پشاور میں آرمی اسکول پر طالبان کا خود کش حملہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-17

پشاور میں آرمی اسکول پر طالبان کا خود کش حملہ

پشاور
پی ٹی آئی
پشاور میں آج ایک آرمی اسکول پر طالبان کے آٹھ تا دس خود کش حملہ آوروں نے جو زبردست طو ر پر مسلح تھے، خوفناک اور خونریز حملہ کردیا۔160افراد ہلاک ہوگئے جن میں بڑی تعداد طلباء کی ہے، بتایاجاتا ہے کہ حملہ آوروں نے ایک کلاس روم سے دوسرے کلاس روم کو جاتے ہوئے گولیاں برسانی شروع کردیں اور کئی افراد، طلباء کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ حملہ آور عناصر ، نیم فوجی فرنیٹر کور کے یونیفارم پہنے ہوئے تھے ۔ وہ آج صبح مقامی وقت کے مطابق لگ بھگ10:30بجے آرمی پبلک اسکول میں گھس آئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی ۔ وزیر اعلیٰ صوبہ خیبر پختون خوا پرویز ختک نے یہ بات بتائی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اب تک جاں بحق ہونے والوں میں طلباء کے بشمول اسکول عملہ اور ایک فوجی بھی شامل ہیں ۔ کم از کم132دیگر افراد زخمی ہوگئے ۔ حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں کسی بھی مقام پر بچوں کے خلاف یہ ایک انتہائی بربریت انگیز حملہ ہے ۔ عینی شاہدین اور مقامی میڈیا نے بتایا کہ اس اندھا دھند فائرنگ پر اسکولی طلباء ہکا بکا رہ اور پریشان ہوگئے ۔ بچ جانے والے ایک طالب علم نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حملہ آور عناصر کولمبی داڑھیاں تھیں ۔ اورہ شلوار قمیص پہنے ہوئے تھے۔ یہ عناصر، عربی میں بات کررہے تھے اور بیرونی افراد نظر آرہے تھے ۔ شہر کے لیڈی ریڈنگ ہاسپٹل میں کم از کم24نعشیں پڑی ہوئی تھیں جب کہ کمبائنڈ ملٹری ہاسپٹل میں دیگر60 نعشیں رکھی ہوئی تھیں، خٹک نے بتایا کہ کم از کم43زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں شریک کرادیا گیا ہے ۔ صوبائی وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ اسکول کی عمارت میں کم از کم ایک عسکریت پسند نے خود کو دھماکہ سے اڑا لیا ۔ 2.3دیگر حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا۔ آخری اطلاعات آنے تک5-6حملہ آور، اسکول کامپلکس کے اندر موجود تھے ۔ خٹک نے اس المیہ پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور عناصر، کئی طلباء کو یرغمالی بنائے ہوئے تھے ۔اور فوج کو اسکول عمارت پر ہلہ بول دینے سے روکنے کے لئے ان طلباء کو ناسانی ڈھالوں کے طور پر استعمال کررہے تھے ۔ اموات کی تعداد میں اضافہ کا اندیشہ ہے ۔ اسی دوران وزیر اعظم نواز شریف نے طالبان کے حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اس کو ’’قومی المیہ‘‘ قرار دیا۔ وہ جوابی کارروائی پر شخصی طور پر نظر رکھنے پہنچ گئے ہیں ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ اسکول کا محاصرہ کرلیا گیا ہے ۔ بچاؤ کارروائی جاری ہے ۔
سمجھاجاتا ہے کہ حملہ کے وقت تقریباً500طلبہ اور اساتذہ اسکول کے اندر موجود تھے ۔ صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے بتایا کہ عسکریت پسند عناصر ، ایک قبرستان کے راستہ اسکول میں داخل ہوئے ۔ یہ قبرستان، آرمی پبلک اسکول سے متصل ہے ۔ یہ اسکول ، ورسک روڈ کے ابتدائی حصہ پر واقع سینٹ میری ہائی اسکول کے قریب ہے۔ گزشتہ دو روز سے سینٹ میری اسکول پر بھی حملہ کا خطرہ تھا ۔ آرمی اسکول پہنچنے والی تمام سڑکوں پر زبردست پولیس دستے اور سیکوریٹی فورس دستے تعینات کردئیے گئے ہیں اور ان راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔ پولیس نے اس سارے علاقہ کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے ۔ فوج نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ ’’سپاہیوں کی جانب سے بچاؤ کارروائی جاری ہے ۔ فائرنگ کا تبادلہ بھی جاری ہے۔ طلباء اور عملہ کی ایک بڑی تعداد کا تخلیہ کرادیا گیا ہے ۔‘‘موصولہ اطلاعات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک افراد میں چند(کم عمر) بچے اور اساتذہ بھی شامل ہیں ۔ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے اور کہا ہے کہ چھ خود کش بم برداروں نے آرمی اسکول پر حملہ کیا۔ ترجمان نے بتایا کہ پشاور کے قریب شمالی وزیرستان قبائلی علاقہ میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کے انتقام کے طور پر آج آرمی اسکول پر حملہ کیا گیا ۔ ترجمان نے بتایا کہ’’ہم چاہتے ہیں کہ وہ (ارباب اقتدار) ہماری تکلیف کو محسوس کریں ۔‘‘
یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ فوج نے بین الاقوامی طیران گاہ کراچی پر عسکریت پسندوں کے حملہ کے بعد گزشتہ جون میں ’’ضرب عضب‘‘ کے نام سے ایک زبردست فوجی کارروائی کی تھی ۔ اس سے قبل حکومت اور طالبان مصالحت کنندگان کے درمیان امن بات چیت ناکام ہوگئی تھی۔ فوج کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان اور متصلہ قبائلی علاقہ میں کارروائی کے دوران زائد از1300عسکریت پسند ہلاک ہوئے اور پاکستان سے عسکریت پسندی کے مکمل صفائے تک یہ کارروائی جاری رہے گی ۔ اسی دوران ایک سینئر وزیر ہدایت اللہ نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ بچاؤ کارروائی ہنوز جاری ہے ۔ حملہ آوروں نے سینکڑوں افراد کو یرغمالی بنالیا ہے ۔ اموات کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ اسی دوران عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف اپوزیشن پارٹی نے آج کے حملہ کو’’بربریت‘‘قرار دیا ہے۔(صوبہ خیبر ، پختون خوا پر پی ٹی آئی کی حکومت ہے ۔) اسکول کے قریب رہنے والی ایک خاتون شگفتہ نے جیو ٹی وی کو بتایا کہ انہوں نے دو زبردست دھماکے سنے۔ پہلا دھماکہ نسبتاً خفیف تھا جس کے بعد دوسرا دھماکہ بہت زور دار تھا ۔ شجاع نامی ایک طالب علم نے سما ء ٹی وی کو بتایا کہ ہم طلباء امتحان میں شریک تھے کہ اچانک فائرنگ شروع ہوگئی ، ٹیچر نے ہم سے کہا کہ ہم فرش پر لیٹ جائیں ۔ اس لڑکے نے بتایا کہ ہم تقریباً ایک گھنٹے تک فرش پر لیٹے رہے، تب فوجی سپاہی آئے اور ہم سے باہر جانے کے لئے کہا۔ کئی طلبا عقبی گیٹ سے بچ نکلے ۔ ایسے ہی ایک طالب علم نے دنیا ٹی وی کو بتایا کہ جس وقت فائرنگ کی آوازیں آئیں، چوتھا پیریڈ چل رہا تھا ۔ پہلے تو ہمیں پتہ ہی نہیں چلا کہ کیا ہوا ہے لیکن بعد میں ایک فوجی عہدیدار نے ہم سے کہا کہ ہم عقبی گیٹ کے راستہ بچ نکلیں ۔ آج کے حملہ نے 2004میں روس میں ایسی خونریزی کی تلخ یادیں تازہ کردی ہیں ۔ 2004میں چیچن باغیوں نے ایک اسکول (بسلان اسکول) پر ایسے ہی حملہ کردیا تھا ۔ جس میں زائد از330افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ جن میں اکثریت بچوں کی تھی ۔ زائد از ایک زہار افراد کو یرغمالی بنالیا گیا تھا۔ حملہ آوروں کی تعداد کم از کم32تھی ۔
ہندوستان اور امریکہ کی جانب سے حملہ کی شدید مذمت
وزیر اعظم نریندر مودی نے پشاور میں طالبان کے حملے میں140سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ انہوں نے مائیکرو بلاکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پشاور میں اسکول پر ہوئے بزدلانہ حملے کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ یہ ناقابل بیان وحشت پر مبنی بے حس افراد کا حملہ ہے جس نے معصوم ترین انسانوں کی جان لی ہے جو اسکول جانے والے بچے ہیں ۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ انہیں اس واقعے میں ہلاک ہونے والے لوگوں کی جانوں کے ضیاع پر بہت دکھ ہوا ۔ ہم ان کا دکھ سمجھتے ہیں اور اس میں برابر کے شریک ہیں ۔ دریں اثناء خود کش حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے امریکی صدر بارک اوباما نے آج کہا کہ ہماری دعائیں پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں ، بالخصوص اس حملہ کے متاثرین کے حق میں ہمارے دل سے دعائیں نکلتی ہیں ۔ کیونکہ اس میں بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنایا گیا ۔ بچوں کو قتل کرنا گویا بربریت اور دہشت گردی کی انتہا ہے ۔ دہشت گردوں نے ایک مرتبہ پھر اپنی حیوانیت اور سفاکیت کا مظاہرہ کیا ہے ۔ امریکہ، پاکستان کی مسلسل حمایت کررہا ہے ۔ دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے خاتمہ اور امن کے قیام کے لئے ہم پاکستانی حکومت کی مدد کرنے میں کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ کانگریس کے سینئر قائد غلام نبی آزاد نے آج پشاور کے فوجی اسکول پر کئے گئے خود کش حملہ کی زبردست مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ صرف پاکستان کے خلاف نہیں بلکہ ساری دنیا کے خلاف ہے ۔ راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر نے کہا ہے کہ میں پشاور میں کئے گئے غیر اخلاقی اور غیر انسانی حملہ کی شدید مذمت کرتا ہوں ۔ اس نوعیت کا دہشت گردانہ حملہ نہ صرف پاکستان کے خلاف ہے بلکہ ساری دنیا کے خلاف ہے ۔

Peshawar school attack: Massacre of the innocents in Pakistan born of ambivalence towards Taliban

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں