2/مارچ نئی دہلی پی ٹی آئی
دہلی کی عام آدمی پارٹی یاسا معلوم ہوتا ہے کہ داخلی اختلافات سے گزر رہی ہے اور یہ بھی اندیشہ پیدا ہوتا ہے کہ اس پارٹی کے سینئر قائدین جیسے یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن کے خلاف، پارٹی کی قومی عاملہ کے اجلاس میں کارروائی کی جائے گی۔ یہ اجلاس چہار شنبہ4مارچ کو منعقد ہورہا ہے ۔ دونوں قائدین پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کو پارٹی کے کنوینر کے عہدہ سے’’ہٹانے‘‘ کی کوشش کررہے ہیں۔ یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر اے اے پی لیڈر سنجھے سنگھ نے پارٹی کے سرپرست شانتی بھوشن کو بھی نشانہ بنایا۔ بھوشن نے حال ہی میں اپنے ایک انٹر ویو میں کہا تھا کہ کجریوال کی جگہ، یوگیندر یادو کو لایاجانا چاہئے ۔ سنگھ نے یہاں اخبار نویسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ پارٹی کی صفوں میں کوئی شخص بعض سینئر قائدین قومی کنوینر کے عہدہ سے اروند کجریوال کو ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں اور انہیں نشانہ بناتے ہوئے پارٹی کو بدنام کررہے ہیں۔‘‘ سنگھ نے بھوشن اور یادو کانام لئے بغیر ان کے بیانات کے حوالے دئیے اور سینئر قائدین کے مکتوبات کا بھی تذکرہ کیا جن سے اس پارٹی کا موقف مضحکہ خیز بن جاتا ہے ۔ سنجے سنگھ نے جو سیاسی امور کمیٹی کے رکن ہیں، میڈیا پر بعض مکتوبات کا افشاء کئے جانے پر ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ اس مسئلہ پر میڈیا کے ذریعہ کھلے عام بحث کی بجائے پارٹی فورم میں بحث کی جاسکتی ہے ۔ پارٹی قومی مفاد عاملہ کا اجلاس چہار شنبہ کومنعقد ہورہاہے ۔ تمام مسائل بشمول پارٹی کی صفوں میں اختلافات پر تازہ ترین تنازعہ پر فیصلے کئے جائیں گے ۔سنگھ نے ان سوالات کو ٹال دیا کہ آیا دونوں سینئر قائدین کو سیاسی امور کمیٹی سے علیحدہ کردیاجائے گا۔ سنگھ نے بتایا کہ گزشتہ ہفتہ پارٹی کی قومی عاملہ کے اجلاس میں کجریوال نے کنوینر کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا لیکن ارکان نے اس کی مخالفت کی اور اصرار کیا کہ کجریوال، پارٹی کے قومی کنوینر کی حیثیت سے برقرار رہیں۔’’گزشتہ ہفتہ منعقدہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کجریوال، بحیثیت پارٹی چیف برقرا ر رہیں گے اور اس عہدہ سے انہیں ہٹانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘ اسی دوران اے اے پی کی صفوں میں اتھل پتھل کے بیچ سینئر پارٹی لیڈر یوگیندر یادو نے آج کہا ہے کہ پارٹی میں بحران کی تمام خبریں’’ تصوراتی‘‘ ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ انتخابات میں بڑی کامیابی کے بعد عملی اقدامات کئے جائیں نہ کہ ’’چھوٹی موٹی باتوں‘‘ میں ملوث ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے عوام نے پارٹی کے حق میں زبردست فیصلہ دیا اور کسی کو بھی چھوٹی موٹی باتوں میں نہیں پڑنا چاہئے ۔ گزشتہ چند روز سے میں پرشانت جی(بھوشن)اور میرے بارے میں کچھ باتیں سن رہا ہوں ۔ ہمارے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔ ’’مجھے بڑا افسوس ہے۔ ایسے الزامات مضحکہ خیز ہیں کیونکہ یہ بے بنیاد ہیں۔‘‘AAP rift: Party cracking the whip against Yogendra Yadav, Prashant Bhushan
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں