21/فروری دبئی پی ٹی آئی
دبئی کے گنجان آبادی والے علاقہ میرینا میں آج صبح کی اولین ساعتوں میں ایک فلک بوس عمارت جو دنیا کی بلند ترین عمارتوں میں سے ایک ہے زبردست شعلوں کی لپیٹ میں آگئی ۔ بتایاجاتا ہے کہ دبئی کے میرینا ڈسٹرکٹ کے شمال مشرقی کنارے پروا قع79منزلہ ٹارچ ٹاور کی50ویں منزل سے آگ شروع ہوئی ۔ سینکڑوں افراد کا تخلیہ کرادیا گیا ۔ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے ۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ علی الصبح لگ بھگ5بجے آگ پر قابو پالیا گیا ۔ آگ لگنے کے سبب336.1میٹر بلند اس عمارت کا بالائی حصہ خاکستر ہوگیا ۔ قریبی بلند عمارتوں سے بھی مکینوں کا تخلیہ کرادیا گیا ۔ فائر بریگیڈسے عملے کی خدمات فوری حاصل کرلی گئیں ۔ میرینا(نارتھ) کی سڑکوں کو بند کردیا گیا ۔ ملبے کے ٹکڑے قریبی علاقوں میں بکھر گئے ۔ مقامی افراد نے بتایا کہ تیز رفتار ہواؤں کے سبب دھاتوں کے بڑے بڑے جلے ہوئے ٹکڑے اور شیشوں کے ٹکڑے زمین پر گرے ۔ آگ لگنے کی وجوہات کا ہنوز علم نہیں ہوسکا ۔ ایک عینی شاہد نے کہا کہ’’ایسا معلوم ہورہا تھا کہ جیسے کسی جہاز میں بھیانک آگ لگی ہے ۔ سب سے بڑا خطرہ پگھلے ہوئے شیشوں کے ٹکڑوں کے گرنے سے پیدا ہوا ۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ ابو ظبی کے صنعتی علاقہ مصفّٰی میں کل ایک فلک بوس عمارت میں آگ لگنے سے دس افراد ہلاک ہوگئے جو مختلف ممالک سے تعلق رکھتے تھے۔ اس دو منزلہ تجارت بلڈنگ میں آگ پہلی منزل سے شروع ہوئی تھی جو دوسری منزل پر واقع گودام تک پھیل گئی ۔ اس دوسری منزل کو ورکرس کی رہائش کے لئے غیر قانونی طور پر استعمال کیاجارہا تھا۔فائر بریگیڈ عملہ نے فوری اس مقام پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا ۔ پولیس نے آتشزدگی کے اس واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ آج پیش آئے واقعہ کے سلسلہ میں ابو ظہبی پولیس نے عمارت کے مالک اور دیگر مشتبہ افراد بشمول بلڈنگ سپر وائزر کو گرفتار کرلیا ہے ۔ حال ہی میں ابو ظہبی سیول ڈیفنس جنرل ڈائرکٹوریٹ نے سرمایہ کاروں ، ورکشاپ مالکین اور ورکرس کو غیر قانونی تعمیرات کے خطرات سے خبردار کردیا تھا اور کہا تھا کہ تحفظ عامہ کی شرائط کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔ موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ دو قریبی عمارتوں میں مقیم ہزاروں بیرونی ماہر پیشہ ،ورکرس عہدیداروں کا تخلیہ کرادیا گیا ہے ۔ اس علاقہ میں ٹریفک کا رخ دوسری جانب موڑ دیاگیا ہے ۔ آگ چونکہ صبح کی اولین ساعتوں میں لگی تھی ، عمارت کے باہر کھڑے کئی لوگ پاجامہ اورنائٹ ملبوسات میں ملبوس تھے۔ ان میں سے کئی لوگ ختم ہفتہ پر شہر کے باہر ہوٹلوں سے واپس آئے تھے ۔ ایک خاتون کو راستے پر کھڑے روکا گیا ہے وہ اپنے سازوسامان کی فکر سے عمارت کی طرف واپس دوڑ رہی تھی لیکن چونکہ یہ خاتون نچلی منزلوں کے فلیٹ میں رہتی تھی اس کے سامان کو نقصان نہیں پہنچا ۔ قریبی بلند عمارتوں کے مکین ،علی الصبح لگ بھگ4:30بجے واپس ہورہے تھے ۔ لیکن ٹارچ ٹاور کے مکینوں سے کہا گیا کہ فائر بریگیڈ عہدیداروں کی اجازت ملنے تک انہیں متاثرہ عمارت میں واپس جانے نہیں دیاجائے گا۔ ٹارچ ٹاور کی بالائی منزلیں، سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ ان منزلوں کی مکینوں کی واپسی کے لئے کئی روز لگ سکتے ہیں ۔Hundreds evacuated after fire at Dubai skyscraper
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں