ہندوستان میں عدم برداشت کا جذبہ پروان چڑھ رہا ہے - ششی تھرور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-17

ہندوستان میں عدم برداشت کا جذبہ پروان چڑھ رہا ہے - ششی تھرور

کولکاتا
یو این آئی
ہندوستان میں عدم برداشت کا رجحان میں اضافہ ہورہا ہے ۔ سابق مرکزی وزیر اور کانگریس ممبر پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ وہ خوش نصیب تھے کہ 25سال پہلے جب ان کی کتاب’’گریڈ انڈین ناول‘‘(The Great Indian Novel) شائع ہوئی تو اس پر پابندی نہیں عائد کی گئی ۔مگر اس وقت ہندوستان میں عد م برداشت کا رجحان بڑھ رہا ہے ۔ اگر میری یہ کتاب اس وقت شائع ہوتی تو شاید اس پر بھی پابندی عائد ہوجاتی ۔ کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ نے اپنی کتاب کے رسم اجراء کی تقریب میں کہا کہ مجھے اس وقت کافی خوشی ملی جب مودی نے کتاب کی اشاعت پر مبارک باد دی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم میں صحیح آدمی ہیں۔ مگر اس کے ساتھ ہی تھرور نے کہا کہ مودی کی شناخت صرف بیان باز لیڈر کی طرح ہونے لگی ہے۔ میڈیا کی کڑی تنقید کرتے ہوئے ششی تھرور نے کہا کہ ہندوستان میں میڈیا آزاد ہے مگر غیر ذمہ دار بھی ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا بغیرکسی ثبوت کے لوگوں کو بدنام کرنے کے درپے ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال لوک سبھا انتخابات میں بی ج پی کی فتح کے بعد ان کے دل میں کتاب لکھنے کا جذبہ پیدا ہوا ۔ تھرور نے کہا کہ یہ کتاب لکھنے کا خیال مجھے دل و دماغ میں لوک سبھا انتخابات کے بعد آیا۔ اگر میں لگاتار حکومت میں ہوتا تو شاید اس کتاب کی اشاعت کا انتظار ہندوستان کی آزادی کی70ویں جشن یا پھر 75ویں جشن کا انتظار کرتا۔ اقوام متحدہ میں کئی سالوں تک ملازمت کرنے والے ششی تھرور جنہوں نے2009ء میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی اور حکومت ہند میں وزارت کی ذمہ داری ادا کی ہے نے کہا کہ ہندوستان کی50ویں یوم آزادی کے موقع پر ان کی کتاب مڈ نائٹ ٹو دی ملینیم اور60ویں یوم آزادی کے موقع پر ’ایلیپنٹ ٹائیگر‘‘ شائع ہوئی تھی ، اور اب چوں کہ حالات تبدیل ہوچکے ہیں ، اس لئے ان کی نئی کتاب’’ موڈی فیکشن آف دی کنٹری ان2014‘ شائع ہورہی ہے ۔ پندرہ کتابوں کے مصنف جس میں فنکشن اور نان فنکشن دونوں شامل ہیں ، ششی تھرورنے کہا کہ25سال قبل شائع کتاب دی گریڈ انڈین ناول میں قوم پرست مہم کے مہا بھارت کے عظیم لیڈر کے بارے میں لکھا گیا ہے ۔ جب یہ کتاب شائع ہوئی تھی اس وقت انہیں اندیشہ تھا کہ اس کتاب پر پابندی نہ لگ جائے ۔لٹریچر فیسٹول میں مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے تھرور نے کہا کہ میری لئے خوش نصیبی کی بات ہے کہ ہندوستان کے مشہور مصنف وکالم نگار خشونت سنگھ نے اپنا پورا کالم میرے اس کتاب پر ہی لکھا ۔ اس وقت انہوں نے لکھا تھا کہ جاؤ جلد سے کتابیں خرید لو کیونکہ اس کتاب پر ایک ہفتہ میں پابندی عائد ہوجائے گی ۔ تھرور کی یہ کتاب1989ء میں شائع ہوئی تھی جسے2014میں25سال مکمل ہوگیا ہے۔ یہ ششی تھرور کی پہلی کتاب تھی۔ ششی تھرور نے کہا کہ25سال کے مقابلہ اب ہندوستان میں عدم برداشت کے جذبے میں اضافہ ہوا ہے ۔ تھرور نے کہا کہ جب ان کی کتاب شائع ہوئی تھی اس وقت سلمان رشدی کے خلاف فتویٰ جاری ہوا تھا اسی وجہ سے میں بھی خوفزدہ تھا ۔ میں نہیں جانتا کہ میری کتاب کیسے بچ گئی ۔ اس کے خلاف آواز کیوں نہیں بلند ہوئی ۔ ہندوستان کے رہنے والے اچانک اتنے باشعور کیسے ہوگئے ؟ یا پھر یہ ہوسکتا ہے کہ کتابوں کے خلاف جو لوگ آواز بلند کرتے ہیں انہوں نے انگریزی کتاب کو پڑھا ہی نہ ہو۔

Intolerance rising in India, says Tharoor

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں