دہلی اسمبلی انتخابات کی مہم کا اختتام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-06

دہلی اسمبلی انتخابات کی مہم کا اختتام

نئی دہلی
پی ٹی آئی
دہلی اسمبلی انتخابات کی زور دار انتخابی مہم آج شام6بجے اختتام کو پہنچی یہ انتخابی مقابلہ اپنی نوعیت کا ایک انتہائی سخت انتخابی مقابلہ ہے جس میں دو بارہ ابھرتی ہوئی عام آدمی پارٹی کے خلاف بی جے پی نے اپنا بہت کچھ داؤ پر لگا دیا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے امیج کی دہائی دی ہے ۔ اے اے پی کے صدر اروند کجریوال نے وقر کی نشست نئی دہلی اور کانگریسی رہنما راہول گاندھی نے سلطان پور ماجرہ میں اپنی اپنی ریالیوں کے انعقاد کے ذریعہ انتخابی مہم ختم کی۔ مختلف پارٹیوں کے رہنماؤں بشمول صدر بی جے پی امیت شاہ نے تقریباً100ریالیوں سے خطاب کیا ۔ مہم کے اختتام پر اہم سیاسی جماعتوں کے مابین الزامات اور جوابی الزامات کا تبادلہ ہوا ۔ بڑی جماعتوں کے کارکن تمام70اسمبلی حلقوں میں گھر گھر کینویسنگ کے لئے پھیل چکے ہیں ۔ بی جے پی نے جو دہلی میں گزشتہ16سال سے اقتدار سے محروم رہی ہے ، انا ہزارے کی ٹیم کی سابق رکن کرن بیدی کو بحیثیت امیدوار چیف منسٹری میدان میں لاکر گویا ایک طرح جواکھیلا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ اس سبب پارٹی کی صفوں میں کچھ ناراضگی پھیل گئی ہے ۔ کجریوال کی زیر قیادت عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کی حکمت عملی کا رد کیا ہے اور مودی کے اثر کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے زور دار مہم چلائی ہے ۔ بی جے پی قائدین امیت شاہ اور مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ دہلی کے انتخابات ، مودی حکومت کی کارکردگی پر ریفرنڈم نہیں ہیں۔ ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ بیان، وزیر اعظم کو کسی تنقید سے بچانے کی کوشش ہے۔ دسمبر2013ء تک دہلی پر15سال سے کانگریس کی حکومت تھی ۔ ماقبل انتخابات سرویز میں کانگریس کو عام آدمی پارٹی اور بی جے پی سے پیچھے بتایاگیا ہے ۔ بعض اوپینین پولیس میں اے اے پی کو واضح اکثریت دکھائی گئی ہے ۔جب کہ بعض سرویز میں بی جے پی کی کامیابی کی پیش قیاسی کی گئی ہے ۔ حلقہ اسمبلی کرشنا نگر سے کرن بیدی امیدوار ہیں ۔ اس حلقہ سے جملہ13امیدوار میدان میں ہیں۔ ایک اور حلقہ جہاں سے اہم قائدین مقابلہ کررہے ہیں وہ صدر بازارہے۔ کانگریس کے اجئے ماکن اس حلقہ سے اپنا مقدر آزما رہے ہیں۔ کانگریس نے سابق مرکزی وزیر اجئے ماکن کو اپنا امیدوار چیف منستری کی حیثیت سے پیش کیاہے ۔2013ء کے اسمبلی انتخابات میں ایک معلق ایوان وجود میں آیا تھا ۔ بی جے پی نے31اور عام آدمی پارٹی نے28نشستیں جیتی تھیں ۔ کانگریس کو صرف8نشستوں پر اکتفا کرنا پڑا تھا اور 3نشستوں پردیگر3امیدوار کامیاب ہو ئے تھے۔ کجریوال نے چیف منسٹر کے عہدہ سے اپنا استعفیٰ پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے وہ مستقبل میں ایسی غلطی نہیں کریں گے ۔ اس طرح انہوں نے اپنے ناقدین کو گویا خاموش کردیا ۔ جملہ673امیدوار میدان میں ہیں ۔ سب سے زیادہ 18امیدوار شمالی دہلی کے حلقہ بوراری میں ہین جب کہ سب سے کم4امیدوار جنوبی دہلی کی امبیڈ نگر نشست سے حصہ لے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ جملہ1.33کروڑ رائے دہندے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کے اہل ہیں۔ ان میں سے1.50لاکھ رائے دہندے پہلی بار اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کریں گے ۔ پولنگ7فروری کو ہورہی ہے ۔ جملہ11763پولنگ اسٹیشنس قائم کئے گئے ہیں ۔ الیکشن کمیشن نے آزادانہ اور منصفانہ رائے دہی کو یقینی بنانے معقول سیکوریٹی انتظامات کئے ہیں۔ بی جے پی نے ان اسمبلی انتخابات کیلئے منشور جاری کرنے کے بجائے دستاویز تناظر جاری کیا ہے۔ اے اے پی نے اپنے منشور میں دہلی کے لئے مکمل ریاست کا درجہدلانے کا وعدہ کیا ہے ۔ اے اے پی کا منشور، عوام دوست اعلانات سے بھرا ہواہے ۔ کانگریس نے اپنے منشور میں متعدد وعدے کئے ہیں۔ برقی کی شرحوں کوکم کرنے ، سرکاری بسوں میں وائی فائی سہولتیں فراہم کرنے ، واجب الادا آبرسانی بلز پر ادائیگیوں کو معافکرنے اور رشوت ستانی سے پاک نظم و نسق کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا ۔
نئی دہلی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران جنوبی مشرقی اور وسطی دہلی میں کامیاب ریالیوں اور روڈ شوز کے انعقاد کے بعد آج شمال مغربیدہلی کے علاقہ سلطان پور ماجرہ میں ایک زبردست روڈ شو کا اہتمام کیا ۔راہول گاندھی کی کاروں کا قافلہ ، سلطان پور ماجرہ کے مختلف محلوں سے ہوکر گزرا ۔ ساری فضا’’راہول،۔2‘‘ اور’’اب کی بار گاندھی کی آندھی‘‘ کے نعروں سے گونج رہی تھی ۔ علاقہ کو کانگریس ایک مضبوط گڑھ سمجھاجاتا ہے ۔ گزشتہ20برس سے شمالی مغربی دہلی کے اس حلقہ پرکانگریس کا قبضہ ہے۔ راہول گاندھی کو دیکھنے کے لئے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل آئی۔ اس زبردست اجتماع کو دیکھ کر راہول گاندھی نے جو اپنی کار میں کھڑے ہوئے تھے، ہاتھ ہلاکر جوابدیا۔ عوام کی ایک بڑٰ تعداد نے کانگریس کے پرچم لہراتے ہوئے راہول گاندھی ا خیر مقدم کیا ۔ مذکورہ اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے امیدوار جئے کشن ، متواتر3میعادوں سے منتخب ہوتے چلے آرہے ہیں۔ روڈ شو کے دوران ایک مرحلہ پر راہول گاندھی نے اپنے ایک حامی کی درخواست قبول کرتے ہوئے انہیں آٹو گراف دیا ۔ آج اس روڈ شو کے دوران جو دہلی اسمبلی انتخابات کی مہم کے آخری دن منعقد ہوا ، راہول گاندھی کے ساتھ اے آئی سیسی جنرل سکریٹری و انچارج برائے دہلی پی سی چکو، انتخابی مہم کمیٹی کے صدر اجئے ماکن اور صدردہلی پردیش کانگریس ارویند سنگھ لولی بھی تھے ۔ دہلی اسمبلی انتخابات کے لئے راہول گاندھی کا یہ چوتھا جلسہ عامتھا۔ کلانہوں نے شمالی دہلی کے علاقہ جہانگیر پوری میں بھی ریالی منعقد کی تھی ۔ اس کے بعد چاندنی چوک میں ایک زبردست روڈ شو منعقد ہوا جہاں نائب صدر کانگریس پرپھول کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔
گزشتہ27جنوری کو بھی راہول گاندھی نے کالکا جی میں شاندار روڈشو منعقد کیا تھاجب کہ ایسا ہی ایک روڈ شو گزشتہ29جنوری کو مشرقی دہلی کے علاقہ شاستری پارک میں منعقد ہوا تھا ۔ کانگریس نے جسکامظاہرہ2013کے دہلی اسمبلی انتخابات میں مایوس کن رہا اور70رکنی ایوان میں اس پارٹی کو صرف8نشستوں پر اکتفا کرنا پڑا، اب آنے والے اسمبلی انتخابات میں اپنی کامیابی کا احیاء کرنے کی کوششک ررہی ہے اور اس سلسلہ میں نائب صدر پارٹی نے روڈ شوز اور ریالیوں کا اہتمام کیا ۔ کانگریس نے دہلی کے عوام کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولتیں فراہم کرے، مونو ریل سسٹمم متعارف کرنے’’حق رہائش‘‘ دینے اور شہر کے عوام کے لئے امکنہ و جائیداد کے حقوق کاوعدہ کیا ہے ۔ گزشتہ یکم فروری کو جنوبی دہلی کے علاقہ بدر پور میں صدر کانگریس سونیا گاندھی نے ایک عوامی ریالی سے خطاب کیا تھا۔ دہلی اسمبلی انتخابات کے لئے آج مہم کا آخری دن تھا ۔ یہ مہم شام6بجے ختم ہوئی ۔ رائے دہی شنبہ7فروری کو ہونے والیہیاور ووٹوں کی گنتی منگل10فروری کو ہوگی اور اسی دنشامتک نتائج کا اعلان کیاجائے گا۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب دہلی اسمبلی انتخابات کی تشہیری مہم کے دوران بی جے پی کا مستقل ٹاگٹ بنے کجریوال کی آجکسی اور نے نہیں بلکہ بی جے پی کے سینئر قائد شترو گھن سنہا نے تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپکنوینر ایک اچھی امیج والے فرد ہیں۔ حالانکہ سنہا نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کی وزیر اعلیٰ کی امیدوار کرن بیدی بھی صاف ستھری امیج کے ساتھ ساتھ انتظامی معاملات پر پکڑ بھی رکھتی ہٰں ۔ سنہانے کہا کہ کل کسی نے مجھ سے سوال کیاتھا کہ کیا آپ کجریوال یا ’عاپ‘کااثر دیکھ رہے ہیں، یقیناًکجریوال کی طاقت اس بات کا ثبوت ہے کہ عاپ مجھ سے اسطرح کا سولا کررہے ہیں۔ انہوں نے7فروری کے انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا یہ ٹوکارنر مقابلہ ہے جو بیدی اور کجریوال کے درمیان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیدی کی ایک صاف ستھری اور اچھی امیج ہے وہ ایک بہترین عہدیدار تھی اور ان کی انتظامیہ پراچھی پکڑ تھی جب کہ دوسری طرف کجریوال جن کی اپنی ایک بہترین امیج ہے وہ بھی ایک معقول، شائستہ اور اچھے انسان ہیں۔16سال سے دہلی کے اقتدار سے بے دخل بی جے پی دہلی اسمبلی انتخابات کے ئے ٹیم انا کی ایک ممبر کرن بیدی کو وزیر اعلیٰ کی امیدوار ظاہر کرکے ایک داؤ کھیل چکی ہین۔

Campaign for Delhi Assembly elections ends; both BJP, AAP claim to be ahead, Congress silent

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں