فلسطینی قرارداد کا قطعی مسودہ اقوام متحدہ میں پیش کر دیا جائے گا - محمود عباس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-30

فلسطینی قرارداد کا قطعی مسودہ اقوام متحدہ میں پیش کر دیا جائے گا - محمود عباس

مغربی کنارہ
پی ٹی آئی
فلسطینی اتھاریٹی کے صدر محمود عباس نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کو فون کیا اور اطلاع دی کہ وہ اسرائیلی اور امریکی مخالفت کے باوجود فلسطینی ریاست کی قرارداد کا قطعی مسودہ اقوام متحدہ میں داخل کردیں گے ۔ فلسطینی نیوز ایجنسی وفا نے یہ اطلاع دی۔ سینئر فلسطینی مذاکرات کا ر صائب اریکات نے رائٹر کو بتایا کہ آج عرب گروپ کا ایک اجلاس نیویارک میں منعقد ہونے جارہا ہے اور ہم سلامتی کونسل کے ل ئے قرارداد کا اصل مسودہ پیش کردیں گے ۔ اور ہم امید کررہے ہیں کہ کل یا پرسوں اس پرووٹنگ ہوگی۔ اس دوران حماس نے سلامتی کونسل میں فلسطینی اتھاریٹی کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت میں پیش کی گئی اس قرار داد کا اصل مقصد مسئلہ فلسطین کا تصفیہ کرنا ہے ۔ حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھاریٹی نے سلامتی کونسل میں جو قرار داد پیش کی ہے وہ فلسطینی عوام کے بنیادی اصولوں اور دیرینہ مطالبات اور حقوق کی نمائندگی نہیں کرتی ۔ اس میں فلسطینیوں کے بنیادی مطالبات کو نظر انداز کرکے اسرائیل کو راحٹ فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھاریٹی نے یکطرفہ طور پر یہ قرار داد تیار کی ہے جس کا مسودہ تنظیم آزادی فلسطین اور فلسطین کی کسی دوسری سیاسی جماعت کو بھی ہیں دکھایا گیا ۔ اس لئے حماس تنظیم آزادی فلسطین سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کی واپسی کے لئے موثر اقدامات کرے اور فلسطینی اتھاریٹی کو ایسی قرا ر داد یں پیش نہ کرنے کا سختی سے پابند بنائے جن میں فلسطینی قوام کے بنیادی حقوق سے انحراف کیا گیا ہے ۔ حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھاریٹی اور صدر محمود عباس کی جانب سے یہ تاثر دیاجارہا ہے کہ یہ قرار داد فلسطینی قوم کی نمائندہ ہے اور پی ایل او کے ایک محدود گروپ نے کی تیاری میں معاونت کی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ تنظیم آزادی فلسطین کو اس کی حقیقت کا علم تک نہیں ہے ۔ اس قرار داد میں پہلی بات ارض فلسطین پر غاصب اور قابض صہیونی ریاست کوتسلیم کرنے کی کی گئی ہے ۔ اسرائیل کو بہ طور یہودی ریاست تسلیم کرنے کا مطلب1984ء کے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کی مزید جبری بے دخلی اور فلسطینیوں کے حق واپسی کو ختم کرنا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کے کسی امن پروگرام کے ذریعہ فلسطینی قوم کے حق واپسی پر ضرب لگانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ ایسی کوئی اصطلاح قابل قبول نہیں ہے جس میں فلسطینیوں کے حق واپسی سمیت کسی بھی دوسرے حق میں پسپائی اختیار کی جائے

Palestinians submit draft resolution to UN Security Council

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں