ساحل گجرات پر کوسٹ گارڈز کی کارروائی واجبی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-06

ساحل گجرات پر کوسٹ گارڈز کی کارروائی واجبی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر دفاع منوہر پاریکر نے ایک ایسے وقت جب کہ ساحل گجرات سے دور شب سال نو کے موقع پر سمندر میں’’کشتی کاروائی‘‘ (بوٹ آپریشن) سے متعلق سوالات کئے جارہے ہیں ، آج کہا کہ ’’واقعاتی شواہد‘‘ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشتی میں سوار افراد’’ مشتبہ یا امکانی دہشت گرد‘‘تھے اور یہ افراد، پاکستانی بحریہ اور فوج کے عہدیداروں سے ربط میں تھے ۔ منوہر پاریکر نے اس استدلال کومسترد کردیا کہ کشتی میں سوار چار افراد اسمگلرس تھے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ گزشتہ31دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب کشتی، بحرہ عرب میں انڈین کوسٹ گارڈ کی ایک کارروائی کے دوران دھماکہ سے پھٹ پڑی تھی اور غرق ہوگئی تھی ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ کشتی میں سوار افراد نے کشتی کو آگ لگا دی تھی ۔ خو د کشی کے اس اقدام سے پتہ چلتا ہے کہ یہ افراد ’’دہشت گردی پر تلے ہوئے تھے ‘‘ اور اس سے دہشت گردوں کے ساتھ ان کے مشتبہ ربط کا اظہار ہوتا تھا ۔ اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے منوہر پاریکر نے کہا کہ کشتی میں سوار افراد کو وہ ’’مشتبہ یا امکانی دہشت گردوں ‘‘ کانام دیں گے کیونکہ ان افراد نے روکے جانے کے بعد خود کشی کرلی تھی۔ یہ افراد، پاکستانی بحریہ اور فوج کے عہدیداروں و نیز بین الاقوامی افراد سے ربط میں تھے۔ اخبار نویسوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پاریکر نے کہا کہ ’’میں جو کچھ کہہ رہاہوں، واقعاتی شواہد سے اس کا اظہار ہوتا ہے ۔ ‘‘وزیر دفاع کے ریمارکس ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب ان دعوؤں کی صداقت کے بارے میں سوالات کئے جارہے ہیں کہ2008میں ممبئی طرز کے حملہ کی کارروائی کو ناکام بنادیا گیا ہے۔ بعض ایسی اطلاعات بھی ملیں ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کشتی کا اسمگلنگ کے لئے استعمال کیاجارہا تھا ۔
پایکر نے بتایا کہ وہ کشتی نہ تو ماہی گیری کے علاقہ میں تھی اور نہ ہی ایسی کسی مصروف بحری رہ گزر پر تھی جہاں سے گزرنے کو اسمگلرس ترجیح دیتے ہیں۔ کشتی میں سوار افراد کی حرکات سے پتہ چلتا تھا کہ وہ لوگ’’کسی دوسری ہی قسم کی سرگرمی کے لئے آئے تھے ۔‘‘ اس کے ساتھ’’ہم یہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ وہ دوسری قسم کی سر گرمی کیا تھی۔‘‘ مواصلاتی رابطہ کی خفیہ سماعت سے جو باتیں سنی گئی ہیں ان سے ظاہر ہوتاہے کہ افراد کارگو کی منتقلی کے بارے میں ایک دوسرے سے ربط میں تھے اور ان میں سے بعض افراد اپنے ارکان خاندان سے بات کررہے تھے ۔ پاریکر نے کہا کہ’’جو لوگ اسمگلرس ہوتے ہیں وہ پاکستانی بحری ایجنسی یا پاکستانی فوج یا بین الاقوامی افراد سے ربط میں نہیں رہتے ۔ ایک عام کشتی حتی کہ منشیات لے جانے والی کشتی بھی اپنی منشیات پھینک دے سکتی ہے اور خود سپردگی کرسکتی ہے ۔ کوئی بھی اپنے آپ کو ہلاک نہیں کرتا تا آنکہ اس کو اس حد تک اکسایا نہ جائے ۔‘‘ وزیر دفاع نے کہا کہ میں نے جو کچھ کہا ہے وہ کشتی میں سوار افراد کی حرکات سے اس کی تائید ہوتی ہے یعنی اس کا ثبوت ملتا ہے ۔‘‘میں محض یہ قیاس آرائی نہیں کررہا ہوں کہ کشتی میں دھماکو اشیا تھیں ۔ کشتی میں سوارافراد کی سر گرمیاں ہی کچھ ایسی تھیں کہ وہ کسی اسمگلنگ کشتی میں سوار کی نہیں ہوسکتیں ۔ وہ کون سا اسمگلر ہے جو خود کشی کرے گا ؟ بس میں اتنا ہی کہہ سکتا ہوں ۔‘‘یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا ککہ کانگریس نے حکومت سے خواہش کی ہے کہ وہ کشتی کے واقعہ میں صاف طور پر سامنے آئے۔ بی جے پی نے کانگریس پر الزام لگایا ہے کہ وہ’’پاکستان کو گولہ بارود فراہم کررہی ہے ،‘‘اور دہشت گردی کے مسئلہ پر ’’ادنی سیاست‘‘ کھیل رہی ہے ۔ پاریکر نے کہا کہ قیاس آرائیاں تو ہورہی ہیں لیکن میں ان قیاس آرائیوں کا حصہ بننا نہیں چاہتا ۔البتہ صرف ایک اہم پہلو کے بارے میں اتنا کہوں گا کہ جس مقام پر کشتی پائی گئی تھی وہ ماہی گیری کا معمول کا راستہ نہیں تھا ۔ وزیر دفاع نے ساحلی گارڈس کو مبارکباد دی کہ ان گارڈس نے صحیح وقت پر صحیح کام کیا ۔ ایک دوسری کشتی کی موجودگی کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ دوسری کشتی پاکستان کے معاشی منطقہ میں تھی ۔ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ایک سوال پر منوہر پاریکر نے کہا کہ سرحد پار سے ’’غیر مطلوبہ عناصر‘‘ کو ڈھکیلنے کی اور ان عناصر کے پس پردہ فائرنگ کی کوشش کی گئی ہے ، ہندوستان کی یہ کوشش ہے کہ اس کی سر زمین پر دہشت گردی داخل ہونے یا پنپنے نہ پائے۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ نے4روز قبل ساحل گجرات سے دور پیش آئے پاکستانی کشتی کے واقعہ کی رپورٹنگ پر ایک قومی روزنامہ ’’دی انڈین ایکسپریس‘‘ کے خلاف آج احتجاج کیا۔ ہندو سینا ہونے کا دعویٰ کرنے والے اس گروپ نے وسطی دلی کے آئی ٹی او علاقہ میں اخبار کے دفتر کے باہر نعرے لگائے ۔ یہ مظاہرین اپنے ساتھ جو بیانرس لئے ہوئے تھے ان پر یہ تحریر درج تھی کہ کشتی مسئلہ پر اخبار نے’’ قوم دشمن نیوز آئٹم‘‘ شائع کیا ہے، احتجاجیوں نے اخبار دی انڈین ایکسپریس کی یکم جنوری کی کاپیاں بھی نذر آتش کیں۔

Coast Guard took the right action

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں