پی ٹی آئی
انتہا پسند اسلامی گروپ حزب التحریر جو اپنے نظریات کے پرچار کے سلسلہ میں بین الاقوامی تحقیقات سے انتہائی چالاکی کے ساتھ بچنے میں کامیاب رہا ہے تاہم یہ آئی ایس آئی ایس سے زیادہ دہشت پسند گروپ بن سکتا ہے اور جنوبی ایشیاء میں اس کی موجودگی ہندوستان کے لئے باعث تشویش بن سکتی ہے ۔ ایک رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ۔ جریدہ سی ٹی ایکس جرنل کے تازہ شمارہ میں شائع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی ایس شام اور عراق میں تباہی برپا کررہی ہے اور اس کے وحشیانہ اقدامات کے سبب میڈیا کی تمام تر توجہ اس پر مرکوز ہے ۔ دوسری جانب حزب التحریر(HUT) انقلابی جذبہ رکھنے والے نوجوانوں پر مشتمل بین الاقوامی انفراسٹر کچر کی تعمیر میں خاموشی سے مصروف ہے ۔ اسے عالمی خلافت کی تیاریوں کے سلسلہ میں بعض عرب ممالک کی تائید بھی حاصل ہے ۔ یہ گروپ بڑی چالاکی کے ساتھ بین الاقوامی تحقیقات کے دائرہ میں آنے سے بچتا رہا ہے اور تقریباً50ممالک میں اپنے نظریات اور تائیدی اساس کے فروغ میں مصروف ہے ۔ اس گروپ کے دنیا بھر میں زائد از ایک ملین ارکان ہیں اور یہ تعداد آئی ایس آئی ایس کے دعوؤں سے کہیں زیادہ ہے ۔ جریدہ نے بعض اطلاعات کے حوالے سے کہا کہ حزب التحریر’ ’حرکات المہاجرین فی برطانیہ‘‘ کی مسلح شاخ ہے اور جو اپنے کیڈرس کو کیمیائی ، جراثیمی اور حیاتیاتی جنگ کی تربیت دینے میں مصروف ہے ۔ امریکہ میں قائم گلوبل ایجوکیشن کمیونٹی کولابریشن آن لائن کے حوالے سے جریدہ نے کہا ہے کہ اس کے پیش نظر حزب التحریر آئی ایس آئی ایس سے زیادہ خطرناک گروپ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ حز ب التحریر کا قیام1952میں یروشلم میں عمل میں آیا تھا اور اس کا ہیڈ کوارٹر لندن میں واقع ہے ۔ اس گروپ کی وسطی ایشیا، یوروپ ،جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا بالخصوص انڈونیشیا میں شاخیں ہیں ، اور اس ملک میں اس نے کافی اثرورسوخ حاصل کرلیا ہے ۔ جنوبی ایشیاء میں پاکستان اور بنگلہ دیش میں حزب التحریر کافی طاقتور مانا جاتا ہے ۔ اس ملٹی میڈیا جریدہ نے جو حکمت عملی پر مبنی اور سیکوریٹی امور کی رپورٹنگ کرتا ہے ، کہا ہے کہ اگرچیکہ ہندوستان میں بھی حزب التحریر نے اپنے قدم جمالئے ہیں لیکن یہاں کوئی زیادہ اثر قائم کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ پڑوسی ملک، بنگلہ دیش اور پاکستان یہاں کوئی زیادہ اثر قائم کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ پڑوسی ملک ، بنگلہ دیش اور پاکستان میں حزب التحریر کی سر گرمیوں میں اضافہ ہندوستان اور بین الاقوامی برادری کے لئے باعث تشویش ثابت ہوسکتا ہے ۔ حزب التحریر نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے مبینہ مظالم کے خلاف2010میں دہلی کے بٹلہ ہاوزعلاقہ میں ایک احتجاجی مظاہرہ منظم کیا تھا۔ اس مظاہرہ میں تقریباً ایک ہزار افراد نے شرکت کی تھی اور یہ ہندوستان میں حزب التحریر کی مبینہ آخری سر گرمی تھی۔
دہلی کے انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹیڈیز اینڈ انالسیس سے وابستہ سریندر کمار شرما کی ایک رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ہے ۔ جریدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حزب التحریر اور آئی ایس آئی ایس کے نظریات جدا گانہ ہیں تاہم آئی ایس آئی ایس کی تائید کرنے والے بیشتر افراد ادارے حزب التحریر کے بھی حامی ہیں ۔ جریدہ نے کہا کہ حزب التحریر کی حکمت عملی آئی ایس آئی ایس سے مختلف ہے اور یہ گروپ دہشت پسند سر گرمیوں سے دور رہتے ہوئے بتدریج اپنے سماجی سرمایہ میں اضافہ کرتا جارہا ہے ۔ وہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپنی جانب راغب کرتا ہے ۔ آئی ایس آئی ایس القاعدہ سے علیحدہ شدہ گروپ ہے اور اس نے عراق و شام میں سینکڑوں میل علاقہ پر قبضہ کرلیا ہے ۔ القاعدہ نے اس گروپ سے لا تعلقی اختیار کی ہے اور جارحانہ و وحشیانہ توسیعی کے سلسلہ میں ٹیم ورک کے فقدان پر اس کی سر زنش کی ہے ۔ بنگلہ دیش میں حزب التحریر نے کئی دانشوروں بشمول ڈاکٹرس، وکلاء اور پروفیسر کی تائید حاصل کرنے میں کامیابی پائی ہے ۔ بنگلہ دیش میں مخالف حکومت سرگرمیوں کی پاداش میں اس گروپ پر پابندی لگادی گئی تھی ۔ بنگلہ دیش کے مقابل پاکستان میں حزب التحریر طویل تاریخ رکھتا ہے ۔ اور باور کیاجاتا ہے کہ اس نے1990میں یہاں اپنے اڈے قائم کئے تھے ۔ یہ گروپ2000ء تک زیر زمین رہا ۔ پاکستان نے کئی دہشت پسند منصوبوں جن میں سابق صدر پرویز مشرف کے قتل کا منصوبہ بھی شامل تھا ، اس گروپ کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بعد 2003میں اس پر پابندی عائد کردی تھی ۔ پابندی کے باوجود یہاں حزب التحریر مبینہ طور پر دانشوروں اور فوجی حلقوں میں اپنے حامیوں کی تعداد میں اضافہ کرتا جارہا ہے ۔
Hizb ut-Tahrir may become dangerous than ISIS: Report
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں