آندھرا پردیش وقف بورڈ - ریاست تلنگانہ اور قدیم ریاست آندھرا پردیش میں تقسیم کا کام مکمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-19

آندھرا پردیش وقف بورڈ - ریاست تلنگانہ اور قدیم ریاست آندھرا پردیش میں تقسیم کا کام مکمل

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
آندھرا پردیش وقف بورڈ کی نو تشکیل شدہ ریاست تلنگانہ اور قدیم ریاست آندھرا پردیش میں تقسیم کا کام مکمل کرلیا گیا ہے ۔ چند مالیاتی امور کی تقسیم کا کام باقی ہے جن میں حج ہاؤز اور اس سے متصل زیر تعمیر عمارت کا معاملہ شامل ہے ۔ وشاکھا پٹنم کی درگاہ اسحاق مدنیؒ کا معاملہ بھی زیر التوا ہے ۔ جب کہ ماباقی تمام معاملات کی یکسوئی کی جاچکی ہے ۔ اس طرح وقف بورڈ کی دو ریاستوں کے درمیان تقسیم کا فیصلہ لینے کے لئے مرکزی حکومت کے سامنے راہیں ہموار کردی گئی ہیں ۔ مرکزی وزارت اقلیتی بہبود کے عہدیداروں جیسے سکریٹری اروند مایارام، جوائنٹ سکریٹری راکیش موہن، وزارت اقلیتی بہبود کے انڈر سکریٹری پی کے شرما اور مرکزی وقف کمیٹی کے علی الدین احمد نے آج تلنگانہ کے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی اور دونوں ریاستوں کے اقلیتی محکموں کے عہدیدارں کے ساتھ ملاقات کر کے ایک اجلاس منعقد کیا ۔ شرکت کرنے والے عہدیداروں میں تلنگانہ سے اسپیشل سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود سید عمر جلیل ، اسپیشل سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود حکومت آندھرا پردیش شیخ محمد اقبال ، نائب صدر نشین و منیجنگ ڈائرکٹر اے پی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن ایس اے شکور اور ڈائرکٹر محکمہ اقلیتی بہبود تلنگانہ ایم جے اکبر شامل ہیں ۔ یہ اجلاس سکریٹریٹ میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کے بعد تلنگانہ کے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے بتایا کہ وقت بورڈ کی تقسیم کا کام تقریباً مکمل کرلیا گیا ہے۔ چند مالیاتی امور جو15کروڑ روپے کے لگ بھگ ہیں، حل طلب ہیں جن کی بہت جلد یکسوئی کرلی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ بات چیت کے ذریعہ یہ معاملات حل کرلئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ریاستوں کے عہدیداروں نے مرکزی ٹیم کو تمام تفصیلات اور تجاویز پیش کیں جن پر مرکزی عہدیداروں نے اطمینان کا اظہار کیا ۔ محمد محمود علی نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت ریاستی حکومت اتنی مستحکم ہے کہ انہیں اپنی حکومتیں چلانے کے لئے کسی کی تائید اور تعاون کی ضرورت نہیں ہے ۔ کیونکہ عوام نے انہیں مکمل خط اعتماد حوالہ کیا ہے۔ دونوں کے پاس حکومت چلانے کے لئے درکار اکثریت موجود ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی آر ایس حکومت ، مرکز کی نریندر مودی حکومت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنارہی ہے تاکہ تلنگانہ کی ترقی کے لئے ضروری فنڈس حاصل کئے جاسکیں ۔ مرکزی حکومت کے پاس بھی اچھی تعداد میں فلاحی اسکیمیں موجود ہیں جن سے ریاست کے عوام کو فائدہ پہنچے گا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مرکزی حکومت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی برقراری وقت کا تقاضہ ہے جو عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر اقلیتی بہبود نجمہ ہپت اللہ نے غریب طلباء کو پری میٹرک اسکالر شپ میں اضافہ کے لئے ان کی نمائندگی پر مثبت تیقن دیا ہے ۔ اس کے علاوہ اقلیتوں کے لئے دیگر اسکیموں کو منظوری دینے کا بھی تیقن دیا ہے ۔ انہیں امید ہے کہ اقلیتوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے مرکزی حکومت سے اطمینان بخش فنڈس حاصل ہوں گے ۔ محمود علی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اقلیتوں کے لئے مختص کردہ1034کروڑ روپے کا بجٹ اطمینان بخش طریقہ سے استعمال نہیں کیا جاسکا ۔ اس کے لئے کچھ ناگزیر وجوہات تھیں۔ ٹی آر ایس حکومت کو فنڈس کے استعمال کے لئے مناسب وقت حاصل نہیں ہوسکا ۔ یہ حکومت صرف8ماہ قدیم ہے ۔ ایک اور وجہ یہ ہے کہ آل انڈیا سرویس(آئی اے ایس و آئی پی ایس) عہدیداروں کی کمی پائی جاتی تھی ۔ افرادی قوت کی بھی قلت تھی ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے لئے مستقل عمارتوں کی عدم موجودگی بھی ایک مسئلہ ہے ۔ حیدرآباد کو چھوڑ کر تلنگانہ کے دیگر9اضلاع میں ہر جگہ کم از کم ایک ہزار مربع گز پر نئی عمارتیں تعمیر کی جائیں گی اور اقلیتی بہبود سے متعلق تمام محکمے ایک ہی جگہ سے اپنی کارکردگی انجام دیں گے ۔

AP State Wakf Board division by June 2

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں