005میں حکومت گجرات کی جانب سے گاؤ کشی پر امتناع کے مدون کردہ قانون کو جائزہ قرا دیا ۔ دریں اثناء ماضی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ مختلف امور میں قوانین کو بطور نمونہ کے مسودہ قانون ریاستوں میں گشت کرایا گیا تھا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس طرح ریاستوں میں مسودہ قانون مرکز کی جانب سے گشت کرانے پر پابندی نہیں ہے ۔ سیلابی منطقوں کے تحفظ پر ایک مسودہ قانون زیر زمین پانی کے تحفظ اور اسے باقاعدہ بنانے کے بارے میں اقدامات کرنے حال ہی میں وزارت آبی وسائل و منصوبہ بندی کمیشن کی جانب سے ریاستوں کو قانون گشت کرایا گیا تھا اور مختلف ریاستی حکومتوں نے اسی طرز پر اپنی اپنی ریاست میں قانون مدون کیا ۔ گاؤ کشی پر امتناع ، اتر پردیش جھارکھنڈ اور گجرات جیسی ریاستوں میں عائد ہے ۔ مہاراشٹرا نئی ریاست ہے جس میں گاؤ کشی پر امتناع عائد کیا گیا ہے ۔

Beef ban: PMO seeks Law Ministry's opinion on cow slaughter

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں