آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا یسین اختر مصباحی گرفتار اور رہا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-22

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا یسین اختر مصباحی گرفتار اور رہا

Maulana-Yaseen-Akhtar-Misbahi
نئی دہلی
ایس این بی - اظہار الحسن/انوار الحق
جامعہ نگر علاقے میں اس وقت زبردست سنسنی پھیل گئی جب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور اہل سنت والجماعت کے معروف عالم دین مولانا یسین اختر مصباحی کو دھوکہ سے جامعہ نگر تھانہ بلاکر کر گرفتار کرلیا گیا اور دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی خصوصی ٹیم انہیں وہاں سے کسی نامعلوم جگہ پر لے گئی ۔ اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی تقریباً تمام مسلم لیڈر جامعہ نگر تھانہ پہنچ گئے اور مولانا یٰسین اختر مصباحی کی گرفتاری پر شدید احتجاج کرتے ہوئے انہیں فوراً رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ عوام کے شدید احتجاج کے پیش نظر تقریباً چار گھنٹہ بعد پولیس نے انہیں جوگا بائی ایکسٹینشن واقع قادری مسجد لے جاکر چھوڑ دیا ۔دہلی پولیس کے اسپیشل برانچ کے ذریعہ معروف عالم دین کو کسٹڈی سے چھوڑے جانے پر جامعہ نگر تھانہ پر دھرنا مظاہرہ کررہے لوگ مطمئن نہیں ہوئے بلکہ مولانا مصباحی کو تھانہ میں دوبارہ بلاکر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ اس بھیڑ کی قیادت کررہے سابق ایم ایل اے آصف محمد خان نے مولانا مصباحی کو پولیس کے ذریعہ تھانہ بلایا اور اس دوران تھانہ میں امڈی بھیڑ کے سامنے ایس ایچ اور ویندر کمارشرما اور اے سی پی نے معذرت کی ۔ اے سی پی اور ایس ایچ او کے ذریعہ معافی مانگنے پر دھرنا مظاہرہ ختم ہوسکا ۔ اس کے بعد آصف محمد خان خود مولانا مصباحی کو قادری مسجد جوگا بائی ایکسٹینشن چھوڑ کر آئے ۔ ادھر مولانا یٰسین اختر مصباحی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان سے اسپیشل سیل کی ٹیم نے تقریباً گھنٹہ بھر پوچھ گچھ کی ۔ اس دوران پولیس اہلکاروں نے ان سے بین الاقوامی سطح پر روابطہ کے ساتھ اور عملی زندگی میں مشغولیت اور مصروفیت کے متعلق متعدد سوالات کئے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے جو بھی سوال پوچھا ان کے ذریعہ فوراً جواب دیا گیا ۔ اسپیشل سیل کی ٹیم کے ذریعہ بین الاقوامی تناظر میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ان کی فون پر دینی، مذہبی اور مسلکی گفتگو ہوتی ہے اور اس کے علاوہ ان کی کسی دیگر موضوع پر کوئی بات چیت نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک گیر اور موجودہ عملی زندگی کے بارے میں بھی بے باکی سے تفصیل سے بتایاگیا ۔ مولانا مصباحی نے بتایا کہ اس دوران چائے وغیرہ کے لئے بھی اسپیشل سیل کی ٹیم نے ان سے پوچھا ۔ ذرائع کا کہنا کہ امریکی صدر براک اوباما کی ہندوستان آمد کے تعلق سے دہلی پولیس اس طرح کی کارروائی کو انجام دے رہی ہے ۔بہر حال پولیس کی اس کارروائی سے جامعہ سمیت مسلم حلقوں میں زبردست غم و غصہ ہے۔ ساتھ ہی آئے دن ہورہی اس طرح کی گرفتاری سے لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے ۔
جامعہ نگر تھانہ میں اے سی پی انل کمار نے بتایا کہ مولانا یٰسین اختر مصباحی کے آیات جہاد کا قرآنی مفوہم کے نام سے کتاب لکھے جانے کے سبب آئی بی اور را کے افسروں نے ان سے لودھی روڈ پر واقع دفتر میں پوچھ گچھ کی۔ مولانا کو اسپیشل سیل کے اہلکار اوکھلا سے لے کر گئے تھے ۔ ذرائع کے مطابق کئی روز سے آئی بی مولانا پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ موصولہ اطلاع کے مطابق آج جامعہ نگر میں اس وقت ناخوشگوار حالات پیدا ہوگئے ۔ جب ایک بار پھر دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی ٹیم معروف عالم دین مولانا یٰسین اختر مصباحی کو گرفتار کر کے لے گئی ۔ معاملے کے مطابق آج دوپہر بعد اسپیشل سیل کی ٹیم ان کی گرفتاری کے لئے جامعہ نگر تھانہ پہنچی ۔ ماضی کے تجربہ کی بنا پر اسپیشل سیل کی ٹیم نے مولانا مصباحی کو ان کے گھر سے نہ اٹھا کر جامعہ نگر تھانہ کے ایس ایچ اور ویندر کمار شرما کے ذریعہ مولانا مصباحی کو تھانہ بلایا گیا ۔ تھانہ پہنچنے پر اسپیشل سیل کی ٹیم نے ان سے کچھ دیر تک پوچھ گچھ کی ۔ ذرائع کے مطابق اسپیشل سیل کی ٹیم نے انہیں جبراً گاڑی میں بٹھا کر لے جانے کی کوشش کی ، جس پر مولانا مصباحی نے احتجاج کیا۔ بتایاجاتا ہے کہ اس دوران پولیس ٹیم میں شامل کئی اہلکاروں نے ان کے ساتھ بد سلوکی اور ہاتھا پائی کی۔ اس کے بعد اسپیشل سیل کی ٹیم انہیں کسی نامعلوم مقام پر لے گئی۔ ایک عالم دین کو پولیس کے ذریعہ جبراً اٹھا کر لے جانے کی خبر علاقے میں آگ کی طرح پھیل گئی اور بڑی تعداد میں مقامی لوگ جامعہ نگر تھانہ پہنچ گئے اور اس کارروائی کے خلاف احتجاج کیا۔ اس دوران سابق ایم ایل اے آصف محمد خان، اے اے پی لیڈر امانت اللہ خان سمیت کئی دیگر سیاسی لیڈروں نے تھانہ پہنچ کر گرفتاری پر شدید اعتراض کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا، جب کہ تھانہ کے باہر ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے ۔

All India Muslim Personal Law Board member Maulana Yaseen Akhtar Misbahi arrested & released

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں