پی ٹی آئی
کانگریس پارٹی کے ایک رکن راجیہ سبھا نے آج مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ اے پی کی تنظیم جدید ایکٹ کی مختلف دفعات پر فوری عمل آوری کا آغاز کرے اور اے پی کو خصوصی زمرہ کا موقف دے تاکہ اس کی ترقی کی رفتار کو تیز کیا جاسکے۔ راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کانگریس پارٹی کے رکن جے ڈی سلیم نے کہا کہ اے پی کی ترقی کے لئے جو اعلانات کئے گئے تھے ، ان پر عمل آوری نہیں کی جارہی ہے حالانکہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو ، اس سلسلہ میں تیقنات دے چکے ہیں ۔ آندھر اپردیش کے لئے خصوصی زمرہ کا موقف چاہتے ہوئے جے ڈی سلیم نے ریاست کے7اضلاع کو خصوصی پیاکیج جاری کرنے اور ریاست میں ایر پورٹس ،ڈیمس اور صنعتی راہداری جیسے بہتر انفراسٹرکچر کی تعمیر کا مطالبہ کیا ۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ اے پی میں مرکزی حکومت کے پروگراموں کی بہترین تشہیر کی گئی اس کے باجود ان پروگراموں پر عمل در آمد صفر ہے ، انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اے پی کی تنظیم جدید ایکٹ پر من و عن عمل آوری کو یقینی بنائے ۔ بی جے پی کے رکن ترون وجئے نے انڈامان اینڈ نکوبار کے لئے ریل، روڈ، انٹر نیٹ اور ارتباط کے دیگر ذرائع فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان جزائر کی ہندوستان کے لئے اسٹرٹیجک اہمیت ہے ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ انڈو مان اور نکو بار جزائر ، ہندوستان سے520جہازی میل دور ہیں اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کے قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈامان اینڈ نکوبار500جزائر پر مشتمل ہے تاہم صرف37جزائر پر آبادی ہے اور وہ بھی ملک سے بہتر طور پر جڑے ہوئے نہیں ہیں ۔ ترون وجئے نے کہا کہ انڈامان اور نکو بار جزائر کی آبادی3.5لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جن میں65ہزار سرکاری ملازمین شامل ہیں ۔ جنہیں ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولتیں دستیاب نہ ہونے پر سنگین مسائل کا سامنا ہے ۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ انگریزوں نے ان جزائر کو مجاہدین آزادی کے لئے کالا پانی قرار دے رکھا تھا اور آزاد ہندوستان کی حکومت بھی ان جزائر کو وہاں رہنے والے ہندوستانی شہر یوں کے لئے کالا پانی بنا چکی ہے کیونکہ میڈیکل ایمرجنسی کے موقع پر بھی وہاں کے شہریوں کو وطن کی اصل سر زمین تک پہنچنے کے لئے بھاری فضائی کرایے خرچ کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے کیونکہ بحری جہازوں کی خدمات اطمینان بخش نہیں ہیں ۔ انہوں نے انڈامان نکوبار جزائر کے شہریوں کو سبسیڈی کے بشمول بینکنگ اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے مجاہد آزاد ی شیر علی کی ایک یادگار تعمیر کرنے پر زور دیا جنہوں نے اس وقت کے انگریز وائسرائے کا قتل کیا تھا۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں