میانمار میں جمہوری حقوق کی صورتحال میں بہتری پر زور - اقوام متحدہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-27

میانمار میں جمہوری حقوق کی صورتحال میں بہتری پر زور - اقوام متحدہ

اقوام متحدہ
یو این آئی
اقوام متحدہ میں حقوق انسانی کے ہائی کمشنر زید رعد الحسین نے میانماری حکام سے ملک میں حقوق انسانی صورتحال بہتر بنانے کامطالبہ کرتے ہوئے احساس ظاہر کیا کہ ایشیائی ملک کا سفر نا مناسب سمت میں ہے۔ رعد الحسین نے وضاحت کی کہ بظاہر میانمار غلط سمت میں پیش قدمی کررہا ہے اور طویل مدتی( مستقل)و جمہوری منتقلی کے لئے رواں سال کے دوران ہی اس میں درستگی ضروری ہے کہ ان حوالوں سے یہ انتہائی اہمیت کا حامل سال ہے ۔ بین الاقوامی برادری میانمار میں جمہوری منتقلی کووعدوں اور امیدوں سے مربوط باور کرتی ہے ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اقلیتوں کے حقوق کی تازہ ترین صورتحال کے حوالہ سے بالخصوص آزادی اظہار اور پر امن احتجاج کے حوالہ سے اصلاحی عمل پرسوالیہ نشان لگ رہا ہے اور اس پر نظر ثانی کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔ زید نے اپنے خیال کو درست ثابت کرنے کے لئے کئی حالیہ واقعات کی مثال بھی پیش کی جہاں مراجعت پسند قانون کے نفاذ سے آزادی اظہار اور پر امن احتجاج کے حقوق پامال ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا مثالوں کے سلسلہ کی تازہ ترین کڑی یہ ہے کہ میچنکن برادری کے14ارکان کو فوج کی جانب سے اراضی ضبطی کے خلاف پر امن احتجاج کی پاداش میں گزشتہ ہفتہ جیل بھیج دیا گیا ۔ گزشتہ سال ایک نہایت قدیم کیس میں 10صحافیوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا ۔ ان پر توہین اور قومی سیکوریٹی سے متعلق الزامات عائد ہیں جب کہ بدھ عقیدہ کو انتہا پسندی کے استعمال کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے یوتن لن اوہنوز قید و بند کی زندگی گزار رہے ہیں۔ حقوق انسانی کمیشن سربراہ نے یہ بھی کہا کہ حکومت میانمار نے سیاسی قائدین کی گرفتاری اور انہیں جیل بھیجنے کا سلسلہ بند کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم اس کے عمل سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکام جیل بھر کر ایک نئی نسل ایک نئی پودا گارہے ہیں جو جمہوری آزادی کے خواہاں اور ان سے استفادہ کے خواہشمند ہیں ۔11فروری کو صدر میانمار نے یہ اعلان کیا تھا کہ1982کے قانون شہریت کے تحت شہریت کے حامل نہ ہونے والی نسلی اقلیتوں کو جاری عارضی وائٹ کارڈس غیر کارکرد ہوجائیں گے ۔ اس فیصلہ کا ظاہری مقصد نسلی اقلیتوں کو وائٹ کارڈس سے محروم کرنا ہے جب کہ وائٹ کارڈس کے حامل بیشتر روہینگیا مسلمان ہیں۔ شاید اس کا مقصد جاریہ سال امکانی عام انتخابات یا دستوری ریفرنڈم میں ووٹنگ سے بھی محروم کرنا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے ۔ 16فروری کو کانسٹی ٹیوشنل ٹریبونل نے یہ اعلان کیا تھا کہ وائٹ کارڈ سے محروم افراد کو مستقبل میں کسی بھی ریفرنڈم میں ووٹنگ کا اختیار غیر دستوری ہوگا۔ میانمار میں10لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان آباد ہیں اور یہاں ان کا وجود نسلوں قدیم ہے ۔ زید رعد نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ روہنگیا کے استعمال سے باز رہنے حکام کی ہدایت سراسر غلط ہے کیونکہ کسی بھی گروپ نسل یا قبیلہ کو اس کی شناخت سے محروم نہیں کیاجاسکتا ۔ یہ حکومت بین الاقوامی برداری کو چوکنا کرتی ہے ۔ انتخابات کے سال میں بعد سیاست داں سیاسی مفادات کشید کرنے کے خیال سے تعصب پرستی کے شعلوں کو ہوا دے سکتے ہیں ۔ دنیا کے بعض خطوں میں مذہبی انتہا پسندی زبردست تباہیوں کا باعث بن رہی ہے اور ایسے حالات میں ایسے جذبات مشتعل کرنے کے عمل کی ستائش و تائید سے حکومت کے ارادوں کی صاف عکاسی ہوتی ہے ۔ حقو ق انسانی سربراہ نے کہا کہ جمہوری میانمار کی تعمیر تکثیریت کی مضبوط بنیاد پر ہونی چاہئے ۔

UN rights chief warns of widespread abuse in Myanmar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں