آسٹریا میں اسلام سے متعلق متنازعہ قانون منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-27

آسٹریا میں اسلام سے متعلق متنازعہ قانون منظور

ویانا
رائٹر
آسٹریا کی پارلیمنٹ نے اسلام کے نظم کو باقاعدہ بنانے کی غرض سے ایک متنازعہ قانون کو منظوری دی ہے ۔ اس میں بڑی مسلم اقلیت کو الگ کرکے ایسا رویہ اختیار کیا گیا ہے جو کسی اور مذہبی گروپوں کے ساتھ نہیں کیا۔ قانون برائے اسلام میں اسلامی تنظیموں کے لئے غیر ملکی چندے پر پابندی لگادی گئی ہے اور جو بھی گروپ خود آسٹریا ئی مسلمانوں کا نمائندہ ظاہر کرے گا اسے قرآن مجید کا معیاری جرمن ترجمہ پیش کرنا ہوگا ۔ اس قانون کی غالب رومن کیتھولک آبادی اور وہاں کے پادریوں نے مخالفت نہیں کی ہے اور بڑی مسلم تنظیموں نے ناراضگی کے باوجود اسے قبول کرلیا ہے تاہم ترک سرکاری مذہبی انتظامیہ اس سے پریشان ہے ۔28سالہ وزیر خارجہ سیباسیٹن کرز نے کہا کہ ہم آسٹریا کی طر ز کا اسلام چاہتے ہیں ۔ ایسا نہیں، جس پر دوسرے ممالک کا اثر ہو ۔ آسٹریا کے 5لاکھ مسلمان آبادی کا 6فیصد ہیں ، یہ زیادہ تر ترک مہاجروں کے خاندان ہیں ۔ ان کے زیادہ اتر امام ترک سرکار کی طرف سے بھیجے جاتے ہیں اور وہی ان کا خڑچ بھی اٹھاتی ہے ۔دیانت کے سربراہ محمد گورمیز نے کہا کہ اس قانون کے آنے سے آسٹریا میں مذہبی آزادی100سال پیچھے چلی جائے گی۔ آسٹریا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم’ آئی جی جی آئی او‘‘ نے قانون کو تسلیم کرلیا ہے مگر اس کی شاخ نے اس کی مخالفت کی ہے۔ اسی طرح ترک اسلامی یونین نے بھی اسے پسند کیا ہے جو کئی مساجد کا نظم چلاتی ہے ۔ اس نے کہا کہ وہ آئینی عدالت میں مقدمہ دائر کرے گی ۔ آسٹریائی حکومت کے مطابق مسلمانوں میں جنگجوئیت بڑھ رہی ہے اور170افراد آسٹریا چھوڑ کر شام اور عراق کے جہادیوں میں شامل ہونے چلے گئے ہیں ۔ آسٹریا میں کبھی اسلام پسندوں کا تشدد نہیں ہوا ہے ۔ مسلم فرقہ کے ساتھ تعلقات میں بھی کوئی مسئلہ نہیں رہا ہے ۔ فرانس کے برعکس آسٹریا میں مسلم خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی بھی نہیں ہے ۔ اپوزیشن فریڈم پارٹی نے قدرے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ زیادہ ہی نرم ہے ، یہ پارٹی مہاجر مخالف ہے اور اسلام پر بے حد تنقید کرتی ہے ۔ آسٹریا کے پڑوسی جرمنی میں اسلام مخالف جذبات بہت بڑھے ہوئے ہیں وہاں ہر ہفتہ اسلام مخالف مظاہرے ہورہے ہیں تاہم نسل پرستی مخالف مظاہرے اس سے بھی زیادہ ہورہے ہیں ۔ اور چانسلر نجیلا مرکل نے نازی جرمنی میں یہودیوں پر مظالمی کے تناظر میں اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کا تعلق جرمنی سے ہے ۔ آسٹریا کی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قانون سے مسلمانوں کی قانونی حیثیت مستحکم ہوگی مثلاً اسپتالوں اور فوج میں مولویوں کا انتظام نیز اسلامی شریعت کے مطابق کھانے اور کھانا تیار کرنے کاحق ہوگا ۔ اس بل کے ذریعہ1912میں پاس کئے گئے قانون برائے اسلام میں ترمیم کی گئی جس میں آسٹرو، ہنگری سلطنت میں بوسینائی مسلمانوں کے حقوق کی ضمانت دی گئی تھی ۔ ترکی کے گورنر جنہوں نے1912کے قانون کی صدی تقاریب میں شرکت کی تھی، کہا کہ اس کی جگہ نیا قانون بنانے سے اخلاقی اور بقائے باہم کے اصولوں کو ختم کردیاجائے گا جو آسٹریا نے ایک صدی قبل بنائے تھے ۔ واضح رہے کہ آسٹریا خلافت عثمانیہ( موجودہ ترکی) کے زیر تسلط رہ چکا ہے ۔

Austria passes controversial reforms to 1912 Islam law

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں