جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت پر تعطل برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-30

جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت پر تعطل برقرار

سری نگر
یو این آئی
جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت کا دعویٰ پیش کرنے سیاسی جماعتیں ہنوز کسی معاہدہ پر نہیں پہنچ سکی ہیں اور تعطل برقرار ہے۔ اس ریسات میں منقسم خطِ اعتماد کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کو چیلنج جیسی صورتحال کا سامنا ہے ۔ پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی ایسی واحد جماعت ہے جو بی جے پی کو بارہویں ایوان میں سرکاری بنچوں پر بیٹھنے میں مدد دے سکتی تھی لیکن وہ ہنوز یہ کہہ رہی ہے کہ پارٹی کے لئے تمام متبادلات کھلے ہیں۔ نیشنل کانفرنسنے بی جے پی کی تائید کرنے سے انکار کردیا ہے ، جبکہ کانگریس نے پی ڈی پی کی غیر مشروط تائید کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ بھگوا جماعت کو اقتدار سے دور رکھاجاسکے ۔ پارٹی کے بعض ارکان اسمبلی اور دیگر قائدین کی جانب سے بی جے پی سے اتحاد کی سخت مخالفت کے پس منظر میں پی ڈی پی نے جو28ارکان کے ساتھ واحد سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھری ہے، ارکان اسمبلی اور دیگر پارٹی کارکنوں کے ساتھ مشاورت شروع کردی ہے ۔ نیشنل کانفرنسجس کے15ارکان ہیں اور کانگریس جس کے12ایم ایل اے ہیں دونوں جماعتوں نے بی جے پی کو اقتدارسے دور رکھنے اور ریاست میں تشکیل حکومت کے لئے پی ڈی پی کو غیر مشروط تائید کی پیشکش کی ہے ۔ سی پی آئی ایم کے واحد رکن محمد یوسف تریگامی ، پیپلز ڈیمو کریٹک فرنٹ(پی ڈی ایف) کے حکیم محمد یاسین اور ایک آزاد رکن انجینئر شیخ عبدالرشید نے بھی ریاست میں سیکولر حکومت کے قیام کے لئے پی ڈی پی کی تائید کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پی ڈی پی نے نیشنل کانفرنس ، کانگریس اور دیگر تین ارکان اسمبلی کی تائید پر خاموشی اختیار کی ہے لیکن اس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اس مسئلہ پر کانگریس کے ساتھ ربط میں ہے ۔ اگر پی ڈی پی کانگریس اور دیگر تین ارکان اسمبلی کی تائید قبول کرلیتی ہے تو اس کے بعد بھی پارٹی کو44جادوئی عدد تک پہنچنے ایک اور رکن کی تائید درکار ہوگی ۔ 87رکنی اسمبلی میں44ارکان رکھنے والی جماعت کو سادہ اکثریت کا حامل تصور کیاجاتا ہے ۔ پی ڈی پی نے اس بات کابھی اعتراف کیاہے کہ وہ تشکیل حکومت کے مسئلہ پر غیر رسمی طور پر بی جے پی کے ساتھ ربط میں ہے ۔ بہر حال بی جے پی قائدین بالخصوص آئندہ چیف منسٹر کی جانب سے الجھن پیدا کرنے والے بیانات ، پی ڈی پی ۔ بی جے پی کے درمیان کسی معاہدہ پرپہنچنے کی راہ میں اصل رکاوٹ ہیں۔ ریاستی بی جے پی صدرجگل کشور شرما نے حال ہی میں کہا تھا کہ چیف منسٹر ان کی پارٹی کا ہوگا جب کہ بھگوا جماعت کے دیگر سینئر قائدین ریاست میں حکومت میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور ایک تاریخ بنانا چاہتے ہیں ۔ بعض منتخبہ ارکان اسمبلی اور دیگر عہدیداروں کی سخت مخالفت کے بعد پی ڈی پی نے پارٹی میں داخلی مشاورت شروع کردی ہے تاکہ کسی ایسے حل پر پہنچا جاسکے جس کی مدد سے وہ سب کو مطمئن کرسکے اور ان لوگوں کے لئے بھی قابل قبول ہوجنہوں نے پارٹی کو ووٹ دیا ہے ۔
سری نگر
آئی اے این ایس
صدر پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی محبوبہ مفتی، چہار شنبہ31دسمبر کو گورنر جموں و کشمیر این این ووہرا سے ملاقات کریں گی ۔ پارٹی کے چیف ترجمان نعیم اختر نے یہاں آئی اے این ایس کو بتایا کہ’’ گورنر سے موصولہ دعوت نامہ کے جواب میں صدر پارٹی محبوبہ مفتی چہار شنبہ کو ووہرا سے ملاقات کریں گی ۔ ووہرا نے پی ڈی پی اور بی جے پی کو علیحدہ علیحدہ مکتوبات روانہ کئے تھے تاکہ یہ جماعتیں آگے آئیں اور اس ریاست میں تشکیل حکومت کے امکانات پر بات چیت کریں۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں ایک معلق ایوان وجود میں آیا ہے ۔ یہاںیہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ ریاستی گورنر نے تشکیل حکومت پر بات چیت کے لئے دو سیاسی جماعتوں کو مکتوبات بھیجتے ہوئے گویا ایک طرح روایت شکنی کی ہے۔ عام طور پر ایسا مکتوب واحد سب سے بڑی پارٹی کو بھیجاجاتا ہے ۔87رکنی اسمبلی میں پی ڈی پی واحد سب سے بڑی جماعت ہے جس کے ارکان اسمبلی کی تعداد28ہے۔ بی جے پی دوسرے نمبر پر ہے اور اس کے ایم ایل ایز کی تعداد25ہے ۔

J&K political deadlock: No signs of government formation yet

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں