سعودی عرب کے شاہ عبداللہ علالت کے بعد انتقال کر گئے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-23

سعودی عرب کے شاہ عبداللہ علالت کے بعد انتقال کر گئے

king-abdullah-ksa
بشکریہ: بی۔بی۔سی (لندن)
سعودی عرب کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز 91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔
شاہ عبداللہ کئی ہفتے سے علیل تھے اور پھیپھڑوں کے انفیکشن کی وجہ سے انھیں کئی روز سے ٹیوب کے ذریعے سانس دلایا جا رہا تھا۔
سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی چینل نے شاہ عبداللہ کے انتقال کی خبر نشر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات مقامی وقت کے مطابق ایک بجے چل بسے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق ان کے انتقال پر سعود خاندان کے تمام افراد اور قوم غمزدہ ہے۔

شاہ عبداللہ کی جگہ بادشاہت ان کے سوتیلے بھائی 79 سالہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سنبھالی ہے جنھیں دو برس قبل شہزادہ نائف بن عبدالعزیز کی وفات کے بعد ولی عہد کا منصب ملا تھا۔
شاہ عبداللہ کے ہی ایک اور سوتیلے بھائی شہزادہ مقرن نئے ولی عہد ہوں گے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق نئے بادشاہ نے شاہی خاندان کی وفادار کونسل سے کہا ہے کہ وہ شہزادہ مقرن کو ولی عہد مقرر ہونے کی توثیق کرے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف سمیت عالمی رہنماؤں نے سعودی شاہ کی وفات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

امریکی صدر اوباما نے شاہ عبداللہ کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے اُن کی خدمات کو سراہا جبکہ برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ قیام امن کے لیے شاہ عبداللہ کی کوششوں کی وجہ سے انھیں ہمشہ یاد رکھا جائے گا۔
شاہ عبداللہ نو برس سے زیادہ عرصے تک سعودی عرب کے بادشاہ رہے۔ انھوں نے ملک کی سربراہی سنہ 2005 میں اپنے ایک اور سوتیلے بھائی شاہ فہد بن عبدالعزیز کی وفات کے بعد سنبھالی تھی۔
انھیں سعودی عرب میں قدرے اعتدال پسند حکمران تصور کیا جاتا تھا اور ان کے دور میں میڈیا کو حکومت پر کسی حد تک تنقید کرنے کی اجازت تھی۔

انھوں نے یہ عندیہ بھی دیا تھا کہ زیادہ خواتین کو کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
ایک لمبے عرصے سے شاہ عبداللہ کے منظر عام پر نہ آنے سے سوشل میڈیا پر گذشتہ سال سے ان کی طبیعت انتہائی ناساز ہونے کی افواہیں گردش کرنے لگی تھیں۔
کمر میں تکلیف کے باعث ان کے دو آپریشن ہو چکے تھے جن میں 13 گھنٹے کا ایک طویل آپریشن بھی شامل ہے۔ 2010 میں وہ تین ماہ تک امریکہ میں بھی زیر علاج رہے تھے۔

شاہ عبداللہ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اگست 1924 کو ریاض میں پیدا ہوئے تھے اور وہ سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز کے 37 بیٹوں میں سے 13ویں نمبر پر تھے۔
ان کی جگہ لینے والے سعودی عرب کے نئے شاہ سلمان سعودی عرب کے بانی شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے ان سات بیٹوں میں سے دو ہیں جنھیں ’سدیری سات‘ کہا جاتا تھا۔
انھیں یہ نام اس لیے دیا جاتا ہے کہ وہ سب ابن سعود کی سب سے زیادہ چہیتی اہلیہ حصہ السدیری کے بطن سے پیدا ہوئے۔
نئے سعودی شاہ سلمان کو ذہنی انحطاط کا مرض ڈیمینشیا لاحق ہے تاہم شاہ عبداللہ کی انتہائی خراب صحت کے باعث گذشتہ کچھ عرصے سے وہی مختلف تقریبات میں ان کی نمائندگی کر رہے تھے۔

بشکریہ: العربیہ اردو (دبئی)
اوباما سمیت عالمی رہنماوں کا شاہ عبداللہ کیلیے اظہار تعزیت
امریکی صدر براک اوباما سمیت مختلف عالمی رہنماوں نے خادم الحرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے انتقال پر ملال پر دلی رنج کا اظہار کرتے ہوئے ان کی سعودی عوام کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کے لیے خدمات اور امن کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
اوباما نے مرحوم شاہ عبداللہ کو ایک راست باز قائد قرار دیتے ہوئے کہا وہ گہری کمٹمنٹ رکھنے والی ایک حوصلہ مند شخصیت تھے۔ امریکی صدر نے کہا '' ان کے ساتھ مل کر امریکا نے بہت سے چیلنجوں کا مقابلہ کیا اور میں نے ان کے نکتہ نظر کو ہمیشہ قابل قدر پایا، ان کی بدولت دوطرفہ والہانہ اور حقیقی دوستی کا معترف ہوں۔''
شاہ عبداللہ کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں اوباما نے کہا '' امریکا اور سعودی عرب کے درمیان قربت اور دوطرفہ شراکت کی مضبوطی شاہ عبداللہ کی میراث ہے۔''

شاہ عبداللہ کے انتقال پر فرانس کے صدارتی محل سے جاری کیے گئے تعزیتی پیغام میں مرحوم شاہ عبداللہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں ایک مدبر کے طور پر یاد کیا گیا ہے۔ تعزیتی بیان میں کہا گیا ہے انہوں نے اپنے ملک کی تاریخ کو ایک نیا باب دیا۔
فرانس کے صدر نے اپنے تعزیتی بیان میں مزید کہا '' شاہ عبداللہ کی بصیرت انصاف اور دائمی امن کے لیے بروئے کار رہی، ان کی یہ خدمات مشرق وسطی کے لیے بطور خاص یاد رکھی جائیں گی۔''اس حوالے صدر فرانس نے سعودی عوام کے ساتھ دلی تعزیت کی اور سعودی فرانس دوستی کے لیے عزم کا اعادہ کیا۔

مصری ایوان صدر نے اس موقع پر اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے '' مصری عوام شاہ عبداللہ کے تاریخی موقف کو کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے۔'' مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے شاہ عبداللہ نے سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ کے جنازہ میں شرکت کے لیے ڈیواس کا اپنا دورہ مختصر کر دیا ہے۔ یہ دونوں رہنما ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے ڈیواس میں موجود تھے۔
مصر کی تاریخی جامعہ الازھر نے بھی شاہ عبداللہ کے انتقال پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے اور جامعہ کی ترقی و تعمیر کے لیے ان کی طرف سے کھلے دن سے وسائل فراہمی کی تعریف کی۔ دریں اثناء مصر کی وزارت اوقاف نے ملک کی تمام مساجد میں شاہ عبداللہ کے غائبانہ نماز جنازہ کا اعلان کیا ہے۔
اردن کی وزارت اطلاعات نے سعودی شاہ عبداللہ کے انتقال پر پورے ملک میں چالیس دن کے لیے سوگ کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس سلسلے میں تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔

إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
To God we belong and indeed to Him we shall return
with Thanks: Arab News (Jeddah)
king-abdullah-saudi-arabia

Custodian of the Two Holy Mosques King Abdullah died on Friday following a short illness. Crown Prince Salman has been named the new king with Prince Muqrin crown prince, according to a Royal Court statement.
King Abdullah was hospitalized in December suffering from pneumonia and had been breathing with the aid of a respirator.

King Salman said King Abdullah died at 1 a.m. on Friday. “With deep sorrow we announce the death of King Abdullah,” said the new king in the statement issued by the Royal Court, adding that the funeral prayers would take place after Asr prayer at Imam Turki bin Abdullah Mosque in Riyadh on Friday.
King Salman and Crown Prince Muqrin will receive the oath of allegiance from the people of Saudi Arabia at his palace in Riyadh after Isha prayer.

The smooth succession indicates stability in Saudi Arabia, according to observers.
Since the death in 1952 of King Abdul Aziz, the founder of Saudi Arabia, the throne has systematically passed down to his sons.
King Salman, credited with transforming Riyadh during his half-century as governor, has a reputation for austerity, hard work and discipline.
Born on Dec. 31, 1935, King Salman is the 25th son of King Abdul Aziz. He was appointed governor of Riyadh province at the age of 20. He was appointed minister of defense in 2011.

Input by AOL.
"In King Abdullah, we have lost an important voice who left a lasting impact on his country. I condole his demise. Our thoughts are with the people of Saudi Arabia, who have lost a guiding force in King Abdullah, during this hour of grief. A few days ago I spoke to Crown Prince Salman and enquired about King Abdullah's health. News of King Abdullah's passing away is saddening."
- Indian Prime Minister Narendra Modi

Saudi Arabia's King Abdullah passes away

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں