ڈنمارک میں فائرنگ کے علیحدہ واقعات - 3 افراد ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-16

ڈنمارک میں فائرنگ کے علیحدہ واقعات - 3 افراد ہلاک

کوپن ہیلن
آئی اے این ایس؍ اے ایف پی
ڈنمارک میں فائرنگ کے علیحدہ واقعات میں کم از کم3افراد ہلاک ہوگئے اور وزیر اعظم ہیل تھارننگ شمڈیٹ نے ان حملوں کو دہشت گرد حملے قرار دیا ہے ۔ سی این این کی اطلاع کے مطابق ہفتہ کی شام ایک بندوق بردار نے ایک کیفے( تہذیبی مرکز) پر حملہ کردیا جہاں فرانسیسی سفیر رانکوئی زمرے اور متنازعہ سویڈیش کارٹونسٹ لارس ولکس ، آرٹ، گستاخی اور اظہار آزادی رائے کے موضوع پر ایک تقریب میں شریک تھے ۔ قبل ازیں موصولہ اطلاع کے مطابق ڈنمارک کی پولیس نے آج کوپن ہیگن میں اس شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا ہے جس کے بارے میں پولیس کو شبہ تھا کہ اس نے آزادی رائے کا پرچار کرنے والی ایک تقریب پر مسلح حملے کے علاوہ یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر بھی حملہ کیاتھا۔ ہفتے کے روز دو مسلح افراد نے ایک ایسے تہذیبی مرکز کو نشانہ بنای تھا جہاں سویڈن کے آرٹسٹ لار س ولکس کے ساتھ آزادی رائے کے موضوع پر ایک سمینا ر کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ اس آرٹسٹ کو ماضی میں پیغمبر اسلام کا خاکہ بنانے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں مل چکی تھیں ۔ کیفے پر ہونے والے حملے کے بعد ایک قریبی یہودی عبادت گاہ کے قریب ہونے والی فائرنگ میں بھی ایک شخص ہوا۔ پ ولیس کے مطابق اس نے ہفتے کو ہونے والے حملوں کے بعد اتوار کی صبح سویرے پانچ بجے تک وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور اس کے نتیجے میں نوربیرو کے علاقہ میں ایک شخص مارا گیا ۔ پہلا حملہ ہفتہ کی شام ایک کیفے پر ہوا جب کہ دوسرا حملہ رات کو کرسٹل گیٹ اسٹریٹ پر واقع یہودی عبادت گاہ کے قریب کیا گیا تھا اور دونوں جگہ ایک ایک شخص ہلاک ہوا تھا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ضلع نوریبرو میں مسلح شخص کو اس وقت ہلاک کیا جب اس نے ان پر فائرنگ شروع کردی ۔ پولیس کے مطابق ویڈیو فوٹیج سے پتہ چلا ہے کہ دونوں واقعات میں ایک ہی شخص ملوث تھا، کارروائی میں کسی دوسرے شخص نے حصہ نہیں لیا ۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں چیف پولیس انسپکٹر توربین مولغارد جینسن نے بتایا کہ ہمارے خیال میں دونوں واقعات کے پیچھے ایک ہی شخص ہے اور ہمارا یہ بھی اندازہ ہے کہ جس مجرم کو پولیس ٹاسک فورس کی فائرنگ میں ہلاک کیا گیا ہے ، قتل کے ان دونوں واقعات کے پیچھے وہی تھا۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں پولیس کی بھاری جمعیت تعینات رہے گی ۔ پولیس حکام نے مزید بتایا ہے کہ جیسے ہی مبینہ حملہ آور نوریبرو پہنچا اس نے وہاں پولیس افسران کو دیکھتے ہی اپنی بندوق نکال کر ان پر فائرنگ شروع کردی۔ پولیس نے شہریوں کو بتایا کہ سٹی سینٹر محفوظ نہیں تاہم ان کا یہ کہنا ہے کہ علاقے میں کرفیو نہیں لگایا گیا ۔
ایک ویڈیو میں کیفے میں منعقدہ تقریب کے دو مناظر دیکھے جاسکتے ہیں ۔ جب گولیوں کی آواز سننے کے بعد اندر جاری بحث و مباحثہ میں خلل پیدا ہوا ۔ موقع پر موجود ایک عینی شاہدنے بتایا کہ لوگ دروازے تک پہنچنے کی کوشش کررہے تھے ، کمرے سے باہر نکلنے کے لئے کوشاں تھے ، کرسیوں اور میزوں کے پیچھے یا درمیان میں چھپ رہے تھے اور کچھ لوگ گلیوں میں بھاگ رہے تھے ۔ پہلے حملے کے بعد پولیس نے حملہ آور کی فوٹو بھی جاری کی تاہم وہ کالے رنگ کی گاڑی میں سوار ہوکر فرار ہونے میں کامیاب ہوا اور بعد میں اس کی گاڑی کیفے سے کچھ ہی فاصلے پر ملی ۔ اس کے چند ہی گھنٹوں بعد حملہ آور نے کیفے سے پانچ کلو میٹر دو کرسٹل گیٹ اسٹریٹ میں یہودی عبادت گاہ کے قریب موجود شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا ۔ حملہ آور نے وہاں موجود دو پولیس اہلکاروں کو بھی زخمی کیا اور وہاں سے بھی فرار ہونے میں کامیاب رہا ۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یہودی کمیونٹی کے حوالے سے بتایا ہے کہ عبادت گاہ کے باہر ہلاک ہونے والا شخص یہودی تھا اور وہ عبادت گاہ کی سیکوریٹی پر مامور تھا ۔ مسلح شخص نے اس تہذیبی مرکز کو نشانہ بنایا تھا جہاں آزادی اظہار رائے پر ایک سمینار ہورہا تھا ۔ اس سمینار میں فرانسیسی سفیر کے علاوہ پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے والے سویڈن کے متنازعہ کارٹونسٹ لارس ولکس بھی موجود تھے ۔ واقعے کے بعد اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ حملے کا مقصد انہیں نشانہ بنانا تھا۔

3 Dead in Denmark After Attack on Free Speech Event

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں