اتر پردیش میں مجلس کی آن لائن رکنیت سازی کا آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-13

اتر پردیش میں مجلس کی آن لائن رکنیت سازی کا آغاز

لکھنو/ مہاراج گنج
اعتماد نیوز
کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے2017میں ہونے والے اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے لئے اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں اور تلنگانہ کی اس پارٹی کی یوپی یونٹ نے ابھی تک ایک لاکھ سے زائد ارکان بنائے جاچکے ہیں ۔ تلنگانہ کے حلقہ اسمبلی چار مینار کے معتمد عمومی سید احمد پاشاہ قادری نے کل آن لائن ممبر رکنیت سازی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی سماج وادی کی جانب سے دھوکہ کھانے والے مسلمانوں اور دلتوں کو ساتھ لے کر آئندہ انتخابات کیلئے راہیں ہموار کررہی ہے ۔ ایم آئی ایم لکھنو کے کنوینر شوکت علی نے بتایا کہ پارٹی نے تقریباً49اضلاع میں اپنے حامیوں کی فہرست تیار کی ہے اور تقریباً15اضلاع میں بوتھ سطح کی کمیٹیاں سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سماج وادی پارٹی یوپی میں مجلس کے داخلے سے خوفزدہ ہے اسی لئے اس نے اعظم گڑھ میں پارٹی کے صدر ورکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کو ریالیوں کی اجازت نہیں دی ہے ۔ شوکت علی نے یہ بھی کہا کہ مجلس کے کارکنان کو ریاستی حکومت کی جانب سے ڈرایادھمکایاجارہا ہے ۔ ہماری توجہ ریاست میں مسلمانوں اور دلتوں کو متحد کرکے ان کے بنیادی مسائل حل کرنے پر ہے۔ مجلس کے لیڈر نے کہا کہ بیرسٹر اویسی نے یوپی کی صورت حال کا مکمل جائزہ لیا ہے اور اسی بنیاد پر وہ یوپی میں داخل ہوں گے ۔ مجلس اتحاد المسلمین کے قائدین آج صبح لکھنو سے350کلو میٹر دور مہاراج گنج پہنچے ۔ گورکھپور سے قریب اس ضلع کے حلقہ اسمبلی پریرا میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مجلس کے معتمد عمومی سید احمد پاشاہ قادری نے کہا کہ دلی، لکھنو اور حیدرآباد کو اردو کا مثلث قرار دیاجاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ لکھنو سے کاروں کے قافلے کے ساتھ اتنا طویل سفر کرکے یہاں پہنچے لیکن اس سفر کے دوران کہیں کسی مقام پر اردو کا ایک بورڈ بھی نظر نہیں آیا ۔ سرکاری دفاتر ، آرٹی سی بسیں ، دکانات و دیگر تجارتی اداروں کے سائن بورڈس کہیں پر اردو کا ایک لفظ تحریر نہیں ہے جب کہ حکومت اتر پردیش اردو کو سرکاری زبان کا موقف دینے کی دعویدار ہے ۔ اتر پردیش کو اردو کی سرزمین، مشاعروں کا شہ نشین کہاجاتا ہے لیکن عملی طور پر یہاں اردو نہ صرف تعصب کا شکار بنادی گئی بلکہ اس کو دفن کرکے رکھ دیا گیا ۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ اردو کے لئے وہ حکومت پر تکیہ نہ کریں بلکہ اپنے بل بوتے پر اردو کے لئے تحریکات شروع کریں اور تاجرو دیگر طبقات سے اردو میں سائن بورڈ لکھوانے کی ترغیب دیں ۔ حیدرآباد سے آئے مجلسی قائد نے کہا کہ اتر پردیش میں اکھلیش یادو کی حکومت نے مسلمانوں کو18فیصد تحفظات دینے کا اعلان کیا تھا لیکن حکومت کی آدھی میعاد گزرنے کے بعد بھی ایک فیصد تحفظات بھی نہیں دئیے گئے ۔
جناب سید خضر پاشاہ قادری نے کہا کہ مجلس بے خوف و خطر جمہوری حقوق کے لئے اپنی جدو جہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں مسلمانوں کی قابل لحاظ آبادی ہے ۔ اس ریاست میں پچھڑے طبقات دلتوں کے ساتھ اقلیتوں کے حقوق کے لئے مجلس کو جو جوش وخروش حاصل ہورہا ہے وہ یہاں کے عوام کی امنگوں کو ظاہر کرتا ہے ۔ مجلس کے یوپی یونٹ کے صدرشوکت سنگھ یادو کی حکومت فرقہ پرستوں کے ایجنڈہ پر عمل کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس اتر پردیش کے عوام کی بھی ضرورت بن گئی ہے ۔ مہاراج گنج میں مجلس کے جلسہ کے کنوینر محمد سرور اور دوسروں نے بھی خطاب کیا۔

Online membership started for AIMIM in UP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں