آندھرا کو فوری خصوصی زمرہ کا موقف دینے کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-18

آندھرا کو فوری خصوصی زمرہ کا موقف دینے کا مطالبہ

حیدرآباد
یو این آئی
آندھرا پردیش کانگریس کمیٹی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر آندھرا پردیش کو خصوصی زمرہ کا موقف عطا کریں ۔وزیرا عظم کو پیش کی گئی ایک یادداشت میں جس کی نقل صحافت کے لئے بھی جاری کی گئی ، صدر پردیش کانگریس این رگھوویرا ریڈی نے کہا کہ20فروری2014کو آندھرا پردیش کی تنظیم جدید کا بل مباحث کے لئے راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا اوراس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے حکومت ہند کی طرف سے وعدہ کیا تھا کہ اے پی کو خصوصی زمرہ کا موقف عطا کیاجائے گا۔ اس کے علاوہ شعبہ صنعت کی ترقی کے لئے ٹیکس مراعات ، پسماندہ علاقوں کے لئے ترقیاتی فنڈس، پولاورم پراجکٹ کو قومی درجہ دینے اور مالیاتی خسارے کو پاٹنے کے لئے مرکزی امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ خصوصی مراکز برائے اکتساب وغیرہ کے قیام کے بھی وعدے کئے گئے تھے ۔ اسی دن بی جے پی قائدین ایم وینکیا نائیڈو اور ارون جیٹلی نے جو راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن تھے، یوپی اے حکومت سے کہا تھا کہ اے پی کو صرف5برس کے لئے خصوصی زمرہ کا موقف دینا کافی نہیں ہوگا ۔ انہوں نے ریاست کو کم از کم10برس کے لئے خصوصی زمرہ کا موقف دینے کا مطالبہ کیا تھا ۔ رگھوویرا ریڈی نے کہا کہ یہاں اس بات کا تذکرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں آندھر اپردیش کی بچ جانے والی ریاست کے لئے منموہن سنگھ کے وعدوں کو یہ کہتے ہوئے دہرایا تھا کہ اگر بی جے پی کو مرکز میں اقتدار حاصل ہوجاتا ہے تووہ ان پر بھرپور عمل آوری کرے گی ۔رگھوویرا ریڈینے کہا کہ بی جے پی کو اقتدار حاصل ہوئے9ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم اس سلسلہ میں تا حال ایک بھی قدم نہیں اٹھایا گیا حالانکہ صدر کانگریس سونیا گاندھی نے2جون 2014کو وزیر اعظم کو ایک مکتوب بھی روانہ کیا تھا جب کہ اسی تاریخ کو اے پی کی رسمی تقسیم عمل میں آئی تھی۔ سونیا گاندھی نے مرکز کو بھرپور تعاون کا تیقن دیتے ہوئے کہا تھا کہ اے پی کی تنظیم جدید بل میں جو وعدے کئے گئے ہیں، ان پر من و عن عمل آوری کے لئے اپوزیشن حکومت کا ہر قدم پر ساتھ دے گی ۔ ان تمام باتوں کے باوجود چند بی جے پی قائدین بالخصوص اے پی سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزیر وینکیا نائیدو بر سر عام اس بات کا اعلان کررہے ہیں کہ اے پی کو خصوصی زمرہ کا موقف نہیں دیاجاسکتا کیونکہ ملک کی دیگر ریاستیں اس پر اعتراض کریں گی۔
واضح رہے کہ وینکیا نائیڈو نے حال ہی میں وجئے واڑہ میں اے پی چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈستری کے ایک اجلاس میں اپنے موقف کا اعادہ کیا تھا۔ صدر پردیش کانگریس نے اپنے مکتوب میں مزید کہا کہ مرکز نے حال ہی میں اے پی کے لئے500کروڑ کی حقیر مالیاتی امداد منظور کی ہے جب کہ7پسماندہ اضلاع کے لئے350کروڑ روپے کا پیاکیج دیا ہے ۔ برائے نام امداد سے اے پی کا کچھ بھلا ہونیو الا نہیں ہے بلکہ یہ ریاست کے عوام کے زخموں پر نم چھڑکنے کے متراد ف ہے ۔ اے پی کے عوام سراپا احتجاج بن چکے ہیں اور کئی تو سڑکوں و گلیوں میں نکل آئے ہیں ۔ کانگریس پارٹی نے آندھر ا پردیش کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تکمیل کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک کروڑ دستخطوں کی مہم کابھی آغاز کررکھا ہے۔ پارٹی کا مطالبہ ہے کہ فوری تمام وعدوں کی تکمیل کی جائے ۔ پارٹی، جمہوری انداز میں پر امن احتجاج کررہی ہے اور عوام سے رجوع ہوکر ان سے درخواست کررہی ہے کہ وہ مہم میں حصہ لیں اور دستخط کریں۔ مہم کا اصل مقصد مرکزی حکومت پر اے پی کو خصوصی زمرہ کا موقف عطا کرنے کے لئے دباؤ ڈالنا ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر وعدوں کو بھی عملی جامہ پہنانے کے لئے کانگریس یہ مہم چلارہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آندھر اپردیش میں آپ(وزیر اعظم) کی انتخابی مہم کے دوران ہر ایک عوامی جلسہ میں آپ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اگر بی جے پی کو اقتدار حاصل ہوتا ہے تو ریاست سے کئے گئے تمام وعدوں کو پورا کیاجائے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ نے یہ وعدے پوری سچائی کے ساتھ کیے تھے کیونکہ آپ اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ ایک تقسیم شدہ ریاست کے ساتھ کتنی ناانصافی ہوئی ہے اور اسے مرکز کے تعاون کی کتنی ضرورت ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم نریندر مودی اپنے وعدوں کا پاس و لحاظ رکھیں گے اور آنے والے دنوں میں اے پی کی ہمہ گیر ترقی کو یقینی بنانے کے لئے ریاستی حکومت کا بھرپور تعاون کریں گے ۔

Accord special category status to AP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں