حکومت کے خلاف بغاوت کا کوئی منصوبہ نہیں - بنگلہ دیشی فوج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-10

حکومت کے خلاف بغاوت کا کوئی منصوبہ نہیں - بنگلہ دیشی فوج

ڈھاکہ
پی ٹی آئی
بنگلہ دیش کی فوج نے ان اطلاعات کو محض قیاس آرائیاں قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا کہ جاریہ سیاسی بحران جس کے دوران100افراد ہلاک ہوئے ہیں کو ختم کرنے کے لئے بغاوت کا منصوبہ بنارہی ہے ۔ فوج نے کہا کہ وہ مجموعی طور پر ملک کے دستور اور قوانین کا احترام کرتی ہے ۔ ایک فوجی بیان میں ملک کی میڈیا کو انتباہ دیا گیا ہے کہ وہ موجودہ بحران کے تناظر میں فوج کے حوالے سے قیاس آرائیوں سے باز رہے ۔ فوج کے مطابق اسے یہ بیان قیاسانہ اور فرضی میڈیا رپورٹس کے بعد دینا پڑ رہا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتی کہ عوام میں الجھن پیدا ہو ۔ فوج کے انٹر سرویس پبلک ریلیشن ڈئراکٹوریٹ نے ایک بیان میں یہ بات کہی ۔ بنگلہ دیش کم از کم19مربتہ فوجی بغاوت یافتہ بغاوتیں بھگت چکا ہے جب کہ1971ء میں پاکستان سے علیحدگی کے بعد سے دو مرتبہ فوجی ڈاکٹیٹر اس ملک پر حکمرانی کر چکے ہیں۔ تاہم موجودہ حالات میں فوج کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ ملکی آئین اور قوانین کا احترام کرتی ہے ۔ اتوار کو رات گئے جاری کئے جانے والے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلح افواج ایک محب وطن ادارہ ہے اور یہ مکمل طور پر ملکی آئین اور قوانین کا احترام کرتا ہے ۔ رواں برس جنوری کے آغاز سے موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد وک حکومت سے باہر کرنے کے لئے اپوزیشن کی تحریک کے باعث بنگلہ دیش بحران شکا شکار ہے ۔ اپوزیشن کی طرف سے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران پر تشدد واقعات میں کم از کم80افراد ہلاک جب کہ سینکڑوں دیگر زخمی ہوچکے ہیں ۔ کاروباری حلقوں کے مطابق کشیدہ صورتحال کے باعث ملکی معیشت کو تقریباً10بلین امریکی ڈالرس کا نقصان پہنچ چکا ہے کیونکہ ہڑتال 34ویں دن سے جاری ہے ۔ ملک کے مرکزی میڈیا میں تو فوجی مداخلت کے حوالے سے محتاط تبصرے کئے جارہے ہیں جب کہ سوشیل میڈیا اور بعض انٹر نیٹ نیوز ویب سائٹس پر کافی زیادہ قیاس آرائیاں گردش کررہی ہیں ۔ سال2007ء میں سیاسی بحران کے بعد ملک میں آئندہ ہونے والے انتخابات کی ساکھ بچانے کے لئے بنگلہ دیشی فوج کی حمایت یافتہ ایک عبوری حکومت قائم کی گئی تھی ۔ یہ حکومت دو برس تک اقتدار میں رہی اور پھر ملک میں کرائے جانے والے انتخابات کے بعد اقتدار سیاسی حکومت کے حوالے کردیاگیا تھا ۔ رواں برس3جنوری کو ملکی فورس کی جانب سے دوبار کئے جانے کے بعد انہوں نے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال دے دی تھی ۔ ان کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی جانب سے ملک میں ہونے والے تشدد سے لاتعلقی کا اعلان کیا جاتا ہے ۔ تاہم اس پارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے تک ہڑتالوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

No coup plan against the government - Bangladesh Army

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں