پی ٹی آئی، یو این آئی
حکومت آندھر اپردیش نے آج ماہانہ200یونٹ سے زائد برقی استعمالکرنے والے گھریلو صارفین کے لئے برقی ٹیرف میں5فیصد کے اضافہ کا اعلان کیا ہے۔ چیف منسٹر این چندرا بابونائیڈو نے اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ چندرا بابونائیدو نے کہا کہ برقی شرحوں میں حالیہ اضافہ سے صرف5فیصد عوام ہی متاثر ہوں گے جوماہانہ زائد از200یونٹ برقی استعمال کرتے ہیں۔برقی شرحوں میں اضافہ پر اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ریاست کی86فیصد آبادی ماہانہ200یونت سے کم برقی کا استعمال کرتی ہے جو برقی شرحوں میں اضافہ سے غیر متاثر رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسٹیٹ الکٹریسٹی ریگو لیٹری کمیشن کی سفارش مسترد کردی ہے جس میں برقی شرح میں 22.5فیصد اضافہ کی بات کہی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ برقی شرحوں میں ماہانہ200یونٹ سے کم برقی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین متاثر نہیں ہوں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 5 فیصد سے زیادہ ایک پیسہ بھی وصول نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زرعی شعبہ کے لئے مفت برقی کی سربراہی کے لئے سبسیڈی کے طور پر3186کروڑ روپے فراہم کرے گی۔ چیف منسٹر آندھرا پردیش نے کہا کہ سابقہ کانگریس حکومتوں نے ریاست کے عوام پر زائد از28ہزار کروڑ روپے کا بوجھ عائد کیا تھا لیکن تلگو دیشم پارٹی کے اقتدار میں آنے کے دو ماہ میں ہی برقی کٹوتی ختم کردی گئی ۔ اسی دوران آندھرا پردیش قانون ساز اسمبلی میں برقی شرحوں میں اضافہ کا مسئلہ وائی ایس آر کانگریس نے اٹھایا ۔ پارٹی نے اس مسئلہ پر اسمبلی کی کارروائی روک دی اور فوری طور پر ریاست میں برقی شرھوں میں اضافہ کے مسئلہ پرمباحث کروانے کا مطالبہ کیا۔ پارٹی ارکان اسمبلی نے اس سلسلہ میں اسپیکر کو تحریک التوا بھی پیش کی تھی تاہم اسپیکر کے سیوا پرساد راؤ نے اسے نامنظور کردیا، جس پر وائی ایس آر کانگریس کے ارکان نے نعرے بازی شروع کردی اور برقی شرحوں میں اضافہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ان ارکان نے اسمبلی کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کردی جس پر اسپیکر نے تین مرتبہ ایوان کوملتوی کردیا ۔ بعد ازاں اسپیکر نے کہا کہ اس مسئلہ پر چیف منسٹر چندرا بابونائیدو کے بیان کے بعدہی مباحث کروائے جائیں گے تاہم وائی ایس آر کانگریس نے اس معاملہ پر فوری مباحث کرانے کا مطالبہ کیا۔
Andhra Pradesh government announces power tariff hike
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں